انڈیا اورامریکہ کے درمیان اربوں ڈالر کا تجارتی معاہدہ مشکلات کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 جولائی ۔2025 )انڈیا اور امریکہ کے درمیان اربوں ڈالر کا تجارتی معاہدہ مشکلات کا شکار ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کی کی جانب سے9جولائی کی ڈیڈلائن قریب آرہی ہے تاہم ابھی تک فریقین کسی ٹھوس معاہدے تک نہیں پہنچ سکے. امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن اور دہلی کے درمیان سخت بحث کے درمیان ایک عبوری معاہد ے کا امکان ہے.
(جاری ہے)
وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے اشارہ دیا تھا کہ ڈیل ہو رہی ہے اور انڈین وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے بھی ٹرمپ کے اس دعوے کے جواب میں اعلان کیا تھا کہ دہلی بڑے اچھے خوبصورت معاہدے کا خیرمقدم کرے گاتاہم ان بیانات کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدے پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوسکا. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی بیانات کے برعکس ٹیرف پر جاری بات چیت میں بہت تکنیکی مسائل موجود ہیں اور دہلی زیادہ سے زیادہ رعایتیںچاہتا ہے جبکہ صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان تعلقات میں واضح تناﺅ نظرآتا ہے حال ہی کینیڈا میں ہونے والے جی سیون ممالک کے سربراہ اجلاس میں دونوں راہنماﺅں میں ماضی کی طرح کوئی پرجوش ملاقات نظرنہیں آئی جبکہ بھارت واپسی پر وزیراعظم مودی نے دعوی کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے انہیں جی سیون گروپ کے اجلاس کے دوران واشنگٹن کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی تاہم انہو ں نے اس دعوت کو بھارت میں ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے مسترد کردیا. امریکی صدرٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہونے جا رہا ہے اور اس سے انڈیا کی مارکیٹ کو ایک نئی جان ملے گی ان دعوﺅں کے باوجود مذاکرات کار مشکل مذاکرات میں الجھے ہوئے ہیں اہم مسائل ابھی بھی باقی ہیں، خاص طور پر زرعی پیداوار، آٹو پارٹس اور انڈین سٹیل پر ٹیرف میں ٹرمپ انتظامیہ لچک دکھانے پر تیار نظرنہیں آرہی. انڈین مذاکرات کار جو تجارتی معاہدے پر بات چیت کے لیے گئے تھے انہوں نے بات چیت کے ایک اور دور کے لیے وقت کی حد بڑھا دی ہے ایک طرف انڈیا نے زراعت اور ڈیری سیکٹر کے تحفظ کے لیے سر نہ جھکنے کا عندیہ دیا ہے تو دوسری طرف امریکا انڈین مارکیٹ کو مزید مواقع فراہم کرنے پر زور دے رہا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ حالات تو بہتر ہوتے تو نظر آرہے ہیں لیکن معاہدے تک پہنچنے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے واشنگٹن کے سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں انڈیا کی معیشت پر نظر رکھنے والے رچرڈ روسو نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ انڈیا کو معاشی اور سیاسی وجوہات کی بنا پر اپنے بنیادی زرعی شعبے کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہوگی ان کا کہنا ہے کہ ’ابتدائی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے دو حقیقی چیلنجز ہیں اس فہرست میں سب سے پہلے بنیادی زرعی مصنوعات کے لئے انڈین بازار تک امریکی رسائی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ترک سرمایہ کاری اور تجارت میں نیا سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے تحت ایس آئی ایف سی کی جانب سے ترکیہ کے لیے کراچی میں ایک ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی پیشکش کی گئی۔
ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے خصوصی صنعتی زون منصوبہ کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اپریل 2025 میں پیش کردہ تجویز پر عمل درآمد کی وجہ سے دو طرفہ تجارت کی راہیں ہموار ہورہی ہے۔
اس اقدام کا مقصد سرمایہ کار دوست ماحول کے ذریعے صنعتی پیداوار اور برآمدی شعبوں میں ترک سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ ترک کمپنیوں کے لیے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں مؤثر سہولیات، تجارتی اخراجات میں کمی کا امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام سے کراچی تا وسطی ایشیا اور خلیج ممالک تک باآسانی تجارت ممکن ہو گی۔ مزید برآں ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کی بدولت ملک میں سرمایہ کاری کے لیے عالمی برادری کا اعتماد بحال ہو گیا ہے۔