پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والے جنگ بندی کے بعد ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں دونوں جانب سے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قونصلر رسائی معاہدے 2008 کے تحت یکم جولائی کو دونوں جانب سے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے ۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے 246 بھارتی یا ممکنہ بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارت کو دی جس میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے 463 پاکستانی یا ممکنہ پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کو دی جس میں 382 پاکستانی شہری اور 81 ماہی گیر قیدی شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے سزا مکمل کرنے والے تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جب کہ جسمانی و ذہنی بیمار قیدیوں کی شہریت کی تصدیق کے لیے قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی حراست میں موجود پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسانی بنیادوں پر قیدیوں کی واپسی کو اولین ترجیح دیتا ہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے مطابق قیدیوں کی
پڑھیں:
پاکستان واضح طور پر اسرائیل کیجانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کی مذمت کرتا ہے؛ ترجمان دفتر خارجہ
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان واضح طور پر اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کی مذمت کرتا ہے، یہ ایک اہم انسانی مشن اور عالمی یکجہتی و اخلاقی عزم کی علامت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے جاری بیان کےمطابق اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ 16 ستمبر کو پاکستان نے 15 ممالک کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ بیان جاری کیا، اس بیان میں فلوٹیلا کی سکیورٹی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فلوٹیلا میں موجود پاکستانی شہریوں کی سلامتی اور فلاح و بہبود کی اولین ترجیح ہے۔
سکیورٹی سوپروائزر کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، اس لیے ہم خطے میں اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان کی فوری رہائی اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے ، پاکستان ان کی جلد اور محفوظ واپسی کے عزم کو دہراتا ہے ۔