جاپان کا موسمیاتی تبدیلی کیلیے تیسرا سیٹلائٹ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان نے موسمیاتی تبدیلی کے لیے اپنا تیسرا سیٹلائٹ بھی کامیابی سے روانہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جاپان نے تینریا سلسلے کا تیسرا ماحولیاتی نگراں سیٹلائٹ لانچ کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوگیا ۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ کو لے جانے والا ایچ2 اے راکٹ جاپان کا جانا پہچانا راکٹ نظام ہے جو کہ یہ جاپان کی 50 ویں آخری پرواز تھی۔ حکام کے مطابق اس کے بعد اسے نئے ایچ 3راکٹ سے تبدیل کر دیا جائے گا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق راکٹ کے ساتھ ایک مخصوص سیٹلائٹ منسلک ہے، جو گرین ہاو¿س گیسز اور واٹر سائیکل کو نگرانی میں رکھے گا۔
مذکورہ حوالے سے خوش آئند بات یہ ہے کہ سیٹلائٹ اہم گیسوں کی نگرانی کرے گا اور سمندر کی سطح کے درجہ حرارت، بارش اور تباہی سے پہلے الارم کے لیے ڈیٹا فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں پہنچ گیا
پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں پہنچ گیا ہے اور بہترین کارکردگی کے ساتھ فعال ہے۔
پاکستان اسپیس اینڈ اپر اٹماسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے ملک کے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کی کامیاب تعیناتی اور عملی تیاری کی تصدیقی کردی ہے۔
31 جولائی 2025 کو یہ سیٹلائٹ چین کے ژیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر (XSLC) سے بھیجا گیا تھا۔
کامیاب لانچ کے بعد، سیٹلائٹ نے گراؤنڈ اسٹیشنز کے ساتھ مستحکم رابطہ قائم کر لیا ہے اور ہائی ریزولوشن تصاویر حاصل کر کے زمین پر بھیجنا شروع کر دیں ہیں۔ جس سے مختلف قومی شعبوں کے لیے ڈیٹا کی دستیابی ممکن ہو سکے گی۔
یہ سیٹلائٹ اعلی معیار کی تصویری صلاحیت کا حامل ہے جو شہری منصوبہ بندی، انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی منصوبہ بندی میں انقلاب لائے گی جبکہ شہری پھیلاؤ اور ترقی کے رجحانات کی نگرانی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
یہ قدرتی آفات سے بچاو کے نظام کو مستحکم کرے گا اور سیلاب، زمین کے کھسکنے، زلزلوں اور دیگر خطرات کے لیے بروقت ڈیٹا فراہم کر کے فوری ردعمل ممکن بنائے گی۔
سیٹلائٹ ماحولیاتی تحفظ میں بھی کردار ادا کرے گی جیسے گلیشیئر کا پگھلنا جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی کے اشارات کی نگرانی۔ سیٹلائٹ زراعت کی پیداوار کو بھی بہتر بنانے میں مدد کرے گی۔
اس کے علاوہ، یہ قومی ترقیاتی منصوبوں جیسے چین-پاکستان اکنامک کورڈور (CPEC) میں بھی اہم کردار ادا کرے گی، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی نقشہ سازی، جغرافیائی خطرات کی شناخت اور وسائل کے مؤثر استعمال کو ممکن بنائے گی۔
ترجمان سپارکو کا کہنا تھا کہ یہ صلاحیتیں نہ صرف مختلف شعبوں میں فیصلہ سازی کو بہتر بنائیں گی بلکہ پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی اور پاکستان کی تکنیکی خود مختاری کو بھی مضبوط کریں گی۔ یہ شاندار کامیابی پاکستان کی خلا پر مبنی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت اور سپارکو کے قومی انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
مزید برآں یہ نہ صرف خلائی سائنس میں خود انحصاری کے حصول میں معاون ہے بلکہ اہم شعبوں میں ترقی، پائیداری اور باخبر فیصلہ سازی کے نئے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔