امریکی امداد میں کٹوتی سے ڈیڑھ کروڑ اموات کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی جانب سے غیر ملکی امداد کے خاتمے سے دنیا کے سب سے کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد جان سے جا سکتے ہیں۔ ان میں ایک تہائی تعداد چھوٹے بچوں کی ہے۔ یہ تحقیق معروف طبی جریدے دی لینسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں اس وقت سامنے آئی جب دنیا اور کاروباری رہنما اسپین میں اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں امدادی شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مارچ میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے تمام پروگراموں میں سے 80 فیصد سے زیادہ کو منسوخ کر دیا ہے۔ یو ایس ایڈ جنوری میں ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی سے قبل تک عالمی انسانی امداد کا 40 فیصد فراہم کر رہا تھا۔ تحقیق کے شریک مصنف، بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے محقق ڈاویدے راسیلا نے خبردار کیاکہ یہ مالی کٹوتیاں 2عشروں میں کمزور طبقات میں صحت کے شعبے میں حاصل ہونے والی پیشرفت کو اچانک روک سکتی ہیں۔ کم اور درمیانی آمدن والے کئی ممالک کے لیے یہ جھٹکا کسی عالمی وبا یا بڑے مسلح تصادم کے برابر ہو گا۔ محققین کی ٹیم نے 133ممالک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالتے ہوئے اندازہ لگایا کہ یو ایس ایڈ کی فنڈنگ نے 2001 ء کے بعد ترقی پزیر ممالک میں 9کروڑ 10لاکھ اموات کو روکا ہے۔ تاہم امداد میں کٹوتیوں کے نتیجے میں 2030 ء تک ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ایسی اموات ہو سکتی ہیں، جنہیں روکا جا سکتا ہے۔ اس تعداد میں 5سال سے کم عمر کے 45 لاکھ سے زیادہ بچے شامل ہیں۔ جس کا مطلب ہے ہر سال تقریباً 7لاکھ بچوں کی اموات ہو سکتی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ روبیو کا دعویٰ ہے کہ اب بھی تقریباً ایک ہزار پروگرام باقی ہیں جو امریکی محکمہ خارجہ کے تحت اور کانگریس کی مشاورت سے زیادہ مؤثر طریقے سے چلائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سے زیادہ
پڑھیں:
بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی اپوزیشن جماعت نے بہار اسمبلی انتخابات کے بعد حکومتی اتحاد پر بھاری مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کردیا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حکومت نے الیکشن جیتنے کے لیے اربوں روپے عوام میں بانٹے۔ یہ الزامات بھارتی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جن سوراج پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے عالمی بینک سے لیے گئے 14 ہزار کروڑ کے قرض سمیت مجموعی طور پر 40 ہزار کروڑ روپے عوامی مراعات اور ووٹ خریدنے پر خرچ کیے۔ پارٹی کے صدر ادے سنگھ کے مطابق مکھیا منتری مہیلا روزگار یوجنا کے تحت ہر خاتون کو 10 ہزار روپے دیے گئے، اور یہ رقم انتخابات سے ایک دن پہلے تک تقسیم ہوتی رہی۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہیں اور حکومتی اتحاد نے مالی طاقت استعمال کرتے ہوئے نتائج کو اپنے حق میں موڑا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ سچ سامنے آ سکے۔
واضح رہے کہ بہار کے انتخابی نتائج میں حکمران اتحاد این ڈی اے نے بھاری اکثریت حاصل کی۔ 243 میں سے 203 سیٹیں جیت کر بی جے پی اور جے ڈی یو نے اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرلی، جبکہ ایم جی بی کو 34 اور دیگر جماعتوں کو صرف 6 نشستیں مل سکیں۔