مستونگ، فتنہ الہندوستان کا تحصیل دفتر، بینکوں پر حملہ، لڑکا شہید، 2 دہشت گرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مستونگ میں دہشت گردوں کے حملے کے فوراً بعد ایف سی، سی ٹی ڈی اور لیویز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا، سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا، شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 3 زخمی ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مستونگ میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے تحصیل دفتر اور بینکوں پر حملہ کر دیا، فائرنگ اور دھماکے میں ایک لڑکا شہید جبکہ 8 افراد زخمی ہو گئے، فورسز کی کارروائی میں 2 دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ مستونگ میں دہشت گردوں نے تحصیل دفتر کی 3 گاڑیاں اور اہم ریکارڈ جلا دیا، مسلح افراد نے بینک ریکارڈ اور نقدی بھی لوٹ لی، مسلح افراد نے شہر بھر میں شدید فائرنگ کی جس سے ایک 16 سالہ لڑکا جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہو گئے جنہیں غوث بخش رئیسانی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بتایا ہے کہ واقعہ کے فوراً بعد ایف سی، سی ٹی ڈی اور لیویز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا، سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا، شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ شاہد رند نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 3 زخمی ہوئے ہیں، علاقے میں موجود دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کا فوری ردعمل جانی نقصان کو مزید بڑھنے سے روکنے میں مؤثر رہا ہے، حملے کے مقام پر فورسز نے منظم انداز میں کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق شہریوں کے تحفظ اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائی کی جا رہی ہے، سیکیورٹی اداروں نے حملہ آوروں کے سہولت کاروں کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پشاور: 18 حملوں میں ملوث 3 دہشتگرد ہلاک
—فائل فوٹوپشاور کے علاقے ریگی للمہ میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک دہشت گرد 18 حملوں میں ملوث تھے، دہشت گردوں میں عبداللّٰہ نامی افغان شہری کی شناخت ہو گئی ہے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے ایم فور، ایم 16، ایس ایم جی، آئی ای ڈی و دیگر اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں پولیس پر 5 دہشت گرد حملوں میں 5 اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔
دہشت گردوں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے غیر ملکی نیٹ ورک سے تھا۔
ہلاک دہشت گرد شہید ڈی ایس پی سردار حسین اور دیگر اہلکاروں کی شہادت میں ملوث تھے، ہلاک دہشت گرد مزید حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہے تھے۔
دوسری جانب آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید نے گزشتہ شب دہشت گرد حملوں سے متعلق کہا ہے کہ گزشتہ رات 80 فیصد حملے پسپا کیے، 2 حملوں میں پولیس کا جانی نقصان ہوا، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بھرپور مقابلہ کیا۔
آئی جی کے مطابق 13 اور 14 اگست کی شب پولیس نے بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کے 14 میں سے 11 حملے بغیر کسی نقصان کے کامیابی سے ناکام بنا دیے۔
بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج نے یومِ آزادی کی رات حملے کر کے ملک دشمنی اور ہندوستانی فتنہ ہونےکا ثبوت دیا، پولیس کے غیور جوانوں نے مٹی کا فرض ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس دہشت گردوں کی کسی بھی بزدلانہ مہم جوئی کا فیصلہ کن جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔