نیزل انٹیک،کالی کھانسی کیلئے بدون انجیکشن نئی ویکسین تیار
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
برطانیہ (ویب نیوز)سائنسدانوں نے کالی کھانسی کے علاج کے لیے ایک ویکسین تیار کی جس کے لیے انجیکشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تیار کردہ نئی ویکسین کو ناک کے ذریعے جسم میں داخل کیا جا سکے گا۔
ٹرینیٹی کالج لندن کے محققین کی ٹیم نے ناک کے ذریعے جسم میں داخل کرنے والی ایک ویکسین تیار کی ہے جو نہ صرف شدید بیمار سے بچاتی ہے بلکہ بیکٹیریا کی منتقلی کو بھی کم کرتی ہے۔
کالی کھانسی کی موجودہ ویکسینز اگرچہ زندگی تو بچا لیتی ہیں لیکن ان کی کچھ حدود ہیں۔ یہ ویکسینز بچوں کو شدید بیماری سے تو بچالیتی ہیں لیکن ان کے گلے اور ناک میں بیکٹیریا کے پنپنے کو روکنے میں ناکام رہتی ہیں جس سے بیماری کے پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے۔
لیکن نئی ویکسین انفیکشن کی جگہ پر براہ راست مدافعت اور مضبوط حفاظت فراہم کرتی ہے۔
تحقیق کے نتائج جرنل نیچر مائیکروبائیولوجی میں شائع ہوئے جوکہ عالمی سطح پر فوری طور پر مطلوب ویکسینیشن کے نئے طریقے کی جانب توجہ دلاتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیوٹن کا ’سوجا اور زخمی‘ ہاتھ، روسی صدر کس بیماری کا شکار ہوگئے؟
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ایک حالیہ عوامی تقریب میں اپنے سوجے ہوئے ہاتھ، جس کی رگیں اُبھری ہوئی تھیں، جس کے بعد ان کی صحت سے متعلق قیاس آرائیاں ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس، بشمول نیویارک پوسٹ اور جی بی نیوز، کے مطابق پیوٹن ایک باسکٹ بال کورٹ پر اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے، جب ان کے دائیں ہاتھ کی سوجن، رنگت میں تبدیلی اور ابھری ہوئی رگیں نمایاں طور پر دیکھی گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی قریبی تصاویر اور ویڈیوز میں پیوٹن کے ہاتھ کو ’سوجا ہوا‘ اور ’تکلیف زدہ‘ بتایا گیا ہے۔
یوکرین کے سابق وزارتی مشیر انتون گیراشچینکو نے ایک پوسٹ میں لکھا،
’ پیوٹن کے ہاتھوں میں کچھ گڑبڑ ہے۔ رگیں پھولی ہوئی ہیں، اور وہ غیر معمولی طور پر سوجے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔‘
What’s with Putin’s hands in this video? https://t.co/hF5yqgEFei pic.twitter.com/xl5Wopj2ID
— Anton Gerashchenko (@Gerashchenko_en) November 9, 2025
یوکرینی صحافی دمیترو گورڈن نے بھی اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن کے ہاتھ ’سوجے اور زخم زدہ‘ لگ رہے تھے، جبکہ کئی سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ عمر رسیدگی، بیماری یا مصنوعی ذہانت (AI) کا نتیجہ تو نہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب روسی صدر کی صحت پر سوال اٹھے ہوں۔ اس سے قبل ان کے ہاتھ پر ایک کالا نشان یا ممکنہ انجکشن کے نشان کی تصاویر بھی وائرل ہو چکی ہیں۔ اسی طرح بعض مواقع پر انہیں میز یا کرسی کو سختی سے تھامے ہوئے دیکھا گیا، جسے بعض ماہرین نے پارکنسنز (Parkinson’s) سے منسلک حرکات قرار دیا۔
دوسری جانب، کریملن نے ہمیشہ پیوٹن کی صحت سے متعلق افواہوں کی تردید کی ہے اور کسی بھی بیماری کی تصدیق نہیں کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیوٹن کے علاوہ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں پر بھی اس سال کے آغاز میں نیل پڑنے کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں، تاہم وائٹ ہاؤس نے وضاحت دی کہ یہ بار بار ہاتھ ملانے اور اسپرین کے استعمال کے باعث ہوئے تھے۔
ماہرین کے مطابق پیوٹن کے ہاتھ کی سوجن کے مختلف اسباب ہوسکتے ہیں، جن میں عمر، خون کی گردش میں رکاوٹ، یا دوائیوں کا اثر شامل ہو سکتا ہے۔ تاہم اب تک کسی مستند ذرائع سے ان کی صحت کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ اطلاع سامنے نہیں آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن