مالی سال 2024-2025 میں حکومت تجارتی خسارے سمیت اہداف حاصل کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
وفاقی حکومت گذشتہ مالی سال2024-2025 میں برآمدات و درآمدات، ٹیکس وصولیوں اور تجارتی خسارے سمیت اہم تجارتی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مالی سال 2024-2025 کے جاری کردہ تجارتی اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے لیے مقررکردہ برآمدات کا ہدف حاصل نہ کرسکی اسی طرح وفاقی حکومت درآمدات اور تجارتی خسارے کیسالانہ اہداف بھی حاصل نہیں کرپائی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال برآمدات حکومتی ہدف سے کم،درآمدات اور تجارتی خسارہ زیادہ رہا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2024-2025 میں برآمدات کا حجم 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا، جبکہ حکومت نے برآمدات کا ہدف 32 ارب 34کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-2025 میں ملکی درآمدات 58 ارب 38کروڑ ڈالرز رہیں، جبکہ گزشتہ مالی سال درآمدات کا حکومتی ہدف 57 ارب 28کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رکھا گیا تھا اسی طرح تجارتی خسارہ 26 ارب27 کروڑ40 لاکھ ڈالرز رہا۔
رپورٹ کے مطابق ختم ہونے والے مالی سال کے دوران تجارتی خسارے کا ہدف 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر تھا، گزشتہ مالی سال سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں4.
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران درآمدات میں 6.57 فیصدکا اضافہ ہوا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گزشتہ مالی سال مالی سال 2024 2025 تجارتی خسارے لاکھ ڈالرز کے مطابق
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ