موبائل فون سِم اور کاروں سمیت 40 سے زائد اشیاء پر ٹیکس کی شرح میں کمی کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے 40 سے زائد اشیاء پر ٹیکس میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق موبائل فون سم کارڈز پر ریگولیٹری ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ نئی کاروں اور منی وینز پر ڈیوٹی ایک تہائی کم ہو کر 10 فیصد تک لائی گئی ہے۔
درآمد شدہ ایس یو ویز پر ریگولیٹری ڈیوٹی 44 فیصد کم ہونے کے بعد اب یہ 50 فیصد رہ گئی ہے۔ اسی طرح مرغی اور مچھلی پر ڈیوٹی 5 فیصد مقرر کی گئی ہے، جب کہ پرندوں کے انڈوں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے گھٹا کر 10 فیصد کر دی گئی ہے۔
کتے اور بلی کے کھانے پر بھی 5 فیصد کمی کے بعد ریگولیٹری ڈیوٹی 40 فیصد کر دی گئی ہے، اور ریٹیل پیک میں انسٹنٹ کافی پر بھی 5 فیصد کمی کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ تمباکو پر ڈیوٹی 40 فیصد تک کم کردی گئی، کھجور، ناریل، برازیلی گری دار میوے اور کا جو پر ڈیوٹی 16 فیصد تک کم کی گئی، انجیر، انناس، ایوکاڈو، امرود اور آم پر ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی گئی ہے جب کہ پپیتا اورسیب پر ڈیوٹی 45 فیصد سے کم کرکے 36 فیصد کر دی گئی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق گری دار میوے پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 4 فیصد کمی کی گئی ہے، فروزن مچھلی پرڈیوٹی نصف کرکے 17.
نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس کی شرح میں کمی کا اطلاق یکم جولائی سےہوگیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصد کر دی گئی ہے ریگولیٹری ڈیوٹی کی گئی ہے پر ڈیوٹی فیصد کمی فیصد کم
پڑھیں:
8 ہزار ارب روپے کا تاریخی بجٹ خسارہ ہونے کے باوجود احسن اقبال کا 2800 ارب روپے کی بچت ہونے کا حیران کن دعوٰی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) 1 سال میں 12 ہزار ارب روپے ٹیکس دینے والی عوام پر احسن اقبال کی تنقید، کہا پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، 8 ہزار ارب روپے کا تاریخی بجٹ خسارہ ہونے کے باوجود احسن اقبال کا 2800 ارب روپے کی بچت ہونے کا بھی حیران کن دعوٰی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، مضبوط معیشت کی بنیاد ٹیکس، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری پر ہوتی ہے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ دو سال قبل بحرانی صورت حال تھی، یکم اپریل 2022 کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرچکے تھے، شرطیں لگ رہی تھیں کہ بیرونی ڈیفالٹ کب ہوتا ہے۔(جاری ہے)
احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم نے ان مشکل فیصلوں میں ساتھ دیا ہے، آج ہمیں میکرو اکنامک بدلاؤ قرار دیا جا رہا ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگئی، ہر ریٹنگ ایجنسی نے ہماری ریٹنگ بہتر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مہلت ملی ہے کہ نئی اڑان بھر سکیں، اس سے پہلے 3 اڑانیں بھریں جو کریش ہوئیں، ضمنی انتخابات میں اس وقت کی حکومت ناکام ہو رہی تھی، اس وقت ہماری مقبولیت عروج پر تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ دیگر اخراجات کے لیے آج بھی قرض لینا پڑتا ہے، بجٹ خسارہ 6 فیصد سے زائد ہے، ہماری ایکسپورٹ باقی دنیا کے مقابلے میں نہیں بڑھ سکی ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ریس لگی ہوئی ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ این ایف سی کی وجہ سے 60 فیصد آمدن صوبوں کو چلی جاتی تھی، باقی 40 فیصد دو سال قبل قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی تھی، دو سال میں اصلاحات سے 2800 ارب کی گنجائش پیدا کر لی ہے، اس گنجائش کی وجہ سے دفاع کے 2500 ارب خود خرچ کر رہے ہیں۔ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر پاکستانیوں سے مجموعی طور پر 11 ہزار 700 ارب روپے سے زائد اکٹھے کرنے میں کامیاب رہا تھا۔