سپریم کورٹ کا فیصلہ: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مخصوص نشستوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا کی خواتین کی 5 مخصوص نشستیں دوبارہ بحال کر دی گئی ہیں، جن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو 2،2 جبکہ جے یو آئی کو ایک نشست ملی ہے۔
پنجاب سے قومی اسمبلی کی خواتین کی 11 مخصوص نشستیں بھی بحال کی گئی ہیں، جن میں سے 10 نشستیں مسلم لیگ (ن) اور ایک پیپلز پارٹی کے حصے میں آئی ہے۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 3 مخصوص نشستیں بھی بحال کر دی گئی ہیں، جن میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کو ایک، ایک نشست دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچستان حکومت پر اڑھائی کا فارمولہ طے ہوا ہے، نور محمد دمڑ کا دعویٰ
صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے دعویٰ کیا کہ اڑھائی سال کے فارمولے والی بات انہیں پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے بتائی ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ سطح پر میٹنگ کے بعد مزید تفصیلات عوام کے سامنے لائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی وزیر خوراک و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی نور محمد دمڑ کا دعویٰ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان بلوچستان حکومت کے حوالے سے اڑھائی، اڑھائی سال کے فارمولے پر معائدہ ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کے اڑھائی سال مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کی حکومت مسلم لیگ ن کو سونپی جائے گی۔ یہ بات نور محمد دمڑ نے کوئٹہ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اڑھائی سال کے فارمولے والی بات انہیں پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے بتائی ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ سطح پر میٹنگ کے بعد مزید تفصیلات عوام کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے پاس یہ معاہدہ دستاویز کی شکل میں موجود ہے، تاہم اس پر عملدرآمد ایک الگ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) مشاورت کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا نام سامنے لائے گی۔ واضح رہے کہ بلوچستان کی حکومت مخلوط حکومت ہے، جو پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی شامل ہیں۔ اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ن) کے اراکین اور گورنر بلوچستان کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو اڑھائی سال بعد تبدیل کرکے مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنے گی، تاہم پیپلز پارٹی کے اراکین نے ہمیشہ اس دعوے کو مسترد کیا ہے۔