بیجنگ‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ نئی دہلی (نیوز رپورٹر + خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) بھارت نے ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایس سی او وزراء سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت  کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے بھارتی وزیر غیر حاضر رہے، بھار ت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں نشست خالی، آنند پرکاش نے شرکت کرنا تھی۔ پاکستان سے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔ خطاب کیا اور کہا کہ بالآخر بھارت کو ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ عالمی فورم پر اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ قابل افسوس ہے۔ بھارت دیگر ممالک کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے،  شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں مثبت سرگرمیوں کا فروغ ہے، علاقائی امن کیلئے بھارت کو ایک اچھے ہمسائے کی طرح رہنا ہو گا۔ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کواڈ گروپ وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے‘ جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر دہشتگردی اور پہلگام حملے کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کواڈ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام اقسام اور تمام صورتوں بشمول سرحد پار دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے۔ وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد‘  اس کے منتظمین اور مالی معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اس عمل میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔ چین میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء سربراہی اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان ریل روڈ اور فضائی راستوں کے ذریعے تجارت کے فروغ کے لئے کوشاں ہے اور چین، افغانستان اور ایران کے راستے تجارتی راہداریوں میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان نے شاہراہوں کی تعمیر میں سنگ میل عبور کیا ہے۔ اب افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے آگے تجارت پھیلانا چاہتے ہیں جبکہ گوادر اور کراچی کی بندرگاہیں عالمی معیار کے مطابق کارگو کے لئے فعال ہیں اور پاکستان کی تجارتی ترقی میں خنجراب کے شمالی بارڈر، گوادر اور کراچی کے ساحل شامل ہیں۔ اسی طرح ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے مابین ریلوے کا منصوبہ خطے میں ترقی کا اہم باب ہو گا۔ چین کے شہر تیانجن میں جاری ٹرانسپورٹ وزراء کی منسٹریل کانفرنس میں 10ممالک شریک ہیں جن میں ایک مرتبہ پھر بھارت نے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے شرکت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ برابری کی بنیاد پر باہمی تعلقات کا خواہاں ہے، ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے بقائے باہمی کی سوچ پر قائم رہنا ہو گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر شرکاء نے بھی بھارت کے رویے پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔ عبدالعلیم خان نے کہا پاکستان کا خنجراب سوست روڈ کو سال بھر کھلا رکھنے کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہے، چین کے تعاون سے سلک روڈ سٹیشنوں کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان ٹرانسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام کر رہا ہے جبکہ سمارٹ ٹرانسپورٹ سسٹمز کی طرف بھی تیزی سے گامزن ہیں۔ پاکستان 126ممالک کے لئے ویزا آن ارائیول کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے جس کے تحت اب تک20ہزار سے زائد ویزوں کا اجراء ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایس سی او کانفرنس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فورم کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔ دریں اثناء بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ امریکی نائب صدر وینس نے 9 مئی کی رات وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تھا۔ جے ڈی وینس نے مودی کو کہا تھا اگر بھارت نے کچھ باتیں تسلیم نہ کیں تو پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔ جے ڈی وینس نے زور دیا شرائط کو تسلیم کرنا خطے کے امن کیلئے ضروری ہے۔ پاکستان نے واقعی بڑا حملہ کیا تھا۔ امریکی نائب صدر کے فون کے وقت میں بھی اسی کمرے میں موجود تھا۔ مودی نے وینس کو جواب دیا کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا تو ہم بھی جواب دیں گے۔ آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ میں پاکستان نے آدم پور‘ ادھم پور‘ بھٹنڈا‘ سورت گڑھی‘ مامون اکھنور‘ جموں‘ سرسہ اور برنالہ کی ائیربیس اور فیلڈ تباہ کر دی تھیں۔ بھارت کے اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو‘ سرسہ اور ہلوار ائیر فیلڈ بھی تباہ کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے جنگ بندی اور ثالثی کرانے کا ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ امریکی صحافی نک رابرٹسن نے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پر میزائلوں کی نہ رکنے والی بارش کر دی تھی۔ پاکستانی میزائل حملوں کے بعد ہی بھارت مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا تھا۔ سیز فائر امریکہ کے نہیں پاکستان کے ڈر سے کیا۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: شنگھائی تعاون تنظیم پاکستان نے انہوں نے

پڑھیں:

بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو عالمی عدالت میں واضح سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور وہ سندھ طاس معاہدے سے یکطرفہ طور پر نہ علیحدہ ہو سکتا ہے، نہ ہی اسے معطل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بھارت کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دشمن ملک پانی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جسے پاکستان کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں کے حوالے سے ثالثی عدالت کی جانب سے دیے گئے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتا ہے اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر ملک میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیامر بھاشا ڈیم سمیت دیگر اہم آبی منصوبے اپنے وسائل سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پانی کے ذخائر کی تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور ان منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں آبی بحران سے بچا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہاکہ سوات واقعے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کا سچائی کے ساتھ جائزہ لینا چاہیے، ادارے مشترکہ طور پر کام کریں تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آبی ذخائر این ڈی ایم اے بھارت سندھ طاس معاہدہ شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آذربائیجان روانہ
  • بھارت پاکستان کیخلاف پہلگام حملے کے الزام پر’ کواڈ‘ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام
  • پہلگام واقعے پر کواڈ کا غیر جانبدار مؤقف، پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب
  • کواڈ ممالک کا غیر جانب دار مؤقف: پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب
  • کواڈ گروپ نے بھارتی الزام کی توثیق سے انکار کردیا
  • بھارت کا ایک مرتبہ پھر راہ فرار، ایس سی اووزرا سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت 
  • کواڈ گروپ کی پہلگام حملے کی مذمت‘ ذمہ داروں کو بلا تاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے. اعلامیہ
  • امریکہ، جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کی نایاب معدنیات پر مشترکہ پہل
  • بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف