پٹرولیم مصنوعات کی قومی درآمدات میں مئی 2025 کے دوران 25 فیصد کمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) پٹرولیم مصنوعات کی قومی درآمدات میں مئی 2025کے دوران 25فیصدکمی ہوئی ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کےا عدادوشما ر کے مطابق اس دوران درآمدات کا حجم 141ارب روپے تک کم ہوگیا جبکہ مئی 2024میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کی مالیت 188ارب روپے رہی تھی۔
(جاری ہے)
اس طرح مئی 2024کے مقابلے میں مئی 2025کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی ملکی درآمدات میں 47ارب روپے یعنی 25فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پٹرولیم مصنوعات کی درا مدات
پڑھیں:
90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
کراچی:ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے درآمدات گنے کی ریکارڈ پیداوارکے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصرکے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کر دیا ہے۔
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے 100 فیصدکرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملز گنے کی کرشنگ کررہی ہیں، باقی ماندہ 90 فیصدملوں سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔
رؤف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100 فیصد کرشنگ سے فی کلو چینی کی قیمت 120 روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے، لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجودعوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جا رہی ہے۔
رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے، جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوامیں فی کلوچینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 100 فیصدکرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے، حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400 روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصرکے خلاف کاروائی کرے، کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کر کے عوام اور کسانوں کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے۔