UrduPoint:
2025-07-01@12:37:11 GMT
متحدہ عرب امارات میں جولائی کےلیے پٹرولیم مصنوعات کے نئے نرخ، پٹرول اور ڈیزل مہنگا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ابو ظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) متحدہ عرب امارات میں جولائی 2025 کے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ امارات کی فیول پرائس کمیٹی کے مطابق متحدہ عرب امارات میں جولائی کےلیے پٹرولیم مصنوعات کے نئے نرخ وں کا اعلان کر دیا گیا ہے جن کے مطابق پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے او نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
(جاری ہے)
پٹرول سپر 98 کی نئی قیمت 2.70 درہم فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جو جون میں 2.58 درہم فی لیٹرتھی۔ سپیشل 95 کی قیمت 2.58 درہم فی لیٹر کر دی گئی ہے جو جون میں2.47 درہم فی لیٹر دستیاب تھا۔ ای پلس91 کے نرخ اضافے کے بعد 2.51 درہم فی لیٹر ہوں گے۔ جون میں اس کی قیمت 2.39 درہم فی لیٹر تھی۔ ڈیزل کی قیمت بڑھا کر 2.63 درہم فی لیٹر کی گئی ہے۔ جون میں ڈیزل 2.45 درہم فی لیٹر میں دستیاب رہا۔ یاد رہے امارات کی فیول پرائس کمیٹی ہر ماہ پٹرول کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے مطابق کرتی ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے درہم فی لیٹر کی قیمتوں کی قیمت
پڑھیں:
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پہلے سے بیمار اور دم توڑتی معیشت کی کمر توڑ دے گا، پی ٹی آئی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ظالمانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ مینڈیٹ چور سرکار کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ناقابلِ جواز اضافہ کردیا گیا، اضافہ بلاجواز اور عوام کے معاشی قتل عام کی ننگی کوشش قرار دیتے ہوئے فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ عوام کے مینڈیٹ سے محروم حکومت احساس اور عوام کی مشکلات کے شعور سے بالکل عاری ہے، پٹرولیم مصنوعات میں تازہ ترین اضافہ پہلے سے بیمار اور دم توڑتی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دے گا، یہ اضافہ اشیائے ضروریہ کے نرخوں اور پیدارواری لاگت پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب کرے گا اور مہنگائی کی بدترین لہر اٹھائے گا۔(جاری ہے)
اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ اپنی فنانشل بدانتظامی کی قیمت عوام سے وصول کرنا ننگی بدمعاشی اور ڈاکہ زنی ہے، آمدن کے ذرائع اور وسائل بڑھانے کی بجائے مسلسل نہایت مشکلات کے شکار عوام کی قوتِ خرید تباہ کرنا سماج کو جرائم اور طبقاتی کشمکش کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے، عمران خان حکومت میں تھے تو عالمی منڈی میں تیل کی بلند ترین قیمتوں کا بوجھ عوام پر منتقل کرنے کی بجائے حکومت نے خود اٹھایا اور آج سے نصف قیمت پر عوام کو ڈیزل تیل مہیا کیے جاتے رہے لیکن اب اگر موجودہ مینڈیٹ چوروں سے حکومت واپس نہ لی گئی تو پاکستان اور اس کے چوبیس کروڑ عوام ان کے ستم سے نہیں بچ پائیں گے۔ واضح رہے کہ نئے مالی سال کے آغاز پر وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے، وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تحت حکومت نے یکم جولائی سے 15 جولائی تک کیلئے ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسےفی لیٹر اور پٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا ہے، حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے فیصلے کا فوری اطلاق کر دیا گیا جس کے تحت پٹرول کی نئی فی لیٹر قیمت 266 روپے 79 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 272 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر حکومت کی جانب سے کاربن لیوی عائد کر کے اور پٹرولیم لیوی میں اضافہ کر کے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران اسرائیل کشیدگی ختم ہونے کے بعد عالمی مارکیٹ میں گزشتہ چند روز کے دوران نمایاں کمی ہوئی۔