UrduPoint:
2025-07-04@01:13:34 GMT

سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) سول سوسائٹی کے اداروں نے سپین کے شہر سیویلا میں اقوام متحدہ کی مالیات برائے ترقی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) میں طے پانے والے اتفاق رائے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقی پیش رفت کا دارومدار پائیدار اقدامات پر ہو گا۔

کانفرنس میں شرکت کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد جنوبی دنیا کے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جنہوں نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طویل عرصہ سے چلی آ رہی بنیادی عدم مساوات سے نمٹںے کے لیے خاطرخواہ عزم اور قائدانہ کردار کا مظاہرہ کریں۔

Tweet URL

یہ کانفرنس مضبوط علامتی اہمیت کی حامل ہے جس کا اظہار اس میں طے پانے والے 'سیویل عہد نامے' کی ترجیحات سے ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم، سول سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس موقع پر کیے جانے والے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سا کام کرنا ہو گا۔سیویل عہد نامے کے اہم نکات

کانفرنس میں طے پانے والے سیویل عہد نامے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے اور اس سے متعلقہ گزشتہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کے لیے ہر سال درکار کئی ٹریلین ڈالر جمع کرنے کی غرض سے نیا عالمگیر لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔

اس میں محصولاتی نظام منصفانہ بنانے، ٹیکس سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے، غیرقانونی مالیاتی بہاؤ پر قابو پانے اور سرکاری ترقیاتی بینکوں کو قومی ترجیحات کے حصول میں مدد دینے کے لیے مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

عہدنامے میں کہا گیا ہے کہ کمزور ممالک پر قرضوں کے بوجھ میں کمی لانے کے لیے نئے ذرائع سے کام لینا ہو گا جن میں قرضوں کے تبادلے کے منصوبے، بحرانوں کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت اور شفافیت کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

اس میں رکن ممالک نے کثیرفریقی بینکوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، خصوصی قرضوں کے حصول کے حقوق کو بڑھانے اور ترقی میں مدد کے لیے نجی شعبے سے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔

عہد نامے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ عالمگیر مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور جوابدہ ہونا چاہیے جس کے لیے ارتباط میں اضافہ، معلوماتی نظام کی مضبوطی اور سول سوسائٹی و دیگر کی وسیع تر شرکت خاص طور پر اہم ہیں۔

اس عہد کے تحت 'سیویل لائحہ عمل' کا اجرا کیا گیا ہے جس میں شامل 130 سے زیادہ اقدامات کے ذریعے پہلے ہی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔

اعتماد بحال کرنے کی کوشش

لندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کئی دہائیوں تک لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ کے ممالک میں استحکام اور موسمیاتی انصاف کے لیے کام کر چکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر بین الاقوامی تعاون پر اعتماد بحال کرنے کے لیے منعقد ہوئی ہے جب دنیا میں یکجہتی کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے اور کووڈ۔19 وبا کے بعد یہ صورتحال کہیں زیادہ خراب دکھائی دیتی ہے۔

اس کانفرنس میں 'آئی آئی ای ڈی' کا ایک اہم مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اعلان کردہ مالیاتی وعدوں کے عملی نتائج نچلی سطح پر ان لوگوں تک بھی پہنچیں جو موسمیاتی بحران کا سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں۔

ان کے ادارے نے کانفرنس کے شرکا سے غیرملکی قرضوں کے مسائل سے نمٹنے اور متوازن مالیات جیسے اختراعی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو مالی وسائل تک رسائی ملنی چاہیے جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

کانفرنس کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاؤلا سیویل نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ہاں صحت و تعلیم سے کہیں زیادہ وسائل قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جبکہ عدم مساوات شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

United Cities and Local Governments لندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کانفرنس کے ایک سیشن سے خطاب کر رہی ہیں۔

رہائشی مسائل نظرانداز

کانفرنس کی حتمی دستاویز میں پائیدار ترقی کے تناظر میں رہائشی مسائل کا حل شامل نہیں ہے۔ پاؤلا سیویل نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو رہائشی اخراجات کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال صرف جنوبی دنیا کے ممالک میں ہی نہیں بلکہ سپین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور حکومتوں پر ان کے اعتماد میں کمی آتی ہے لیکن کانفرنس میں اسے مکمل طور سے نظرانداز کر دیا گیا ہے۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود ان کا ادارہ کانفرنس کے نتائج سے ایسے طریقے ڈھونڈے گا جن کی بدولت لوگوں کو مزید سستی رہائش مہیا کرنے کے لیے مالی وسائل کا اہتمام ہو سکے۔

محصولاتی نظام کو منصفانہ بنانے اور دنیا کے امیر ترین لوگوں کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے کے لیے سپین اور برازیل کے زیرقیادت اقدام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے شفافیت اور احتساب کو فروغ ملے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اقدام بنیادی عدم مساوات پر قابو پانے کا ایک مفید ذریعہ ہو سکتا ہے۔محصول برائے ترقی

انہوں نے کہا کہ شمالی دنیا کے ممالک کی جانب سے قائدانہ کردار کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے یا بہت کم ٹیکس دینے والے دنیا کے متعدد بڑے کاروباری اداروں کا تعلق شمال سے ہے۔ ان کی جانب سے اس معاملے میں بہتری لانے کے عزم کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے کانفرنس میں امریکہ کی عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف ایک سفارتی ناکامی بلکہ اس کے بین الاقوامی ادارہ برائے ترقی (یو ایس ایڈ) کا خاتمہ ہونے کے بعد ایک پریشان کن مثال بھی ہے۔

پاؤلا سیویل نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے میں محض پانچ سال باقی ہیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور حقیقی تبدیلی لانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عہد نامہ بے معنی ہو گا۔اس مقصد کے لیے سیاسی قیادت، تعاون کا ارادہ اور جمہوری گنجائش کو تحفظ دینے کا عزم درکار ہے۔ آخر میں منظم لوگ ہی امید کو زندہ رکھتے اور اپنے رہنماؤں سے جواب طلبی کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی کانفرنس میں سول سوسائٹی کانفرنس کے کرتے ہوئے نے کہا کہ ہوئے کہا قرضوں کے کے ممالک دنیا کے گیا ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

بھارت شنگھائی تعاون تنظیم وزرا کانفرنس سے بھاگ گیا: کواڈ گروپ میں بھی سبکی، پہلگام واقعہ کو پاکستان سے نتھی کرنے میں ناکامی

بیجنگ‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ نئی دہلی (نیوز رپورٹر + خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) بھارت نے ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کرتے ہوئے ایس سی او وزراء سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت  کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے بھارتی وزیر غیر حاضر رہے، بھار ت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں نشست خالی، آنند پرکاش نے شرکت کرنا تھی۔ پاکستان سے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔ خطاب کیا اور کہا کہ بالآخر بھارت کو ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ عالمی فورم پر اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ قابل افسوس ہے۔ بھارت دیگر ممالک کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے،  شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں مثبت سرگرمیوں کا فروغ ہے، علاقائی امن کیلئے بھارت کو ایک اچھے ہمسائے کی طرح رہنا ہو گا۔ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کواڈ گروپ وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے‘ جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر دہشتگردی اور پہلگام حملے کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کواڈ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام اقسام اور تمام صورتوں بشمول سرحد پار دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے۔ وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد‘  اس کے منتظمین اور مالی معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اس عمل میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔ چین میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء سربراہی اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان ریل روڈ اور فضائی راستوں کے ذریعے تجارت کے فروغ کے لئے کوشاں ہے اور چین، افغانستان اور ایران کے راستے تجارتی راہداریوں میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان نے شاہراہوں کی تعمیر میں سنگ میل عبور کیا ہے۔ اب افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے آگے تجارت پھیلانا چاہتے ہیں جبکہ گوادر اور کراچی کی بندرگاہیں عالمی معیار کے مطابق کارگو کے لئے فعال ہیں اور پاکستان کی تجارتی ترقی میں خنجراب کے شمالی بارڈر، گوادر اور کراچی کے ساحل شامل ہیں۔ اسی طرح ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے مابین ریلوے کا منصوبہ خطے میں ترقی کا اہم باب ہو گا۔ چین کے شہر تیانجن میں جاری ٹرانسپورٹ وزراء کی منسٹریل کانفرنس میں 10ممالک شریک ہیں جن میں ایک مرتبہ پھر بھارت نے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے شرکت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ برابری کی بنیاد پر باہمی تعلقات کا خواہاں ہے، ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے بقائے باہمی کی سوچ پر قائم رہنا ہو گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر شرکاء نے بھی بھارت کے رویے پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔ عبدالعلیم خان نے کہا پاکستان کا خنجراب سوست روڈ کو سال بھر کھلا رکھنے کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہے، چین کے تعاون سے سلک روڈ سٹیشنوں کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان ٹرانسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام کر رہا ہے جبکہ سمارٹ ٹرانسپورٹ سسٹمز کی طرف بھی تیزی سے گامزن ہیں۔ پاکستان 126ممالک کے لئے ویزا آن ارائیول کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے جس کے تحت اب تک20ہزار سے زائد ویزوں کا اجراء ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایس سی او کانفرنس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فورم کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔ دریں اثناء بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ امریکی نائب صدر وینس نے 9 مئی کی رات وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تھا۔ جے ڈی وینس نے مودی کو کہا تھا اگر بھارت نے کچھ باتیں تسلیم نہ کیں تو پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔ جے ڈی وینس نے زور دیا شرائط کو تسلیم کرنا خطے کے امن کیلئے ضروری ہے۔ پاکستان نے واقعی بڑا حملہ کیا تھا۔ امریکی نائب صدر کے فون کے وقت میں بھی اسی کمرے میں موجود تھا۔ مودی نے وینس کو جواب دیا کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا تو ہم بھی جواب دیں گے۔ آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ میں پاکستان نے آدم پور‘ ادھم پور‘ بھٹنڈا‘ سورت گڑھی‘ مامون اکھنور‘ جموں‘ سرسہ اور برنالہ کی ائیربیس اور فیلڈ تباہ کر دی تھیں۔ بھارت کے اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو‘ سرسہ اور ہلوار ائیر فیلڈ بھی تباہ کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے جنگ بندی اور ثالثی کرانے کا ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ امریکی صحافی نک رابرٹسن نے کہا کہ بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پر میزائلوں کی نہ رکنے والی بارش کر دی تھی۔ پاکستانی میزائل حملوں کے بعد ہی بھارت مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا تھا۔ سیز فائر امریکہ کے نہیں پاکستان کے ڈر سے کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • پائیدار ترقی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے عزائم کے ساتھ سیویل کانفرنس کا اختتام
  • وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سیویل کانفرنس کے موقع پر اعلیٰ سطحی ملاقاتیں، سٹریٹجک شراکت داریوں کو فروغ دینے پر زو
  • وزیر خزانہ کی سیویل میں عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں، پاکستان کی اقتصادی شراکت داریوں کو فروغ دینے پر زور
  • بھارت شنگھائی تعاون تنظیم وزرا کانفرنس سے بھاگ گیا: کواڈ گروپ میں بھی سبکی، پہلگام واقعہ کو پاکستان سے نتھی کرنے میں ناکامی
  • پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کیلئے نتیجہ خیز شراکت داری کیلئے پرعزم ہیں، وزیرخزانہ
  • سیویل کانفرنس: قرضوں میں ڈوبے ممالک کی بپتا سننے کے فورم کا قیام
  • بھارت کا ایک مرتبہ پھر راہ فرار، ایس سی اووزرا سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت 
  • وزیر خزانہ کی سیول کانفرنس میں شرکت، ’’اُڑان پاکستان‘‘ منصوبے کا ذکر 
  • سیویل کانفرنس: سپین اور برازیل کا امیروں سے ٹیکس وصولی کا منصوبہ