UrduPoint:
2025-09-17@23:35:15 GMT

سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) سول سوسائٹی کے اداروں نے سپین کے شہر سیویلا میں اقوام متحدہ کی مالیات برائے ترقی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) میں طے پانے والے اتفاق رائے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقی پیش رفت کا دارومدار پائیدار اقدامات پر ہو گا۔

کانفرنس میں شرکت کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد جنوبی دنیا کے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جنہوں نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طویل عرصہ سے چلی آ رہی بنیادی عدم مساوات سے نمٹںے کے لیے خاطرخواہ عزم اور قائدانہ کردار کا مظاہرہ کریں۔

Tweet URL

یہ کانفرنس مضبوط علامتی اہمیت کی حامل ہے جس کا اظہار اس میں طے پانے والے 'سیویل عہد نامے' کی ترجیحات سے ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم، سول سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس موقع پر کیے جانے والے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سا کام کرنا ہو گا۔سیویل عہد نامے کے اہم نکات

کانفرنس میں طے پانے والے سیویل عہد نامے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے اور اس سے متعلقہ گزشتہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کے لیے ہر سال درکار کئی ٹریلین ڈالر جمع کرنے کی غرض سے نیا عالمگیر لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔

اس میں محصولاتی نظام منصفانہ بنانے، ٹیکس سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے، غیرقانونی مالیاتی بہاؤ پر قابو پانے اور سرکاری ترقیاتی بینکوں کو قومی ترجیحات کے حصول میں مدد دینے کے لیے مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

عہدنامے میں کہا گیا ہے کہ کمزور ممالک پر قرضوں کے بوجھ میں کمی لانے کے لیے نئے ذرائع سے کام لینا ہو گا جن میں قرضوں کے تبادلے کے منصوبے، بحرانوں کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت اور شفافیت کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

اس میں رکن ممالک نے کثیرفریقی بینکوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، خصوصی قرضوں کے حصول کے حقوق کو بڑھانے اور ترقی میں مدد کے لیے نجی شعبے سے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔

عہد نامے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ عالمگیر مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور جوابدہ ہونا چاہیے جس کے لیے ارتباط میں اضافہ، معلوماتی نظام کی مضبوطی اور سول سوسائٹی و دیگر کی وسیع تر شرکت خاص طور پر اہم ہیں۔

اس عہد کے تحت 'سیویل لائحہ عمل' کا اجرا کیا گیا ہے جس میں شامل 130 سے زیادہ اقدامات کے ذریعے پہلے ہی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔

اعتماد بحال کرنے کی کوشش

لندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کئی دہائیوں تک لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ کے ممالک میں استحکام اور موسمیاتی انصاف کے لیے کام کر چکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر بین الاقوامی تعاون پر اعتماد بحال کرنے کے لیے منعقد ہوئی ہے جب دنیا میں یکجہتی کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے اور کووڈ۔19 وبا کے بعد یہ صورتحال کہیں زیادہ خراب دکھائی دیتی ہے۔

اس کانفرنس میں 'آئی آئی ای ڈی' کا ایک اہم مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اعلان کردہ مالیاتی وعدوں کے عملی نتائج نچلی سطح پر ان لوگوں تک بھی پہنچیں جو موسمیاتی بحران کا سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں۔

ان کے ادارے نے کانفرنس کے شرکا سے غیرملکی قرضوں کے مسائل سے نمٹنے اور متوازن مالیات جیسے اختراعی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو مالی وسائل تک رسائی ملنی چاہیے جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

کانفرنس کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاؤلا سیویل نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ہاں صحت و تعلیم سے کہیں زیادہ وسائل قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جبکہ عدم مساوات شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

United Cities and Local Governments لندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کانفرنس کے ایک سیشن سے خطاب کر رہی ہیں۔

رہائشی مسائل نظرانداز

کانفرنس کی حتمی دستاویز میں پائیدار ترقی کے تناظر میں رہائشی مسائل کا حل شامل نہیں ہے۔ پاؤلا سیویل نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو رہائشی اخراجات کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال صرف جنوبی دنیا کے ممالک میں ہی نہیں بلکہ سپین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور حکومتوں پر ان کے اعتماد میں کمی آتی ہے لیکن کانفرنس میں اسے مکمل طور سے نظرانداز کر دیا گیا ہے۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود ان کا ادارہ کانفرنس کے نتائج سے ایسے طریقے ڈھونڈے گا جن کی بدولت لوگوں کو مزید سستی رہائش مہیا کرنے کے لیے مالی وسائل کا اہتمام ہو سکے۔

محصولاتی نظام کو منصفانہ بنانے اور دنیا کے امیر ترین لوگوں کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے کے لیے سپین اور برازیل کے زیرقیادت اقدام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے شفافیت اور احتساب کو فروغ ملے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اقدام بنیادی عدم مساوات پر قابو پانے کا ایک مفید ذریعہ ہو سکتا ہے۔محصول برائے ترقی

انہوں نے کہا کہ شمالی دنیا کے ممالک کی جانب سے قائدانہ کردار کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے یا بہت کم ٹیکس دینے والے دنیا کے متعدد بڑے کاروباری اداروں کا تعلق شمال سے ہے۔ ان کی جانب سے اس معاملے میں بہتری لانے کے عزم کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے کانفرنس میں امریکہ کی عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف ایک سفارتی ناکامی بلکہ اس کے بین الاقوامی ادارہ برائے ترقی (یو ایس ایڈ) کا خاتمہ ہونے کے بعد ایک پریشان کن مثال بھی ہے۔

پاؤلا سیویل نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے میں محض پانچ سال باقی ہیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور حقیقی تبدیلی لانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عہد نامہ بے معنی ہو گا۔اس مقصد کے لیے سیاسی قیادت، تعاون کا ارادہ اور جمہوری گنجائش کو تحفظ دینے کا عزم درکار ہے۔ آخر میں منظم لوگ ہی امید کو زندہ رکھتے اور اپنے رہنماؤں سے جواب طلبی کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی کانفرنس میں سول سوسائٹی کانفرنس کے کرتے ہوئے نے کہا کہ ہوئے کہا قرضوں کے کے ممالک دنیا کے گیا ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔

ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔

Tweet URL

تاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

مساوی اجرت کا فروغ

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔

ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔

محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔

جراتمندانہ اقدامات کی ضرورت

آئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔

یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔

مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسحاق ڈار کو جرمن وزیرخارجہ کا فون، علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف