سیویل کانفرنس: سپین اور برازیل کا امیروں سے ٹیکس وصولی کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 جولائی 2025ء) مالیات برائے ترقی کے موضوع پر جاری اقوام متحدہ کی چوتھی کانفرنس میں سپین اور برازیل نے دنیا میں بڑھتی ہوئی نابرابری پر قابو پانے کے لیے امیر ترین لوگوں سے بڑی مقدار میں اور منصفانہ ٹیکس وصولی کے مقصد سے ایک مشترکہ اقدام کا آغاز کیا ہے۔
سپین کے شہر سیویل میں جاری کانفرنس کے دوسرے روز دونوں ممالک نے کہا کہ عام ٹیکس دہندگان کے مقابلے میں دنیا کے امیر ترین لوگ سرکاری خزانے میں بہت کم وسائل جمع کراتے ہیں۔
محصولات کی شرح کا کم ہونا اور مالیاتی نظام میں پائی جانے والی خامیاں اس کی بڑی وجہ ہیں۔اس موقع پر سپین کے وزیر خزانہ جیزز گیسکن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے سرکاری خزانوں میں زیادہ سے زیادہ وسائل درکار ہیں۔
(جاری ہے)
عدم مساوات کا مسئلہ ہر جگہ موجود ہے اور امیر لوگ متوسط اور کم آمدنی والے لوگوں کے مقابلے میں کہیں کم ٹیکس دیتے ہیں۔
سپین اور برازیل نے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ بھی عالمگیر محصولاتی نظام کو منصفانہ اور مزید ترقی یافتہ بنانے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔ انہوں نے اس حقیقت کی جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ دنیا کے ایک فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس 95 فیصد آبادی کی مجموعی ملکیت سے زیادہ وسائل ہیں۔
دور حاضر کی باہم مربوط دنیا میں قابل بھروسہ معلومات تک رسائی بہت ضروری ہے۔
سپین اور برازیل کے اس اقدام میں حکومتوں اور ٹیکس حکام کےمابین معلومات کے تبادلے کو ترجیح دی گئی ہے تاکہ ٹیکس کے نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کیا جا سکے اور ٹیکس سے بچنے کے رجحان کی بیخ کنی ہو سکے۔معلوماتی معیار کو بہتر بنانے اور اس کے تجزیے سے متعلق ملکی صلاحیتوں میں اضافے سے ٹیکس انتظامیہ کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ دولت کہاں اور کیسے مرتکز ہے، کتنا ٹیکس ادا کیا جا چکا ہے اور کہاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
اگرچہ اس حوالے سے کچھ پیش رفت پہلے ہی ہو چکی ہے لیکن دونوں ممالک کا کہنا ہےکہ اس سمت میں مزید کام کی ضرورت ہے اور مزید ممالک کو اس مقصد کے لیے آگے آنا چاہیے۔
جیزز گیکسن نے کہا کہ یہ جاننا واقعتاً ضروری ہے کہ دولت چھپانے کے لیے استعمال ہونے والی کمپنیوں اور متعلقہ قانونی نظام سے فائدہ اٹھانے والے کون ہیں۔ علاوہ ازیں، اس اقدام کے تحت تکنیکی تعاون، معلوماتی تجزیے اور ممالک کی صورتحال کا جائزہ لینے کے طریقہ ہائے کار وضع کرنے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں تاکہ ملکی سطح پر محصولات کی وصولی کے نظام مضبوط بنائے جا سکیں۔
عالمی دولت کا ریکارڈسپین اور برازیل دنیا بھر کی دولت کا ریکارڈ جمع کرنے کے اقدامات پر بھی غور کر رہے ہیں۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں وقت، سیاسی عزم اور ملکی سطح پر بھرپور کوششیں درکار ہوں گی۔ اس کی بدولت مزید شفافیت، مزید احتساب اور امیر لوگوں سے جائز ٹیکس کی وصولی میں مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ کے لیے برازیل کے وزارتی قونصلر ہوزے گلبرٹو سکینڈیوچی کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں تیزی سے بڑھتی عدم مساوات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ انتہائی بائیں بازو کا ایجنڈا نہیں بلکہ ایک کڑی حقیقت کا سامنا کرنے کا اعتدال پسندانہ اقدام ہے۔سپین اور برازیل کی یہ تجویز سیویل پلیٹ فارم فار ایکشن کا حصہ ہے جس کے تحت ایسے رضاکارانہ اقدامات کی رفتار میں غیرمعمولی تیزی لانے کی بات کی گئی ہے جس سے 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔
یہ اقدام 2024 کے اُس معاہدے کی بھی پیروی کرتا ہے جو ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے گروپ جی 20 نے گزشتہ سال برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اجلاس میں منظور کیا تھا۔
یہ ایسا پہلا بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں امیر ترین افراد کے لیے مشترکہ ٹیکس ایجنڈے پر اتفاق کیا گیا۔اس حوالے سے تین ماہ کا لائحہ عمل تشکیل دے دیا گیا ہے جس میں باقاعدہ اجلاس اور پیش رفت کی نگرانی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ممالک، بین الاقوامی اداروں اور سول سوسائٹی کو محصولاتی اصلاحات میں مدد کے لیے اکٹھا کرنا ہے تاکہ امیر ترین افراد سے ان کے حصے کے مطابق ٹیکس وصول کیا جا سکے۔
جیزز گاسکن نے کہا کہ امیر ترین لوگوں سے موثر طور پر ٹیکس لینے، عدم مساوات پر قابو پانے اور محصولاتی نظام کو منصفانہ اور مزید ترقی یافتہ بنانے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہو گی اور تمام ممالک کو اپنی استطاعت کے مطابق اقدامات کرنا ہوں گے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپین اور برازیل کیا جا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
مقررین نے پیغمبر اسلام (ص) کی نورانی تعلیمات اور سیرت کامل کو انساف و انسانیت سازی کا نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضور (ص) نے اپنے اخلاق اور سیرت و کردار سے دنیائے انسانیت کو ظلم و ظلمت کے دلدل سے نکال باہر کرکے انسانیت کو اسکی حقیقی مقام و منزلت سے ہمکنار کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے رحمۃ للعالمین (ص) کانفرنس منعقد
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے انجمن کے صدر دفتر دارالمصطفی شریعت آباد بڈگام میں رحمۃً للعالمین (ص) کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں وادی کشمیر کی معتدد دینی شخضیات اور معززین نے شرکت کی انجمن شرعی شیعیان کے صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کانفرنس کی صدارت کی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا نثار حسین والو نے انجام دئے، جن معززین نے کانفرنس میں شرکت کی اور اظہار خیال کیا ان میں میر واعظ کشمیر ڈاکٹر محمد عمر فاروق، مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام، آیت اللہ سید محمد عقیل الغروی، مولانا سید یوسف موسوی وغیرہ شامل ہیں جبکہ کانفرنس میں مولانا سید محمد حسین الموسوی، مولانا سید محمد صفوی، مولانا سید ارشد حسین موسوی، مولانا غلام محمد گلزار، ائمہ جمعہ ائمہ جماعت قصبہ بڈگام اور معزز شخصیات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ ایڈووکیٹ آغا سید منتظر مہدی الموسوی نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ مقررین نے پیغمبر اسلام (ص) کی نورانی تعلیمات اور سیرت کامل کو انساف و انسانیت سازی کا نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضور (ص) نے اپنے اخلاق اور سیرت و کردار سے دنیائے انسانیت کو ظلم و ظلمت کے دلدل سے نکال باہر کرکے انسانیت کو اسکی حقیقی مقام و منزلت سے ہمکنار کیا، آپ کی ولادت باسعادت کے وقت کرہ ارض بالخصوص عالم عرب میں انسانیت سوی اور ظلم و جہالت کا دور دورہ تھا، صنف نازک کا وجود داو پر لگ چکا تھا اور جنگ و جدل عربوں کا معمول بن چکا تھا، آپ (ص) نے اپنے رحمت افشان کردار و عمل سے انہیں اپنی طرف متوجہ کیا اور ان انسانیت سوز حالات کو یکسر بدل کے رکھ دیا۔ احترام انسانیت، حقوق البشر اور عدل و انصاف کو پیغمبر اسلام (ص) کی تعلیمات اور سیرت طیبہ کا نمایا پہلو قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آپ (ص) نے نہ صرف انسانوں بلکہ تمام حشرات ارض حتیٰ کہ جمادات کے حقوق تک مختض فرما کر رحمۃً للعالمین کا مظاہرہ کیا۔