چین، مصنوعی ذہانت میں تعاون کے ذریعے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں کوشاں WhatsAppFacebookTwitter 0 1 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ : مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی انسانی سلامتی کی پیچیدگی کو غیر معمولی رفتار سے بڑھا رہی ہے۔ سائنسی اور تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے نئے دور سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے، بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر نئی حکمت، نئی سوچ اور نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے.

منگل کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ یکم جولائی 2024 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اٹھترہویں اجلاس میں چین کی تجویز کے تحت مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون سے متعلق ایک قرارداد منظوری کی گئی اور 140 سے زائد ممالک نے اس پر دستخط کیے۔ اس قرار داد کے منظور ہونے کے بعد اس تناظر میں چین نے انتہائی ذمہ دارانہ رویے اور قائدانہ جذبے کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ امنگوں کا فعال طور پر جواب دیا ہے۔چین کھلے پن اور تعاون کے تصور پر عمل پیرا ہے اور اس نے مصنوعی ذہانت پر وسیع بین الاقوامی تعاون میں عالمی انٹیلی جنس گیپ کو ختم کرنے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے ۔آج مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چین کی ترقی نمایاں ہے ۔

نومبر 2024 میں چائنا انٹرنیٹ نیٹ ورک انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ جنریٹیو اے آئی ایپلی کیشن ڈویلپمنٹ رپورٹ (2024) کے مطابق ، چین میں جنریٹیو اے آئی مصنوعات کے صارفین کی تعداد 230 ملین تک پہنچ گئی ہے اورمصنوعی ذہانت کی بنیادی صنعت کاحجم 600 ارب یوآن کے قریب ہے ۔ اپریل 2025 تک ، مصنوعی ذہانت کی چینی پیٹنٹ درخواستوں کی تعداد 1.5 ملین سے تجاوز کرچکی ہے ، جو کل عالمی تعداد کا تقریباً 40 فیصد ہے اور دنیا میں پہلے نمبر پر بھی ہے۔ فی الحال ، چین نے نسبتاً مکمل مصنوعی ذہانت کی صنعت کا نظام قائم کیا ہے اور دنیا کو زیادہ سے زیادہ مصنوعی ذہانت کی پبلک پراڈکٹس فراہم کرنے اور تمام ممالک کو مصنوعی ذہانت کی ترقی کے فوائد بانٹنے کے لئے فعال طور پر پرعزم ہے۔بین الاقوامی تعاون کے میدان میں چین کے اقدامات نمایاں ہیں۔ چین اور زیمبیا نے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی پر بین الاقوامی تعاون کے فرینڈز گروپ کی تھیم تقریب کی میزبانی کی۔ پاکستان ،روس اور فرانس سمیت 70 سے زائد ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین جیسی بین الاقوامی تنظیموں نے اس تقریب میں شرکت کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی منصفانہ اور جامع ترقی پر تبادلہ خیال کیا ۔ بیجنگ میں چین نے مصنوعی ذہانت کی استعداد کار بڑھانے کے موضوع پر دوسرا سیمینار منعقد کیا اور “فرینڈز گروپ” کے ارکان کو شرکت کی دعوت دی۔ تیانجن میں منعقد ہونے والے 2025 کے چین -شنگھائی تعاون تنظیم کے آرٹیفشل انٹیلیجنس آپریشن فورم میں ،

چین نے “مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز پر چین – ایس سی او تعاون مرکز کی تعمیر کا منصوبہ” جاری کیا اور تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر اس میں حصہ لینے کی دعوت دی۔ چائنا یونی کام نے شنگھائی میں ایک بین الاقوامی پارٹنر کانفرنس کا انعقاد کیا ، جس میں دنیا بھر کے 70 سے زائد ممالک اور خطوں سے 400 سے زیادہ انڈسٹری چین پارٹنرز نے شرکت کی ۔ اجلاس میں چین نے یو پلس اسمارٹ پراڈکٹ سسٹم جاری کیا ، جس سے صارفین کو کنکشن ، مواصلات ، کمپیوٹنگ اور ڈیجیٹل انٹیلی جنس ایپلی کیشنز میں مصنوعی ذہانت کے گہرے انضمام سے زیادہ ذہین ، موثر اور محفوظ سروس کا تجربہ حاصل ہو گا ۔ چین کی میزبانی میں منعقدہ “سلک روڈ: چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر، عالمی تبدیلیوں کا مشترکہ جواب” فورم میں شرکاء نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جو مستقبل میں تعاون کے وسیع امکانات اور توقعات سے بھرپور تھے۔ اس کے علاوہ چین کی جانب سے ڈیپ سیک-آر 1 کی لانچ نے ترقی پذیر ممالک اور دنیا بھر میں بہت سی چھوٹی اور درمیانے درجے کی اے آئی کمپنیوں کے لیے نئی امید پیدا کی ہے۔تاہم، ترقی کا یہ راستہ آسان نہیں رہا ہے. ایک عرصے سے امریکہ نے چینی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو “روکنا” جاری رکھا ہوا ہے۔ چین کو اعلی کارکردگی والی اے آئی چپس کی برآمد پر پابندی اور امریکی کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت کے بڑے ماڈل کی تربیت کے لئے چینی چپس کے استعمال سے روکنے جیسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ امریکہ کی تکنیکی بالادستی کے حصول کی کوشش کے پیش نظر چین کا موقف پختہ اور واضح ہے۔

اور وہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کومٹھی بھر ممالک کی ملکیت نہیں بننا چاہیے۔ چین ہمیشہ مصنوعی ذہانت کو ایک پل کے طور پر فروغ دینے کے لئے پرعزم رہا ہے تاکہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ کے بجائے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تکمیل کی جاسکے۔چین کا اس بات پر ہمیشہ پختہ یقین رہا ہے کہ مصنوعی ذہانت تمام انسانیت کے فائدے کے لئے ایک بین الاقوامی پبلک پرا ڈکٹ بن سکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی اپنی ترقی کی سطح کو مسلسل بہتر بناتے ہوئے ، چین نے ہمیشہ اس شعبے میں منصفانہ اور جامع ترقی کے فروغ کے لئے اپنی ذمہ داری کا احساس رکھا ہے اور اس کی حمایت اور عملی اقدامات میں ثابت قدم رہا ہے ۔ مستقبل میں چین مصنوعی ذہانت پر بین الاقوامی تعاون کو مزید بہتر کرتا رہے گا، بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کے لئے کثیر جہتی پلیٹ فارمز کی تعمیر جاری رکھے گا، گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو بہتر بنانے، مصنوعی ذہانت سے لیس پائیدار ترقی کو فروغ دینے، تمام انسانیت کی مشترکہ فلاح و بہبود میں اضافہ کرنے اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں مضبوط ” ذہین طاقت” فراہم کرتا رہے گا ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی مندوب کا غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی پر زور خود انقلاب ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی کامیابی کا ایک کوڈ بن گیا برکس گورننس کے سیمینار اور عوامی و ثقافتی تبادلے کے فورم کا برازیل میں انعقادبرکس میکانزم کو تاریخی توسیع دی گئی ہے، چینی نمائندہ نئے مالی سال میں حکومت ٹھوس معاشی اصلاحات کرے، صدر ایف پی سی سی آئی نئے مالی سال کا شان دار آغاز؛ اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، نیا سنگ میل عبور معروف بینکر جاوید قریشی پاکستان بزنس کونسل کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر جون میں مہنگائی کی شرح 3سے 4فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، وزارت خزانہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے ہم نصیب معاشرے کی مصنوعی ذہانت میں تعاون تعاون کے

پڑھیں:

راضی بہ رضائے الٰہی رہیے۔۔۔ !

اﷲ رب العزت نے قرآن مجید میں صبر کو ایک عظیم صفت قرار دیا ہے جو مومن کی پہچان اور طاقت ہے۔ صبر کا مطلب ہے کہ مشکلات، آزمائشوں اور مصائب کے وقت اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور کسی شکایت یا بے صبری کا اظہار نہ کرنا۔ یہ صفت مومن کی زندگی کو سکون بخشتی ہے اور دنیا و آخرت میں کام یابی کا ذریعہ بنتی ہے۔

صبر کرنے والے وہ لوگ ہیں جو زندگی کے نشیب و فراز میں اﷲ کی مدد پر یقین رکھتے ہیں اور ہر مشکل کو ایک موقع سمجھتے ہیں تاکہ وہ اﷲ کی رحمت کے قریب ہو سکیں۔ صبر ایک عظیم صفت ہے جو انسان کو مشکلات اور آزمائشوں میں ثابت قدم رہنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے صبر کو مومن کے ایمان کی پہچان قرار دیا ہے اور اس پر بڑے انعامات کا وعدہ فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے، مفہوم: ’’اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دو۔‘‘ (البقرہ)

صبر کا مطلب صرف مشکلات کو برداشت کرنا نہیں بل کہ اس کے ساتھ اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور شکایت سے بچنا ہے۔ صبر ایک ایسی طاقت ہے جو انسان کو زندگی کی آزمائشوں میں مضبوطی عطا کرتی ہے اور اسے اﷲ کے قریب لے جاتی ہے۔

اسلام میں صبر کو بڑی فضیلت حاصل ہے۔ یہ وہ صفت ہے جو انسان کو نبیوں، ولیوں اور اﷲ کے مقرب بندوں کے راستے پر لے جاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں بارہا صبر کرنے والوں کی تعریف کی ہے اور انھیں انعامات کا مستحق قرار دیا ہے، مفہوم:

’’بے شک! اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (البقرہ)

صبر نہ صرف ایمان کا حصہ ہے بل کہ یہ انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں کام یاب بناتا ہے۔ یہ انسان کو جذبات کے کنٹرول، مشکلات کا سامنا اور اﷲ کی رضا پر بھروسے کا درس دیتا ہے۔ صبر کا مفہوم مصیبتوں، مشکلات اور آزمائشوں کے وقت اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور اپنے نفس کو بے صبری، شکوہ یا شکایت سے باز رکھنا ہے۔ صبر مومن کی وہ صفت ہے جو اسے مشکلات کے وقت حوصلہ اور امید عطا کرتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شخص آزمائشوں سے مبّرا نہیں، لیکن مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ ان آزمائشوں میں صبر سے کام لیتا ہے۔ صبر کرنے والے نہ صرف دنیاوی سکون حاصل کرتے ہیں بل کہ آخرت میں بھی ان کے لیے جنت کی بشارت دی گئی ہے۔

صبر کی تین قسمیں ہیں:

(1) اطاعت پر صبر: اﷲ کے احکام کو بجا لانے میں صبر کرنا اور اپنی خواہشات کو اﷲ کی مرضی کے تابع رکھنا مومن کے لیے ضروری ہے۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دیگر عبادات میں مستقل مزاجی صبر بر اطاعت کی بہترین مثال ہے۔

(2) معصیت پر صبر: یعنی گناہوں اور شیطانی وسوسوں سے بچنے کے لیے صبر کرنا ایک مومن کی خصوصیت ہے۔ خواہشات کے باوجود اﷲ کی نافرمانی سے دور رہنا بڑی ہمت کا کام ہے۔

(3) مصیبت پر صبر: آزمائش، بیماری، مالی مشکلات یا دیگر پریشانیوں میں مایوسی کا شکار نہ ہونا اور اﷲ کی رحمت پر یقین رکھنا صبر بر مصیبت کہلاتا ہے۔

صبر کے بہت سارے فوائد ہیں جن میں سے چند ایک کا تذکرہ ہم یہاں پر کرتے ہیں: صبر انسان کو مایوسی اور بے چینی سے بچا کر اس کے دل میں اطمینان پیدا کرتا ہے۔ صبر کرنے والے اﷲ کے قریب ہو جاتے ہیں کیوں کہ اﷲ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ صبر کرنے والوں کو آخرت میں بڑے انعامات اور جنت کی خوش خبری دی گئی ہے۔ صبر کے ذریعے انسان اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزار سکتا ہے کیوں کہ یہ اسے قوتِ ارادی اور استقامت عطا کرتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں مشکلات اور دباؤ بہت زیادہ ہیں، صبر انسان کو مایوسی اور ذہنی دباؤ سے بچاتا ہے۔ صبر خاندان اور معاشرتی زندگی میں سکون کا ذریعہ بنتا ہے کیوں کہ یہ انسان کو دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک کا درس دیتا ہے۔ صبر کے ذریعے انسان مشکل حالات کا مقابلہ بہتر انداز میں کر سکتا ہے اور کام یاب زندگی گزار سکتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان صبر کرنے والا کیسے بنے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ صبر ایک ایسی صفت ہے جسے انسان تربیت اور محنت سے حاصل کر سکتا ہے۔ درج ذیل عملی اقدامات انسان کو صبر کرنے والا بنا سکتے ہیں: اﷲ کی ذات پر بھروسا کریں: صبر کی بنیاد اﷲ کی ذات پر کامل یقین اور بھروسا ہے۔ انسان اس وقت صبر کر سکتا ہے جب اسے یقین ہو کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اﷲ کی حکمت کا حصہ ہے۔ ہر مشکل وقت میں اﷲ سے دعا کریں اور اس کی مدد طلب کریں۔ یاد رکھیں! ہر آزمائش عارضی ہے اور اس کے بعد آسانی آتی ہے۔

مشکلات کو زندگی کا حصہ سمجھیں: مشکلات اور آزمائشیں زندگی کا لازمی حصہ ہیں۔ قرآن میں ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ہم ضرور تمھیں خوف، بھوک، مال اور جان کے نقصان سے آزمائیں گے۔‘‘ مشکلات کو اﷲ کی طرف سے امتحان سمجھیں۔ یہ یقین رکھیں کہ آزمائشوں کے ذریعے اﷲ اپنے بندوں کو آزماتا اور پاکیزہ بناتا ہے۔ جذبات پر قابو پائیں: صبر کرنے کے لیے جذبات کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ غصہ، بے چینی اور مایوسی انسان کو بے صبرا بناتے ہیں۔ غصے کی حالت میں خاموش رہیں اور ٹھنڈا پانی پیئیں۔ جذبات کو کنٹرول کرنے کے لیے گہری سانسیں لیں اور اﷲ کا ذکر کریں۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان یاد رکھیں: ’’قوی انسان وہ نہیں جو لڑائی میں غالب ہو بل کہ وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھے۔‘‘ (صحیح بخاری) شکر گزاری کو اپنائیں: صبر اور شکر کا گہرا تعلق ہے۔ شکر گزاری انسان کو صبر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اپنی موجودہ نعمتوں کو یاد کریں اور ان پر شکر ادا کریں۔ یہ سوچیں کہ آپ کی مشکلات دوسروں کے مقابلے میں کم ہیں۔

ہر حال میں ’’الحمدﷲ‘‘ کہنا اپنی عادت بنائیں۔ صبر کے فضائل کو یاد رکھیں: صبر کے بارے میں قرآن اور حدیث میں بیان کیے گئے انعامات کو یاد رکھیں۔ اﷲ کی معیت کا تصور کریں۔ جنت کے انعامات کو اپنی نگاہ میں رکھیں اور یہ یاد رکھیں کہ صبر کا بدلہ جنت ہے۔ مثبت سوچ اپنائیں: مثبت سوچ انسان کو صبر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہر مشکل میں خیر تلاش کریں اور اسے اﷲ کی حکمت سمجھیں۔ مایوسی اور شکایت سے گریز کریں۔ یہ سوچیں کہ ہر آزمائش کے بعد آسانی آتی ہے: ’’بے شک! مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ (انشراح) صبر کے عملی مظاہرے کریں: عملی طور پر صبر کرنے کے لیے درج ذیل عادات اپنائیں۔ ناپسندیدہ حالات میں جلدی ردعمل دینے کے بہ جائے سوچ سمجھ کر عمل کریں۔ روز مرہ کی چھوٹی چھوٹی آزمائشوں میں صبر کریں، جیسے ٹریفک میں انتظار یا دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا۔ بچوں اور اہل خانہ کے ساتھ نرمی اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دعا اور ذکر کریں: صبر کے لیے اﷲ سے مدد طلب کرنا سب سے موثر ذریعہ ہے۔

دعاؤں کو اپنی عادت بنائیں اور اﷲ سے صبر عطا کرنے کی التجا کریں۔ نبی کریم ﷺ کی دعائیں یاد کریں، جیسا کہ یہ دعا: ’’اے اﷲ! مجھے صبر کرنے والوں میں شامل فرما۔‘‘ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں: صبر کرنے والے لوگوں کے ساتھ رہنے سے آپ کو صبر کی ترغیب ملتی ہے۔ قرآن و حدیث کے مطالعے کے ذریعے انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرامؓ کے صبر کے واقعات پڑھیں۔ ایسے دوستوں اور ساتھیوں کا انتخاب کریں جو مثبت رویہ رکھتے ہوں اور آپ کو صبر کی نصیحت کریں۔ آزمائش کو مواقع سمجھیں: مشکل حالات کو اپنی ترقی اور تربیت کا ذریعہ بنائیں۔ آزمائشوں کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا ذریعہ سمجھیں۔ یہ سوچیں کہ ہر آزمائش کے ذریعے اﷲ آپ کو بلند درجات پر فائز کرنا چاہتا ہے۔ نیز نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کو سامنے رکھیں۔ نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی صبر کا اعلیٰ نمونہ ہے۔

طائف کے واقعے میں جب آپؐ پر پتھر برسائے گئے، آپؐ نے بددعا کے بہ جائے ان کے لیے ہدایت کی دعا کی۔ غزوہ احد، مکی دور کی مشکلات، اور اہل خانہ کی جدائی کے وقت آپؐ نے صبر کا اعلیٰ مظاہرہ کیا۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’مومن کا معاملہ عجیب ہے، اگر اسے خوشی پہنچے تو وہ شکر کرتا ہے، اور اگر اسے غم پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے، اور یہ دونوں اس کے لیے خیر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم) اسلام کی تاریخ صبر کے بے شمار واقعات سے مزین ہے۔ صحابہ کرامؓ اور صحابیاتؓ نے مشکلات اور آزمائشوں میں جس صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی زندگی سے سبق حاصل کریں اور اپنے دل کو اﷲ کی رضا پر راضی رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی معیت نصیب کرے۔ آمین

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں امن و امان کی فضاء یقینی بنانے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں، خواجہ سلمان رفیق
  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
  • 100 روپے مالیت کے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی، جیتنے والے خوش نصیب کون ؟  
  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے، سپریم کورٹ
  •  کیا مصنوعی ذہانت فلموں کی ڈبنگ کو آسان اورحقیقی بنا دے گی؟ 
  • کیا مصنوعی ذہانت فلموں کے لیے ڈبنگ کا عمل آسان اور حقیقی بنا دے گی؟
  • اربعین کا عالمی سافٹ ویئر
  • بچوں سے ’رومانوی‘ چیٹ پر میٹا امریکا میں تحقیقات کی زد میں
  • کنگنا رناوت نے ڈیٹنگ ایپ صارفین کو ’ معاشرے کا  گٹر‘  کیوں قرار دیا ؟
  • راضی بہ رضائے الٰہی رہیے۔۔۔ !