کیا مصنوعی ذہانت فلموں کے لیے ڈبنگ کا عمل آسان اور حقیقی بنا دے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
امریکا میں غیر ملکی زبانوں کی فلموں کو مقبول بنانے کی راہ میں ہمیشہ سے ایک بڑی رکاوٹ زبان رہی ہے۔ تاہم اب ایک نئی اے آئی ٹیکنالوجی اس رکاوٹ کو آسانی سے عبور کرنے کی امید جگا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں کا مستقبل: خطرہ، تبدیلی یا موقع؟
لاس اینجلس میں قائم آزاد فلمی ادارہ ایکس وائی زیڈ فلمز کے چیف آپریٹنگ آفیسر میکزیم کوٹری کا کہنا ہے کہ امریکا میں غیر ملکی زبانوں کی فلموں کا دائرہ ہمیشہ محدود رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف نیویارک کے ساحلی آرٹ ہاؤس سنیما گھروں تک محدود رہا ہے۔
وہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ جزوی طور پر زبان کا ہے۔
مزید پڑھیے: مصنفین مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں کام کھو بیٹھنے کے خدشے کا شکار
“میکزیم کوٹری کا کہنا ہے کہ امریکا کی ثقافت ویسی نہیں ہے جیسی یورپ کی ہے جہاں لوگ سب ٹائٹلز یا ڈبنگ کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں۔
کیا زبان کا مسئلہ حل ہوجائے گا؟
اب یہی زبان کی رکاوٹ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہٹائی جا رہی ہے۔
حال ہی میں ایک سویڈش سائنس فکشن فلم ’واچ دی اسکائز‘ کو ایک جدید اے آئی ٹول کے ذریعے انگریزی زبان میں ڈب کیا گیا۔ ڈیپ ایڈیٹر نامی یہ ٹول نہ صرف آواز تبدیل کرتا ہے بلکہ ویڈیو میں اداکاروں کے ہونٹوں کی حرکت کو بھی اس طرح بدلتا ہے کہ وہ اصل میں انگریزی بولتے دکھائی دیں۔
میکزیم کوٹری اس ٹیکنالوجی سے بہت متاثر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ
انہوں نے کہا کہ جب 2 سال پہلے میں نے پہلی بار اس ٹیک کی مثال دیکھی تو لگا کہ اچھی ہے لیکن اب جو کٹ میں نے دیکھی ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ میں پر یقین ہوں کہ عام ناظر کو بالکل اندازہ نہیں ہوگا کہ یہ اصلی زبان نہیں ہے۔
اے آئی ڈبنگ کی بدولت ’واچ دی اسکائیز‘ کو مئی 2025 میں امریکا کے 110 سنیما گھروں میں ریلیز کیا گیا۔
کوٹری کا کہنا ہے کہ اگر یہ فلم انگریزی میں ڈب نہ ہوتی تو کبھی بھی امریکی سنیما گھروں میں ریلیز نہ ہو پاتی۔
مزید پڑھیں: اے آئی نے ویب سائٹس کا مستقبل تاریک کردیا، حل کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک آزاد سویڈش فلم امریکی عوام کے سامنے آئی جو ایک ایسی فلم ہے جو عام حالات میں صرف ایک مخصوص طبقے تک محدود رہتی۔
اے ایم سی تھیٹرز نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اسی اے آئی ڈبنگ ماڈل کے تحت مزید غیر ملکی فلمیں امریکی مارکیٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی اور فلموں کی ڈبنگ فلموں کی ڈبنگ فلموں کی ڈبنگ اور مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی اور فلموں کی ڈبنگ فلموں کی ڈبنگ فلموں کی ڈبنگ اور مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت اے ا ئی
پڑھیں:
’گو ٹیلی کمیونیکیشنز گروپ‘ کا پاکستان میں اے آئی ہب قائم کرنے کا فیصلہ
سعودی عرب کے ’گو ٹیلی کمیونیکیشنز گروپ‘ نے رواں ماہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کا ایک مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مشترکہ طور پر ڈیجیٹل حل تیار کیے جا سکیں اور نوجوانوں کو بااختیار بنایا جا سکے۔
یہ اعلان وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ کے سعودی عرب کے دورے کے دوران سامنے آیا، جہاں انہوں نے سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کے تحت دو طرفہ تعاون پر بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟
وزیر آئی ٹی نے ریاض میں گو ٹیلی کمیونی کیشنز گروپ کے سی ای او یحییٰ بن صالح المنصور سے ملاقات کی، جس میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، مصنوعی ذہانت اور افرادی قوت کی ترقی کے حوالے سے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق شزا خواجہ نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے اور ترقی پذیر تعلقات ہیں، جو باہمی ترقی اور ڈیجیٹل پیش رفت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گو اے آئی ہب پاکستان جیسے اقدامات کے ذریعے ہم ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو فروغ دینے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے اور ایک مربوط علم پر مبنی مستقبل کے وژن کو تیز کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے مذہبی، ثقافتی، سفارتی اور اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔ سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں، جو پاکستان کے لیے سب سے بڑی ترسیلاتِ زر کا ذریعہ ہیں۔
سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک اب مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں شراکت داری قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق گو اے آئی ہب ایک مخصوص مرکز ہو گا جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل اختراعات کے لیے مختص ہو گا، جس کا مقصد علم کی منتقلی اور صلاحیت سازی کو فروغ دینا ہے۔
دونوں شخصیات نے پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی توسیع، ڈیٹا سینٹرز کی ترقی اور تکنیکی صلاحیتوں کے فروغ کے لیے تربیتی مرکز کے قیام پر بھی گفتگو کی، جو مستقبل میں تعاون کے لیے ایک بنیاد فراہم کرے گا۔
گو ٹیلی کمیونی کیشنز گروپ کے سربراہ نے پاکستانی وزیر آئی ٹی سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں کہاکہ ان مذاکرات سے مملکتِ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعاون کی مضبوط صلاحیت اجاگر ہوئی ہے۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق انہوں نے مزید کہاکہ پاکستانی مارکیٹ میں ہمارے گروپ کی توسیع ہمارے اسٹریٹجک وژن سے مطابقت رکھتی ہے، جس کا مقصد تنوع لانا اور دوستانہ و برادر ممالک کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔
اسی ہفتے شزا خواجہ نے سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اتھارٹی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ بن شرف سے بھی ریاض میں ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کے تحت دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر بات کی۔
سعودی عرب وژن 2030 کے تحت اپنی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے، جو ایک جامع ترقیاتی فریم ورک ہے جس کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا ہے۔ اس وژن کا مقصد مملکت میں صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، آئی ٹی، تفریح اور سیاحت جیسے عوامی خدمات کے شعبوں کو فروغ دینا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے جولائی میں نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کی منظوری دی، جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کو عام بنانا، عوامی خدمات کو بہتر بنانا اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کے جیمنی اے آئی میں آڈیو فائل اپلوڈ کرنے کی سہولت متعارف
اس پالیسی کے تحت اگلے پانچ سالوں میں 50 ہزار اے آئی سے چلنے والے شہری منصوبے اور ایک ہزار مقامی اے آئی مصنوعات تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ ہر سال 3 ہزار اے آئی اسکالرشپس تقسیم کی جائیں اور ایک ہزار تحقیقی منصوبوں کو سہولت فراہم کی جائے، تاکہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کو سب کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اے آئی ہب پاکستان پاکستان سعودیہ تعلقات سعودی عرب شزا فاطمہ خواجہ وی نیوز