WE News:
2025-11-18@23:48:52 GMT

بچوں سے ’رومانوی‘ چیٹ پر میٹا امریکا میں تحقیقات کی زد میں

اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT

بچوں سے ’رومانوی‘ چیٹ پر میٹا امریکا میں تحقیقات کی زد میں

سوشل میڈیا دیو ’میٹا پلیٹ فارمز‘ کو اس وقت شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے جب امریکی میڈیا نے ایک داخلی پالیسی دستاویز افشا کی جس کے مطابق کمپنی کے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ بوٹس کو بچوں کے ساتھ ’رومانوی یا جذباتی‘ گفتگو کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس انکشاف کے بعد 2 ریپبلکن سینیٹرز نے فوری طور پر کانگریس سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک

رائٹرز کے مطابق یہ پالیسی دستاویز کمپنی کے اندر موجود گائیڈ لائنز کا حصہ تھی، جس میں واضح طور پر مثالیں دی گئی تھیں کہ کس طرح چیٹ بوٹس بچوں کے ساتھ فلرٹ یا رومانوی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

میٹا نے اس دستاویز کی موجودگی کی تصدیق کی تاہم مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ مثالیں ’غلط‘ تھیں اور کمپنی کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔ ترجمان کے مطابق رائٹرز کی جانب سے سوالات ملنے کے بعد ان حصوں کو فوری طور پر ہٹا دیا گیا۔

ریپبلکن سینیٹر جوش ہولی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ’یہ حقیقت کہ میٹا نے صرف پکڑے جانے کے بعد ہی اپنی پالیسی بدلی، باعثِ تشویش ہے۔ یہ فوری کانگریسی تحقیقات کا جواز فراہم کرتی ہے۔‘

Meta’s exploitation of children is absolutely disgusting.

This report is only the latest example of why Big Tech cannot be trusted to protect underage users when they have refused to do so time and time again. It’s time to pass KOSA and protect kids.https://t.co/SsK4NsXPDj

— Sen. Marsha Blackburn (@MarshaBlackburn) August 14, 2025

ریپبلکن سینیٹر مارشا بلیکبرن کی ترجمان نے بھی کہا کہ وہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کی حمایت کرتی ہیں۔

ڈیموکریٹ سینیٹر پیٹر ویلچ نے اس واقعے کو بچوں کی آن لائن حفاظت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ’یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے نظام میں بچوں کی صحت و سلامتی کے تحفظ کے لیے سخت اور مؤثر حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: خودکار ترجمے میں بھارتی وزیر اعلیٰ کی موت کی جھوٹی اطلاع جاری ہونے پر میٹا نے معافی مانگ لی

اس معاملے نے امریکی سینیٹ میں مصنوعی ذہانت پر ضابطہ سازی کے مباحثے کو بھی مزید تیز کر دیا ہے۔ گزشتہ ماہ سینیٹ نے بھاری اکثریت (99-1) سے ایک ترمیم کو مسترد کیا تھا جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات کے بل میں شامل تھی، جس کے تحت ریاستوں کو مصنوعی ذہانت پر قانون سازی سے روک دیا جاتا۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس میں AI کے استعمال اور اس کے ضابطوں پر اختلاف رائے موجود ہے، لیکن بچوں کی حفاظت کے معاملے میں سخت موقف رکھنے والے ارکان دونوں جماعتوں میں پائے جاتے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اگر تحقیقات شروع ہوتی ہیں تو میٹا کو اپنی AI پالیسیز، تربیتی ڈیٹا اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنا پڑسکتی ہیں، جو کمپنی کے لیے ایک بڑا قانونی اور عوامی تعلقات کا چیلنج ثابت ہوسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا اے آئی بچے تحقیقات رومانوی چیٹ فیس بک میٹا واٹس ایپ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا اے ا ئی بچے تحقیقات رومانوی چیٹ فیس بک میٹا واٹس ایپ مصنوعی ذہانت کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ

لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔  اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان اپنی معاشرتی پوزیشن تیزی سے کھو رہے ہیں، کیونکہ کرایوں، بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ مزدوروں کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں بہت سے ایسے خاندان جو خود کو متوسط طبقے سے وابستہ سمجھتے تھے، گزشتہ برسوں میں شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئے ہیں۔

کرایوں میں اضافہ، بچوں کی نگہداشت کے اخراجات اور خوراک کی بڑھتی قیمتیں، جبکہ تنخواہیں تقریباً جمود کا شکار ہیں، اس صورتحال تک لے آئی ہیں کہ ملازمت پیشہ والدین بھی غربت سے باہر نہیں رہ پا رہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ میں بچپن کی غربت 2002 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور اب یورپ میں بھی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2012 سے نافذ حکومتی کفایت شعاری کی پالیسیوں نے اس بحران کو مزید شدید کر دیا ہے، اور تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ایک انتہائی متنازع حکومتی پالیسی دو بچوں کی حد ہے، جس کے تحت خاندان تیسرے یا اس سے زیادہ بچوں کے لیے سرکاری مالی امداد نہیں لے سکتے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس قانون نے سینکڑوں ہزار بچوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیل دیا ہے۔

لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ شمالی لندن کی ایک سنگل ماں جافہ، جو سالانہ 45 ہزار پاؤنڈ کماتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنے تین بچوں کی نرسری کے مکمل اخراجات ادا کرنے کے قابل نہیں۔ اسی طرح تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پانچ بچوں کی ماں نے نہر میں چھلانگ لگا دی
  • 4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • سیاسی رہنما کی سالگرہ کا 36 پونڈ وزنی کیک کاٹنے سے قبل ہی بچوں نے لپک کر ختم کر دیا
  • کیٹی پیری سے رومانوی تعلقات، جسٹن ٹروڈو کی سابقہ اہلیہ کا ردِعمل آگیا
  • پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی
  • 90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
  • میٹا کی نئی سہولت، صارفین واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیسبک پر ایک ہی یوزرنیم استعمال کرسکیں گے
  • اسلام آباد کچہری دھماکا، گرفتار سہولت کار اور ہینڈلر سے تحقیقات میں اہم انکشاف
  • امریکی میڈیا نے عالمی سطح پر ہندو انتہا پسندی کی تشہیر بے نقاب کردی