اسلام آباد میں امن و امان کی مزید بہتری اور سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے سے متعلق ایک اعلی سطحی اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد میں امن و امان کی مزید بہتری اور سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے سے متعلق ایک اعلی سطحی اجلاس کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبر ایڈمن و اسٹیٹ طلعت محمود، ممبر فنانس طاہر نعیم، ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ، انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد سید علی ناصر رضوی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن اور دیگر سنئیر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد شہر کو کرائم فری شہر بنانے، شہر کی سیکورٹی کو مزید بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد جہاں سیف سٹی کیمروں کے زریعے شہر کی تمام شاہراہوں، مراکز اور سیکٹرز کی مانیٹرنگ کا میکنزم بنایا گیا ہے وہاں سیف سٹی کو بھی مزید جدید خطوط اور عصر حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نہ صرف سٹاف میں اضافہ کیا گیا ہے وہاں جرائم پر قابو پانے کیلئے ایمرجنسی ریسپانس کو بھی کم سے کم کیا جارہا ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد کو بروقت گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر جہاں مزید سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے وہاں شہر بھر میں پیٹرولنگ میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں امن و امان کی مزید بہتری کیلئے جہاں اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہاں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف زیرہ ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ انہوں نے آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی اسلام آباد میں امن و امان قائم رکھنے کے سلسلہ میں کاوشوں کی تعریف کی اور ہدایت کی کہ اسلام آباد میں سیکورٹی کو مزید فول پروف بنانے کیلئے پولیس گشت، اسنیپ چیکنگ، سی سی ٹی وی کیمروں کے زریعے مانیٹرنگ اور تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مربوط کوارڈینیشن کو بڑھایا جائے تاکہ تمام متعلقہ اداروں کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت اسلام آباد میں امن و امان اور سیکورٹی کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہر قیمت پر امن و امان کو یقینی بنایا جاسکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمعرکہ حق کے بعد فضائی حدود کی بندش، پاکستان کو 4ارب ، 10کروڑ روپے کا خسارہ معرکہ حق کے بعد فضائی حدود کی بندش، پاکستان کو 4ارب ، 10کروڑ روپے کا خسارہ بری امام سرکار کے تین روزہ عرس کی تقریبات نورپورشاہاں میں شروع ،اسحاق ڈار، فیصل کریم کنڈی نے مزار پر چادر چڑھا کر عرس... ہم حکومت اور نااہل اپوزیشن کے درمیان پس رہے ہیں،فواد چودھری سکیورٹی فورسز نے لاہور میں مناواں کے قریب بھارتی ڈرون مارگرایا زاہد اقبال چوہدری کا تاجر رہنما قاضی محمد اکبر کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے رحمت العالمین اتھارٹی کے پانچ ارکان تعینات کر دیئے،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد میں امن و امان فول پروف
پڑھیں:
اسلام آباد میں قتل کی انوکھی واردات میں ملوث جوڑا 3 سال بعد کیسے گرفتار ہوا؟
18 اکتوبر 2022 کی دوپہر اسلام آباد میں تنویر انجم کے دفتر کا ماحول غیر معمولی تھا۔ گھڑی نے 11 بجائے، مگر 10 بجے سے پہلے ہی دفتر پہنچنے والا تنویر انجم ڈیوٹی پر نہ پہنچا۔ دفتر کے مالک سلمان پرویز بار بار موبائل ملاتے رہے، مگر کوئی جواب نہ آیا۔
آخر کار فون کی دوسری طرف سے ایک نسوانی آواز گونجی، یہ تنویر کی بیوی مسکان تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی خاتون نے 23 برسوں میں 11 شوہر قتل کردیے، وجہ کیا تھی؟
’سلمان صاحب! آپ لوگ مان نہیں رہے تھے، تنویر نے دوسری شادی کر رکھی تھی۔ آج میں نے اسے ختم کردیا۔ اس کی لاش گھر میں پڑی ہے، اور اب میں گاؤں جا رہی ہوں۔‘
فون کٹ گیا۔ لمحے بھر کو آفس میں سناٹا چھا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد کمپنی مالک اور دیگر ملازمین تنویر کے گھر پر تھے۔ دروازہ اندر سے کھلا تھا۔ کمرے میں داخل ہوئے تو منظر دیکھ کر سب کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔
صوفے کے پاس خون جمی ہوئی صورت میں پھیلا ہوا تھا۔ تنویر کا جسم فرش پر پڑا تھا، گردن کٹی ہوئی، آنکھیں نیم وا اور چہرے پر ایسی اذیت کے آثار جیسے وہ آخری سانس تک لڑتا رہا ہو۔
سلمان پرویز نے کانپتی آواز میں پولیس کو اطلاع دی۔ چند ہی منٹ میں تھانے کی گاڑی آ پہنچی۔ لاش کو پمز اسپتال منتقل کیا گیا اور پولیس تفتیش میں سرگرم ہوگئی۔
تنویر انجم کیسے قتل ہوا؟یہ اسلام آباد کے سیکٹر جی-12 کی ایک سنسان گلی تھی۔ اس روز فضا میں کچھ غیر معمولی پن چھپا ہوا تھا جیسے کچھ انوکھا ہونے والا ہو۔
تنویر انجم اپنے گھر میں موجود تھا۔ اس کی اہلیہ مسکان نے اسے کچھ کھانے کو دیا جس کے بعد اس پر نیم بے ہوشی کی کیفیت طاری ہوگئی۔ اسی اثنا میں مسکان نے اپنے پرانے دوست عابد علی کو بلا لیا۔
دونوں اس کمرے میں داخل ہوئے جہاں تنویر نیم بے ہوشی میں پڑا ہوا تھا۔ چند ہی لمحوں بعد تیز دھار چھریوں کے پے در پے وار کرکے اس کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔
اس کے بعد کمرے میں خون کی بو پھیل گئی، اور فرش پر تنویر کی لاش پڑی تھی۔
شوہر کے قتل کے بعد مسکان اور اس کے ساتھی نے کپڑے بدلے، خون آلود کپڑے بیگ میں ڈالے۔ تیزی سے گھر اور پھر جی۔12 سیکٹر سے نکل گئے۔ وہ اپنے پیچھے ایک لاش، خون اور ایک کہانی چھوڑ کر رخصت ہوئے۔
3 سال کا تعاقبپولیس نے تنویر انجم کی لاش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی اور پھر پولیس نے مقتول تنویر انجم کے بھائی محمد عرفان کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 1316/22، دفعہ 302 تعزیراتِ پاکستان کے تحت درج کرلی۔
اس کے بعد ملزمہ مسکان اور اس کے نامعلوم ساتھی کی تلاش شروع ہوئی۔ مگر وہ دونوں ایسے غائب ہوئے جیسے زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا ہو۔
3 سال تک پولیس قاتلوں کو ڈھونڈتی رہی لیکن مسکان اور عابد علی اپنی نئی شناختوں کے ساتھ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں چھپتے رہے۔ اسی دوران انہوں نے شادی کرکے ایک نئی زندگی شروع کی، لیکن خوف سائے کی طرح ہمیشہ ان کے ساتھ رہا۔
کہانی کا ایک نیا موڑکچھ عرصہ پہلے اسلام آباد پولیس کو ایک خفیہ اطلاع ملی کہ وہ دونوں ایک کرائے کے مکان میں چھپے ہوئے ہیں۔
ایس ایچ او تھانہ سنبل ملک آصف علی کے مطابق جدید ٹیکنالوجی اور فون ٹریسنگ کے ذریعے پولیس نے ان کا سراغ پا لیا۔
ایک طویل خاموش نگرانی کے بعد پولیس کی خصوصی ٹیم نے بالآخر 3 سال بعد 2 ستمبر 2025 کو ملزمان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفت میں لے لیا۔
بعد ازاں پولیس مجرموں کو لے کر تنویر انجم کے گھر گئی اور وہاں سے آلہ قتل کے طور پر استعمال ہونے والی چھریاں بھی برآمد کرلی گئیں۔
ایک پراسرار عورتتفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مسکان کی یہ کوئی پہلی یا دوسری شادی نہیں تھی۔ پولیس کے مطابق یہ اس کی چوتھی شادی تھی۔ تنویر کے ساتھ تعلق بھی اس نے خفیہ رکھا تھا، یہاں تک کہ مقتول کے گھر والے بھی لاعلم تھے۔
دورانِ تفتیش معلوم ہوا ہے کہ خاتون کا اصل نام شاہین عرف مسکان ہے۔ وہ راولپنڈی کی رہائشی تھی، شریک ملزم عابد علی بھی اسی محلے کا رہائشی تھا۔
مسکان سے شادی کے بعد اس کے شوہر تنویر انجم نے اسلام اباد کے سیکٹر جی 12 میں رہنا شروع کردیا۔ مسکان کے عابد علی کے ساتھ اب بھی تعلقات تھے اور انہوں نے منصوبہ بندی کرکے تنویر انجم کو قتل کیا۔
مقتول کے بھائی محمد عرفان نے بتایا کہ وہ صرف ایک بار والد کے انتقال پر گاؤں آئی تھی، ورنہ خاندان نے اسے کبھی دیکھا تک نہیں تھا۔
’مسکان تنویر کو پیسوں کے لیے تنگ کرتی تھی‘33 سالہ تنویر انجم ایک محنتی ڈرائیور تھے، وہ ایک سول انجینیئرنگ سلیوشن پرائیویٹ کنسٹرکشن کمپنی میں بطور ڈرائیور کام کرتے تھے۔ وہ بنیادی طور پر تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم سے تعلق رکھتے تھے۔
تنویر انجم جس کمپنی میں بطور ڈرائیور ملازمت کرتے تھے، اس کمپنی کے مالک سلمان پرویز نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ تنویر انجم ایک سال سے ان کے پاس ملازمت کرتا تھا، وہ ایک محنتی اور کام سے مطلب رکھنے والا شخص تھا۔
مسکان کے ساتھ تنویر کی دوسری شادی تھی۔ انہوں نے کبھی مسکان کے ساتھ کسی تلخی یا ناراضی کا ذکر نہیں کیا البتہ اپنی سابقہ بیوی کے حوالے سے چند مرتبہ شکایت ضرور کی تھی کہ وہ انہیں پیسوں کے لیے تنگ کرتی ہے، اور ماہانہ 25 ہزار روپے دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
تنویر کے انتقال کی جھوٹی خبرمقتول تنویر انجم کے بھائی محمد عرفان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تنویر انجم میرا چھوٹا بھائی تھا۔ وہ پہلے ہمارے گاؤں کے قریب جہلم ہی میں ملازمت کرتا تھا۔ اس کی شادی ہماری ایک رشتہ دار سے ہوئی تھی۔ ان دونوں کے 2 بچے بھی تھے تاہم پھر کسی طرح تنویر کی مسکان کے ساتھ دوستی ہوگئی۔ اس کے بعدوہ نوکری کے لیے اسلام آباد چلا گیا۔
عرفان کا کہنا تھا کہ تنویر نے مجھے یا گھر والوں میں سے کسی کو نہیں بتایا کہ اس نے مسکان کے ساتھ شادی کرلی ہے۔ نہ ہی ہم نے کبھی مسکان کو دیکھا یا اس سے ملاقات کی۔ چونکہ تنویر زیادہ تر اسلام آباد رہنا شروع ہو گیا تھا۔
’وہ اپنے گھر اور پہلی بیگم، بچوں کے پاس نہیں آتا تھا۔ اس کی پہلی بیوی بچوں کے اخراجات کے لیے پیسوں کا تقاضا کرتی تھی۔ تنویر ان اخراجات کے باعث تنگ تھا، نتیجتاً اس نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی اور دونوں بچوں کو بھی بیوی ہی کے حوالے کردیا۔ اس کے بعد وہ مستقل طور پر اسلام آباد رہنا شروع ہوگیا۔‘
محمد عرفان نے بتایا کہ ان کے والد کے انتقال پر تنویر اور مسکان دونوں گاؤں آئے تھے لیکن اس موقع پر بھی ان کے ساتھ زیادہ ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔ پھر مسکان نے ایک مرتبہ فون کیا اور کہا ’آپ کا بھائی تنویر انتقال کرگیا ہے، اس کی تدفین اور دیگر معاملات کے لیے کچھ پیسے بھیج دیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ چونکہ ہمارا تنویر کے ساتھ رابطہ نہیں تھا اس لیے ہم نے پیسے نہ بھیجے۔ بعد میں تنویر نے ہی ہمیں فون کرکے بتایا میں زندہ ہوں، میرا انتقال نہیں ہوا تھا، البتہ میں شدید بیمار تھا۔
محمد عرفان کا کہنا تھا کہ ان کی مالی حالت ایسی نہیں تھی کہ اسلام آباد آ کر اس کیس کی پیروی کرتے۔ وہ بس قاتلوں کی گرفتاری کا انتظار ہی کرتے رہے۔ پھر ایک روز پولیس نے اطلاع دی کہ قاتل پکڑے گئے ہیں، آکر شناخت کرلو۔
یہ بھی پڑھیں: شوہر کو کیسے قتل کیا جائے؟ بھارتی خاتون نے یوٹیوب سے طریقہ سیکھ کر ’کامیاب واردات’ کر ڈالی
’میں نے آ کر شناخت کی، اور بتایا، ہاں! یہی وہ عورت ہے جو میرے بھائی کی بیوی تھی۔‘
کہانی کا آخری مرحلہاب دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔ لیکن اس کہانی نے کئی سوالات چھوڑ دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں