بحریہ ٹاؤن پشاور: کیا 60 ہزار لوگوں کے پیسے ڈوبنے کا خدشہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بحریہ ٹاؤن کے دفاتر کھلے ہیں جہاں لوگوں کی آمد و رفت جاری ہے لیکن وہ بحریہ میں پلاٹ خریدنے نہیں بلکہ اپنی سرمایہ کاری کے بارے میں پوچھنے آ رہے ہیں کہ آیا بحریہ ٹاؤن پشاور بنے گا یا ان کے پیسے ڈوب جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی میں پلاٹوں کی قیمتیں کتنی گرگئیں؟
پشاور میں بحریہ ٹاؤن کا آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔ عملہ دفتر میں موجود ہے لیکن بے یقینی اور مایوسی کا ماحول ہے۔ خرید و فروخت کی بجائے اسٹاف ہر ایک کو یہی بتاتا نظر آ رہا ہے کہ پشاور بحریہ ٹاؤن میں کافی حد تک کام ہوا ہے لیکن موجودہ حالات میں مزید پیش رفت شاید ممکن نہ ہو۔
بحریہ ٹاؤن کا دعویٰپشاور دفتر میں موجود ایک سینیئر اسٹاف ممبر نے وی نیوز سے بات کی اور نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن دفتر کا باقاعدہ افتتاح ستمبر 2019 میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے کیا تھا اور اس وقت وعدہ کیا گیا تھا کہ جلد پشاور میں ایک اعلیٰ شان رہائشی منصوبے کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت سے بحریہ ٹاؤن پشاور پر کام جاری ہے، زمین کی خریداری بھی کی گئی ہے اور پی ڈی اے سے باقاعدہ این او سی بھی لی گئی ہے۔ تاہم پی ڈی اے کا مؤقف ہے کہ ابھی تک کوئی این او سی جاری نہیں کیا گیا۔
بحریہ ٹاؤن کے اسٹاف نے تسلیم کیا کہ زمین پر کچھ تنازعات ہیں اور ایک بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ مسائل درپیش ہیں جو رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود کام جاری تھا لیکن اب وفاق کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن پشاور بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر صاف بتاؤں تو اب معاملات بالکل واضح نہیں، ہمیں خود نہیں پتا کہ کل کیا ہو گا‘۔
بحریہ ٹاؤن پشاور کے 60 ہزار فائل ہولڈرز کا مستقبل کیا ہے؟بحریہ ٹاؤن پشاور کے اسٹاف نے بتایا کہ سنہ 2023 میں فائلز کی فروخت کا آغاز کیا گیا تھا اور 60 ہزار فائلیں 70 ہزار روپے فی فائل کے حساب سے فروخت ہوئی تھیں۔
مزید پڑھیے: کے پی آپریشن، 3 آپشن دے دیے گئے، پی ٹی آئی میں پھوٹ، بحریہ ٹاؤن میں انوسٹرز کا سرمایہ ڈوب گیا
انہوں نے بتایا کہ اس وقت لوگوں نے بحریہ ٹاؤن میں بڑی دلچسپی لی تھی۔ بحریہ ٹاؤن پشاور کی فائلیں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو رہی تھیں۔ بعد میں بلیک مارکیٹ میں ان کی قیمت 70 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ 90 ہزار روپے تک جا پہنچی تھی اور لوگوں کو امید تھی کہ ملک ریاض دھوکہ نہیں دیں گے اور بحریہ ٹاؤن پشاور ایک دن ضرور بنے گا۔ لیکن اب وہ لوگ شدید پریشان ہیں۔
بحریہ ٹاؤن آفس کے باہر موجود شبیر نامی شخص نے بتایا کہ انہوں نے دوستوں سے ادھار لے کر ایک فائل خریدی تھی جو ایک پراپرٹی ڈیلر نے ایک لاکھ 30 ہزار روپے میں دی تھی لیکن اب وہ فائل کوئی 50 ہزار میں بھی لینے کو تیار نہیں۔
بحریہ ٹاؤن کی سہولیات بند ہونے کا بحریہ ٹاؤن پشاور پر کیا اثر ہوگا؟ کیا 60 ہزار فائل ہولڈرز کے پیسے ڈوب گئے؟ جانئے سراج الدین کی اس رپورٹ میں pic.
— WE News (@WENewsPk) August 8, 2025
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک نجی ادارے میں کام کرتے ہیں اور بہتر سرمایہ کاری کے لیے یہ فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے لیے ایک لاکھ 30 ہزار بہت بڑی رقم ہے، پریشان ہوں کہیں ڈوب نہ جائے کیوں کہ ہمارے پاس کسی اور بحریہ میں ایڈجسٹمنٹ کا بھی آپشن نہیں ہے‘۔
شبیر اکیلے متاثر نہیں بلکہ ہزاروں لوگ اس وقت شدید پریشانی کا شکار ہیں لیکن ان کی پریشانی کا بحریہ ٹاؤن کے پاس بھی کوئی جواب نہیں، بس اسٹاف تسلیاں دے رہا ہے۔
’ان حالات میں بحریہ ٹاؤن پشاور کا کوئی امکان نہیں‘بحریہ ٹاؤن پشاور کے اسٹاف نے بتایا کہ اس وقت کیا ہو رہا ہے اور آگے کیا ہوگا کوئی اندازہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جن شہروں میں لوگوں کو پلاٹ الاٹ ہوئے ہیں وہاں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے البتہ سروسز متاثر ہو سکتی ہیں تاہم بحریہ ٹاؤن پشاور کی صورتحال مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں ابھی تک آفیشلی الاٹمنٹ شروع نہیں ہوا بس فائلیں فروخت ہوئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زمین کی خریداری تو ہوئی ہے لیکن اس پر بھی تنازع ہے۔
مزید پڑھیں: نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کردیا
ابھی اکاؤنٹ سیل ہو چکے ہیں، پراپرٹی کی نیلامی ہو رہی ہے دیگر شہروں میں سروسز معطل ہیں تو ان حالات میں نیا ٹاؤن بننا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پشاور میں کام رک گیا ہے اور آگے کیا ہوگا اس کا کچھ علم نہیں۔
کیا 60 ہزار فائل ہولڈرز کے پیسے ڈوب گئے؟بحریہ ٹاؤن پشاور نے سنہ 2023 میں فائلوں کے نام پر پشاور سے اربوں روپے جمع کیے تھے لیکن اب وہ لوگ سخت پریشان ہیں جبکہ بحریہ ٹاؤن پشاور کے اسٹاف کے پاس بھی اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔ ایک اسٹاف ممبر نے کہا کہ ’پہلے تو طے تھا کہ پشاور بحریہ بنے گا کام ہو رہا تھا لیکن اب مشکل لگ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کسی کے پیسے نہیں ڈبوتا، کسٹمر کی مرضی سے ان کے پاس کسی دوسرے بحریہ میں ایڈجسٹمنٹ کا آپشن ہوتا تھا جو ان حالات میں نہیں ہے۔
کیا ابھی فائل بیچ دینی چاہیے؟انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن فائل کی اصل قیمت ضرور ادا کرے گا لیکن جن لوگوں نے بلیک مارکیٹ سے خریدی ہے انہیں نقصان ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ پراپرٹی ڈیلرز اب 30 ہزار روپے میں فائلیں خرید رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ آپ صبر کریں اور اس وقت نقصان میں فائل نہ بیچیں کیوں کہ حالات بہتر ہوئے تو ری فنڈ یا ایڈجسٹمنٹ کے امکانات ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بحریہ ٹاؤن کے خلاف ملک بھر میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
اعجاز احمد، جو بحریہ ٹاؤن میں پراپرٹی کا کام کرتے ہیں، نے بتایا کہ زیادہ تر لوگوں کو لگتا ہے کہ بحریہ ٹاؤن مکمل طور پر بند ہو گیا ہے اور ان کے پلاٹ ڈوب گئے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی سروسز متاثر ہوئی ہیں لیکن جن لوگوں کو پلاٹ الاٹ ہو چکے ہیں ان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن پشاور کا معاملہ مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور بحریہ ابھی تک بنا ہی نہیں ہے، زمین کا تنازع ہے اور دیگر رکاوٹیں بھی ہیں اس لیے ان حالات میں اس کا بننا بہت مشکل ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بحریہ ٹاؤن سرمایہ کاری کے لیے اب بھی محفوظ ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت جن لوگوں نے فائلیں خریدی ہیں ان کی فی الحال کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رقم واپس ملنے کے امکانات محدود ہیں البتہ اگر حالات بہتر ہوئے تو پلاٹ یا رقم ملنے کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کسی کے پیسے نہیں کھاتا بس کچھ تاخیر ہو سکتی ہے لیکن ازالہ ضرور ہوگا۔
بحریہ ٹاؤن پشاور ابتدا سے ہی تنازعات کا شکاربحریہ ٹاؤن پشاور ابتدا سے ہی تنازعات کا شکار ہے۔ ستمبر 2019 میں ملک ریاض نے پشاور دفتر کا افتتاح کر کے منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا تو حکومت متحرک ہوگئی اور پی ڈی اے نے بحریہ ٹاؤن کو بغیر این او سی کے کام کرنے سے روک دیا۔
مزید پڑھیے: بحریہ ٹاؤن انتظامیہ منی لانڈرنگ میں ملوث، ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، عطااللہ تارڑ
سنہ 2023 میں ضلعی انتظامیہ پشاور نے این او سی نہ ہونے کی بنیاد پر دفتر سیل کر دیا۔ جبکہ میتھرا کے علاقے کافور ڈھیری، جہاں بحریہ ٹاؤن کے لیے زمین خریدی جا رہی تھی، 2 خاندانوں کے درمیان مسلح تنازع کھڑا ہو گیا جس پر ملک ریاض کے خلاف ایف آئی آر درج ہو گئی۔ زمین پر سابق ڈپٹی اسپیکر و پی ٹی آئی رہنما محمود جان کے خاندان اور عیسیٰ خیل قوم کے درمیان تنازع اب بھی برقرار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن پبلک پیسہ ڈوبنے کا خدشہ بحریہ ٹاؤن پشاور بحریہ ٹاؤن کے پلاٹس کی فائلیں بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری کو خطرہ ملک ریاضذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن پشاور ملک ریاض بحریہ ٹاؤن پشاور کے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ میں بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن میں کہ بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن کے ان حالات میں پشاور بحریہ سرمایہ کاری کے پیسے ڈوب اور بحریہ ہزار روپے ہزار فائل پشاور میں کہ اس وقت لوگوں کو ملک ریاض کے اسٹاف کہ پشاور میں فائل لیکن اب نہیں ہے ہے لیکن کے لیے تھا کہ رہا ہے ہے اور کیا ہو
پڑھیں:
نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کردیا
قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی 6 کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا عمل شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کے خلاف ملک بھر میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
نیب ذرائع کے مطابق ان میں سے 3 جائیدادوں کی کامیاب نیلامی مکمل کر لی گئی جبکہ باقی 3 کے لیے موصول شدہ بولیوں کو ناقابل قبول قرار دے کر نیلامی مؤخر کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ نیلامی عدالتی پلی بارگین کے تحت باقی رہ جانے والی رقم کی وصولی کے لیے کی گئی۔
اسلام آباد کے معروف بزنس مین مصور عباسی نے نیلامی میں سب سے زیادہ بولیاں لگا کر نمایاں کامیابی حاصل کی۔ ان کی طرف سے روبیش مارکی کی سب سے زیادہ بولی لگائی گئی جو 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی۔
نیب کے مطابق اس رقم کی منتقلی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ دیگر 2 اہم جائیدادوں، کارپوریٹ آفس I اور کارپوریٹ آفس II کے لیےبالترتیب 87 کروڑ 60 لاکھ روپے اور 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مشروط بولیاں موصول ہوئیں۔ ان جائیدادوں کی نیلامی کی حتمی منظوری تاحال زیرِ غور ہے جس کا فیصلہ متعلقہ فورمز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
تاہم نیب کو 3 دیگر پراپرٹیز کے لیے کوئی بھی قابل قبول بولی موصول نہ ہو سکی جس کے باعث ان کی نیلامی مؤخر کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان جائیدادوں کی دوبارہ نیلامی کے لیے جلد نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔
نیب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام شفافیت اور عدالتی فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کی جانب اہم پیشرفت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحریہ ٹاؤن بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام نیب راولپنڈی