پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لئے عالمی ماحولیاتی معاہدوں میں رسائی، استطاعت اور پائیداری کو یقینی بنانا ناگزیر ہے، ڈاکٹر مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2025ء) وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لئے عالمی ماحولیاتی معاہدوں میں رسائی، استطاعت اور پائیداری کو یقینی بنانا ناگزیر ہے،بین الاقوامی معاہدوں پر موقف طے کرتے وقت ممالک کے سماجی و معاشی حقائق اور عوامی ضروریات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔
وزارت ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی جانب سے جمعہ کو جاری اعلامیہ کےمطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں تعینات قطر کے سفیرعلی مبارک علی عیسیٰ الخاطر سے ملاقات کے دوران کیا ۔اس موقع پر دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران فریقین نے ماحولیاتی اشتراکِ عمل، سرمایہ کاری کے امکانات اور آئندہ بین الاقوامی سرگرمیوں بالخصوص پلاسٹک آلودگی سے متعلق بین الاقوامی قانونی طور پر پابند معاہدہ کی تیاری کے لئے بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے دوسرے مرحلہ پربھی تبادلہ خیال کیا جو آئندہ ہفتے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد ہوگا۔(جاری ہے)
ملاقات کے دوران وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لئے عالمی ماحولیاتی معاہدوں میں رسائی، استطاعت اور پائیداری کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں پر موقف طے کرتے وقت ممالک کے سماجی و معاشی حقائق اور عوامی ضروریات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ حکومت اور اس کے نمائندوں کی بنیادی ذمہ داری عوام کے حقوق، روزگار اور فلاح و بہبود کا تحفظ ہے۔انہوں نے قطری سفیر کو حکومتِ پاکستان کے مجوزہ گرین سٹارٹ اپس انیشی ایٹو کے بارے میں بھی آگاہ کیا جو وزیرِ اعظم کے پائیدار ترقی اور سبز انقلاب کے ویژن کے تحت تشکیل دیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت نوجوان کاروباری افراد کو ماحولیاتی لحاظ سے موافق منصوبے شروع کرنے میں معاونت فراہم کی جائے گی، انہیں بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے جوڑا جائے گا اور نوجوانوں کو ملکی معیشت میں مؤثر کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کی عالمی سطح تک رسائی کے لئے بین الاقوامی تنظیموں اور غیر ملکی حکومتوں سے مشاورت جاری ہے۔اس موقع پر قطری سفیر نے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے دوران پاکستان کی سکیورٹی معاونت کو سراہا اور کہا کہ پاکستان قطری عوام کے دلوں میں خصوصی مقام رکھتا ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی اقدامات، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔فریقین نے ماحولیاتی پائیداری، اقتصادی شراکت داری اور عوامی روابط کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی سیکرٹری عائشہ حمیرا اور وزارتِ خارجہ میں اقوامِ متحدہ کے اُمور کے لئے خصوصی سیکرٹری نبیل منیر بھی موجود تھے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی کے دوران انہوں نے ممالک کے کے لئے
پڑھیں:
آئی ٹی سی این ایشیا کراچی 2025: آئی ٹی سیکٹر کی ترقی اور عالمی شراکت داری کے فروغ کا شاندار موقع
آئی ٹی سی این ایشیا کراچی 2025 ، آئی ٹی سیکٹر کی ترقی اور عالمی شراکت داری کے فروغ کا شاندار موقع ہے جب کہ 'ای کامرس گیٹ وے پاکستان' کی جانب سے 26ویں آئی ٹی سی این ایشیا کا 23 سے 25 ستمبر تک کراچی میں انعقاد کیا جا رہا ہے۔
وزارتِ آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور ایس آئی ایف سی کے اشتراک سے تاریخی ایونٹ کا انعقاد کیا جارہا ہے، پاکستان کی سب سے بڑی تین روزہ نمائش کا آغاز وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، شزہ فاطمہ خواجہ کریں گی۔
آئی ٹی سی این ایشیا پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت، سرمایہ کاری اور عالمی شراکت داری کو فروغ دے گا۔
ای کامرس گیٹ وے پاکستان، گروپ ڈائریکٹر محمد عمیر نظام نے کہا کہ ’پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر صرف ایک صنعت نہیں بلکہ معاشی تبدیلی کا انجن ہے، آئی ٹی سیکٹر برآمدات میں اضافہ، اربوں کی سرمایہ کاری اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کر رہا ہے‘۔
"ٹیک ڈیسٹینیشن پاکستان" جیسے مؤثر اقدام کے تحت اس ایونٹ سے تکنیکی ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا، ایونٹ میں 50 ہزار سے زائد شرکاء بشمول ٹیک رہنما، اسٹارٹ اپس، سرمایہ کار، پالیسی ساز اور سفارت کار شامل ہوں گے۔
25 سے زائد ممالک کے عالمی وفود حصہ لیں گے، مستقبل کے کاروباری رجحانات کے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا، 700 سے زائد نمائش کنندگان اور 100 غیر ملکی مندوبین اے آئی، سائبر سیکیورٹی اور G5 ٹیکنالوجیز کی نمائش میں حصہ لیں گے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یہ ایونٹ قومی ٹیک ایکو سسٹم میں ترقی اور شراکت داری کو مضبوط کرے گا۔