سٹی42: محکمہ قانون نے پرانی تاریخی عمارتوں کے استعمال سے متعلق باقاعدہ گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، اس کے تحت شاہی قلعہ، مینار پاکستان اور شالا مار باغ کے استعمال کے رولز طے کر دیے گئے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یہ عمارتیں آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے والڈ سٹی اتھارٹی کے حوالے کر دی گئی ہیں اور ان کے استعمال، سیاحوں کے داخلے، اور پروگرامز کے انعقاد کی ذمہ داری والڈ سٹی اتھارٹی کی ہوگی۔ عمارتوں کی خوبصورتی اور تجاویز کا حتمی فیصلہ بھی والڈ سٹی اتھارٹی کرے گی۔

   واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن

طلبا اور مطالعاتی دورے پر آنے والے افراد کے لیے رعایتی ٹکٹ فراہم کیے جائیں گے جبکہ داخلے کی ٹکٹ کی قیمت کا تعین بھی والڈ سٹی اتھارٹی کرے گی۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ، وسطی میں بلند عمارتیں ، ضابطہ تعمیرات کی خلاف ورزیاں

غیرمعیاری تعمیرات سے عوام کی جانوں اور ساختی خطرات میں اضافہ، شہری انتظامیہ غفلت میں
لیاقت آباد پلاٹ نمبر 1/669, 2/533 پر غلط تعمیرات ، ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی ملوث

شہر کے وسطی علاقوں خاص طور پر لیاقت آباد میں بلند عمارتوں کی تعمیر ضابطہ تعمیرات کی کھلی خلاف ورزی بنتی جا رہی ہے ، جس نے نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے ۔لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں تعمیر کی جانے والی بلند عمارتیں نہ صرف ٹریفک کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں بلکہ ہنگامی حالات میں فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کی رسائی میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ تنگ گلیوں میں اتنی بلند عمارتیں تعمیر کرنا عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیل ہے ۔شہری انتظامیہ کی جانب سے ان خلاف ورزیوں پر چشم پوشی کئی سوالات پیدا کر رہی ہے ۔بغیر نقشے اور منظوری کے عمارتیں بنانے والے تعمیراتی قوانین کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں، جس میں پارکنگ کی سہولیات کا فقدان، پانی کے نکاسی کے نظام کی عدم موجودگی، اور عمارتوں کے درمیان ضروری فاصلہ نہ ہونا شامل ہے ۔زمینی حقائق کے مطابق لیاقت آباد کے پلاٹ 1/660 اور 2/533 پر خلاف ضابطہ بلند عمارتوں کی تعمیر کی چھوٹ ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی نے دے رکھی ہے ،شہری ماہرین کے مطابق یہ غیر معیاری تعمیرات زلزلے جیسے قدرتی آفت کے موقع پر بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کریں اور عمارتوں کی اونچائی پر ضابطے سختی سے نافذ کیے جائیں۔اس صورت حال میں فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو شہریوں کے جانی و مالی نقصانات کا خطرہ موجود ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا
  • صوبہ بلوچستان میں ایک ماہ کے لئے دفعہ 144 نافذ؛محکمہ داخلہ کا نوٹی فکیشن جاری
  • بلوچستان، 11 اضلاع میں بارشیں 80 فیصد تک کم، خشک سالی کے آثار نمایاں
  • بلوچستان میں کم بارشیں ، محکمہ موسمیات نے خشک سالی کا الرٹ جاری کر دیا
  • جعلی ای پرمٹس کے ذریعے گندم کی غیر قانونی نقل و حمل پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • سندھ بلڈنگ، وسطی میں بلند عمارتیں ، ضابطہ تعمیرات کی خلاف ورزیاں
  • کینٹکی، کارگو طیارہ رہائشی عمارتوں پر گر گیا؛ ہلاکتیں 7 ؛ 11 زخمی
  • انجینیئر محمد علی مرزا کی ضمانت کے کیس میں پیشرفت، عدالت نے اہم حکم جاری کردیا
  • بلوچستان کے ضلع پشین میں15 یوم کے لئے دفعہ 144 نافذ،نوٹیفکیشن جاری