پاکستان اور ویتنام، حلال سمندری خوراک کی صنعت میں تعاون بڑھانے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پاکستان اور ویتنام نے حلال سمندری خوراک کی صنعت میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہے۔
یہ اتفاق رائے پاکستان میں ویتنام کے سفیرPHAM ANH TUANاور پاکستان فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی محکمہ سمندری ماہی گیری کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منصور علی وسان کے ساتھ کراچی میں ہونے والی ملاقات کے دوران ہوا۔
ڈاکٹر وسان نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ گزشتہ سال پاکستان سے ویتنام کو سمندری غذائی برآمدات بیس فیصد اضافے کے ساتھ نوے لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئیں۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ملکی سیاست، مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال اور دفاعی تعاون پر سیمینار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بین الاقوامی امور کے ممتاز ماہرینِ تعلیم اور قومی سطح کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں کو نئے تقاضوں کے مطابق ازسرِنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہفتے کو روزنامہ جسارت فورم میں منعقدہ ایک فکری سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
سیمینار سے ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر، جامعہ کراچی کی ماہرِ بین الاقوامی قانون ڈاکٹر شائستہ تبسم اور جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے خطاب کیا، جب کہ میزبانی کے فرائض معروف محقق و تجزیہ نگار جہانگیر سید نے انجام دیے۔
مقررین نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ابھرنے والے نئے سیاسی اتحاد، توانائی کے وسائل پر بڑھتی مسابقت اور عالمی طاقتوں کی بدلتی ترجیحات کے نتیجے میں پاکستان کے لیے ایک متوازن، فعال اور خودمختار خارجہ پالیسی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ قومی مفاد کے تحفظ کے لیے علاقائی تعاون اور سفارتی حکمت عملی میں ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے تعلیمی و سائنسی سفارت کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ وہ 36 سالہ تدریسی و تحقیقی خدمات کے حامل ممتاز ماہرِ بین الاقوامی تعلقات ہیں اور مشرقِ وسطیٰ سمیت عالمی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی پھیلاؤ، آبی و ماحولیاتی تنازعات اور عالمی قانون کے تناظر میں پاکستان کو مضبوط سفارتی موقف اختیار کرنا چاہیے۔ وہ جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر اور سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس و سوشل سائنسز رہ چکی ہیں۔
ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے کہا کہ عالمی سیاست میں ابھرنے والے نئے رجحانات کو سمجھنے کے بغیر کوئی قوم اپنی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو مستحکم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ کے مسائل کا حل باہمی اتحاد اور اصولی موقف اپنانے میں ہے۔ وہ جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور اسلامی تاریخ میں پی ایچ ڈی ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر معزز مقررین نے روزنامہ جسارت کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا، جہاں چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ اور جسارت ڈیجیٹل اسٹوڈیو،روزنامہ جسارت کراچی کے مختلف شعبہ جات اور جسارت کے کارکنان کا تعارف پیش کیا۔
چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اپنی تازہ تصنیف بطورِ تحفہ پیش کی۔اس موقع پرروزنامہ جسارت کراچی کے،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط، سینئر رپورٹرمنیر عقیل انصاری،محمد علی فاروق، ایڈٹر سید حسن احمد، سب ایڈیٹرعلیم اور سب ایڈیٹر عارف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
وفد نے روزنامہ جسارت کے ادارتی و تکنیکی امور میں پیشہ ورانہ معیار کو سراہا اور کہا کہ ادارہ ملک میں آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔