ایچ ای سی کے برطرف ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی واپسی، عدالتی حکم کے باوجود دفتر میں داخلے سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے برطرف شدہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم عدالتی احکامات کی روشنی میں دوبارہ جوائننگ کے لیے ایچ ای سی پہنچے مگر ادارے کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے۔
گیٹ پر تعینات حکام نے کسی بھی گاڑی کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دی۔ ڈاکٹر ضیاء القیوم نے الزام عائد کیا کہ ان سے گیٹ پر بدتمیزی کی گئی اور انہیں دفتر میں داخلے سے روکنے کے لیے ہراساں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ عدالتی احکامات کی توہین کرے۔"
ڈاکٹر ضیاء القیوم عدالتی فیصلہ ہاتھ میں لیے ایچ ای سی پہنچے تھے، لیکن غیر معمولی سیکیورٹی اقدامات کے باعث انہیں اندر داخل نہ ہونے دیا گیا جس کے بعد وہ واپس روانہ ہو گئے۔
یاد رہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے 21 مئی کو ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ ان کی برطرفی کے خلاف انہوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا، جہاں سے ان کے حق میں فیصلہ آیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ضیاء القیوم ایچ ای سی
پڑھیں:
ایف بی آر کا نیاای۔کامرس ٹیکس نظام چھوٹے کاروباروں کے لیے چیلنج بن سکتا ہے، حنین ضیاء
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) سوشل انٹرپرینیور، ڈیجیٹل مارکیٹر اور ای کامرس ماہر حنین ضیاء نے کہا ہے کہ ایف بی آر کا یکم جولائی 2025 سے نیا ای۔کامرس ٹیکس نظام چھوٹے کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔ ان کے مطابق ٹیکس لگنے سے ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھنے والے نوجوانوں کے منافع میں کمی آئے گی کیونکہ اضافی ٹیکس کی وجہ سے ان کی مصنوعات اور خدمات مہنگی ہو جائیں گی۔ اس طرح مارکیٹ میں دوسرے کاروباروں کے ساتھ مقابلہ کرنا ان کے لیے مزید مشکل ہو جائے گا۔حنین ضیاء نے کہا کہ یہ نوجوان پہلے ہی سرمایہ، مہنگائی اور دوسرے مسائل کا سامنا کررہے ہیں، ایسے میں اگر ودہولڈنگ اور سیلز ٹیکسز لاگو ہوں گے تو ان کا پروفٹ مارجن کم سے کم ہوتا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں وہ یا تو کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوں گے یا پھر قیمتیں بڑھائیں گے جس کا براہِ راست اثر صارفین پر پڑے گا۔حنین ضیاء نے زور دیا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل معیشت میں قدم رکھنے والے نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے خصوصی ریلیف پیکج دے، ابتدائی برسوں میں کم یا صفر شرح ٹیکس نافذ کرے اور رجسٹریشن کے عمل کو آسان اور فیس فری بنایا جائے۔ اگر چھوٹے کاروبار کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ سہولتیں نہ دی گئیں تو یہ پالیسی نوجوان طبقے کے لیے مواقع کے بجائے رکاوٹ بن جائے گی۔