کنگنا رناوت نے ڈیٹنگ ایپ صارفین کو ’ معاشرے کا گٹر‘ کیوں قرار دیا ؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
بھارتی اداکارہ اور سیاستدان کنگنا رناوت نے ڈیٹنگ ایپس استعمال کرنے والوں کو معاشرے کا ’گٹر‘ قرار دیا اور ان خواتین کے کردار پر سوال اُٹھایا جو ایسی ایپس کا استعمال کرتی ہیں۔
’ڈیٹنگ ایپ گٹر ہے، استعمال کرنے والا نیچ ہے‘ہاؤٹر فلائی کے یوٹیوب چینل پر دیے گئے انٹرویو میں کنگنا رناوت سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی ڈیٹنگ ایپ پر پروفائل بنائیں گی؟ انہوں نے فوراً جواب دیا:
’میں نے کبھی ڈیٹنگ ایپ پر جانے کا سوچا بھی نہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کا حقیقی ‘گٹر’ ہے۔ ہر انسان کی ضروریات ہوتی ہیں—مالی، جسمانی یا دیگر—مگر ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ ہم ان ضروریات کو کیسے پورا کرتے ہیں؟
’ہر رات نکل جاؤ‘ — ڈیٹنگ کا بھونڈا کلچر؟انہوں نے مزید کہا:
’ہر عورت اور مرد کی ضروریات ہوتی ہیں، لیکن ہمیں انہیں شائستہ انداز میں پورا کرنا چاہیے، نہ کہ ‘ہر رات نکل جانے’ جیسا بھونڈا طریقہ اختیار کرنا۔ یہی آج کا ڈیٹنگ کلچر ہے، اور یہ بہت خوفناک ہے۔ ‘
معاشرہ، نفسیاتی پیچیدگیاں اور کمزوریکنگنا رناوت نے کہا کہ ڈیٹنگ ایپ استعمال کرنے والا وہ شخص ہے جو روایتی طریقوں سے پارٹنر تلاش نہیں کر سکتا، اور ان سے وہ کبھی بات نہیں کریں گی۔ انہوں نے ایسے افراد کو ’شکست خوردہ’ قرار دیا اور کہا کہ ان لوگوں میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے جو وہ آن لائن طریقے سے پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کنگنا رناوت ایک بار پھر بالی ووڈ پر برس پڑیں، وجہ کیا ہے؟
’جو لوگ دفتر میں، کالج میں یا گھر والوں کے ملانے پر بھی کامیاب نہیں ہو پاتے، اور ڈیٹنگ ایپس پر پہنچ جاتے ہیں، وہ اپنے کردار کا بھی جائزہ لیں۔‘
لائیو-ان ریلیشن شپ: خواتین کے لیے خطرہ؟مہمان نے لائیو-ان ریلیشن شپ پر کنگنا کی رائے پوچھی، تو انہوں نے شادی کی اہمیت پر زور دیا اور لائیو-ان کو خواتین کے لیے موزوں قرار نہیں دیا:
’شادی معاشرے میں بہت ضروری ہے کیونکہ یہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ وفاداری کا وعدہ ہوتا ہے۔ لائیو-ان ایسے اقدامات ہیں جو خواتین کے لیے محفوظ نہیں—اگر آپ حاملہ ہو جائیں، تو آپ کا کون خیال رکھے گا؟‘
یہ بھی پڑھیے کنگنا رناوت کو ایئر پورٹ پر سی آئی ایس ایف کانسٹیبل نے تھپڑ کیوں مارا؟
جنس اور جذبات کا نفسیاتی زاویہجب میزبان نے اداکارہ کو یاد دلایا کہ لائیو-ان قانونی ہے، تو کنگنا رناوت نے جواب دیا کہ بیشتر قوانین خواتین کے تحفظ کے لیے ہیں، لیکن لوگ – خصوصاً مرد – جذبات کو علیحدہ رکھ سکتے ہیں جبکہ عورتیں ایسا نہیں کر سکتیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ ڈیٹنگ ایپ صارفین کنگنا رناوت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ ڈیٹنگ ایپ صارفین کنگنا رناوت کنگنا رناوت نے ڈیٹنگ ایپ خواتین کے انہوں نے لائیو ان کے لیے
پڑھیں:
یوٹیوب کا نیا قدم، کم عمر صارفین کے لیے پابندیاں تیار
یوٹیوب نے کم عمر صارفین کو نامناسب مواد سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک نیا اور جدید نظام متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ نظام مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے صارفین کی عمر کا اندازہ لگائے گا — بغیر اس کے کہ صرف تاریخِ پیدائش پر انحصار کیا جائے۔
ابتدائی طور پر یہ فیچر صرف امریکا میں آزمائشی بنیادوں پر متعارف کرایا جا رہا ہے، لیکن کامیابی کی صورت میں اسے دیگر ممالک تک بھی پھیلایا جا سکتا ہے۔
یوٹیوب کے ڈائریکٹر برائے پروڈکٹ مینجمنٹ، جیمز بیسر نے اس حوالے سے کہا کہ یوٹیوب ان اولین پلیٹ فارمز میں سے ہے جنہوں نے نوجوانوں کے لیے خصوصی تجربات فراہم کیے۔ اب ہم ایسی ٹیکنالوجی لا رہے ہیں جو نہ صرف ان کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے بلکہ ان کی پرائیویسی کا بھی مکمل خیال رکھتی ہے۔
اے آئی سسٹم کیسے کام کرے گا؟
یہ نیا نظام صارف کی دیکھی جانے والی ویڈیوز اور اس کے مشاہداتی رویوں کی بنیاد پر اندازہ لگائے گا کہ وہ بالغ ہے یا نابالغ۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ سسٹم صرف لاگ اِن صارفین پر لاگو ہوگا، اور یہ اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ صارف نے اکاؤنٹ بناتے وقت کیا تاریخِ پیدائش درج کی تھی۔
اگر کوئی شخص لاگ اِن نہ ہو تو بعض ویڈیوز ازخود بلاک ہو جائیں گی، کیونکہ یوٹیوب کو اس کی عمر کا درست اندازہ نہیں ہو سکے گا۔
کم عمر قرار دیے جانے پر کیا ہوگا؟
اگر اے آئی سسٹم کسی صارف کو 18 سال سے کم قرار دیتا ہے، تو اس پر وہ تمام پابندیاں لاگو ہوں گی جو یوٹیوب پہلے سے نابالغ صارفین کے لیے استعمال کر رہا ہے، جن میں اسکرین ٹائم سے وقفے کی یاد دہانی، پرائیویسی الرٹس، مخصوص ویڈیوز اور ریکمینڈیشنز پر پابندی اور ذاتی نوعیت کے اشتہارات کی بندش شامل ہیں،
اگر کوئی بالغ صارف غلطی سے نابالغ تصور کر لیا جائے، تو وہ اپنی عمر کی تصدیق **شناختی کارڈ، کریڈٹ کارڈ یا سیلفی کے ذریعے کر سکتا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب امریکا میں حکومت اور مختلف ریاستیں ویب سائٹس سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ نابالغ صارفین کو آن لائن فحش یا نامناسب مواد سے بچانے کے لیے زیادہ مؤثر اقدامات کریں۔ جون کے آخر میں امریکی سپریم کورٹ نے ٹیکساس کے ایک قانون کو برقرار رکھا، جس کا مقصد کم عمر افراد کو حساس مواد سے روکنا ہے، جس کے بعد دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
تاہم بعض تنظیمیں جیسے الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن اور سینٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹیکنالوجی اس اقدام کو صارفین کی پرائیویسی اور اظہارِ رائے کی آزادی کے لیے خطرہ قرار دے رہی ہیں۔