راضی بہ رضائے الٰہی رہیے۔۔۔ !
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
اﷲ رب العزت نے قرآن مجید میں صبر کو ایک عظیم صفت قرار دیا ہے جو مومن کی پہچان اور طاقت ہے۔ صبر کا مطلب ہے کہ مشکلات، آزمائشوں اور مصائب کے وقت اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور کسی شکایت یا بے صبری کا اظہار نہ کرنا۔ یہ صفت مومن کی زندگی کو سکون بخشتی ہے اور دنیا و آخرت میں کام یابی کا ذریعہ بنتی ہے۔
صبر کرنے والے وہ لوگ ہیں جو زندگی کے نشیب و فراز میں اﷲ کی مدد پر یقین رکھتے ہیں اور ہر مشکل کو ایک موقع سمجھتے ہیں تاکہ وہ اﷲ کی رحمت کے قریب ہو سکیں۔ صبر ایک عظیم صفت ہے جو انسان کو مشکلات اور آزمائشوں میں ثابت قدم رہنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے صبر کو مومن کے ایمان کی پہچان قرار دیا ہے اور اس پر بڑے انعامات کا وعدہ فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے، مفہوم: ’’اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دو۔‘‘ (البقرہ)
صبر کا مطلب صرف مشکلات کو برداشت کرنا نہیں بل کہ اس کے ساتھ اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور شکایت سے بچنا ہے۔ صبر ایک ایسی طاقت ہے جو انسان کو زندگی کی آزمائشوں میں مضبوطی عطا کرتی ہے اور اسے اﷲ کے قریب لے جاتی ہے۔
اسلام میں صبر کو بڑی فضیلت حاصل ہے۔ یہ وہ صفت ہے جو انسان کو نبیوں، ولیوں اور اﷲ کے مقرب بندوں کے راستے پر لے جاتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں بارہا صبر کرنے والوں کی تعریف کی ہے اور انھیں انعامات کا مستحق قرار دیا ہے، مفہوم:
’’بے شک! اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (البقرہ)
صبر نہ صرف ایمان کا حصہ ہے بل کہ یہ انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں کام یاب بناتا ہے۔ یہ انسان کو جذبات کے کنٹرول، مشکلات کا سامنا اور اﷲ کی رضا پر بھروسے کا درس دیتا ہے۔ صبر کا مفہوم مصیبتوں، مشکلات اور آزمائشوں کے وقت اﷲ کی رضا پر راضی رہنا اور اپنے نفس کو بے صبری، شکوہ یا شکایت سے باز رکھنا ہے۔ صبر مومن کی وہ صفت ہے جو اسے مشکلات کے وقت حوصلہ اور امید عطا کرتی ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شخص آزمائشوں سے مبّرا نہیں، لیکن مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ ان آزمائشوں میں صبر سے کام لیتا ہے۔ صبر کرنے والے نہ صرف دنیاوی سکون حاصل کرتے ہیں بل کہ آخرت میں بھی ان کے لیے جنت کی بشارت دی گئی ہے۔
صبر کی تین قسمیں ہیں:
(1) اطاعت پر صبر: اﷲ کے احکام کو بجا لانے میں صبر کرنا اور اپنی خواہشات کو اﷲ کی مرضی کے تابع رکھنا مومن کے لیے ضروری ہے۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دیگر عبادات میں مستقل مزاجی صبر بر اطاعت کی بہترین مثال ہے۔
(2) معصیت پر صبر: یعنی گناہوں اور شیطانی وسوسوں سے بچنے کے لیے صبر کرنا ایک مومن کی خصوصیت ہے۔ خواہشات کے باوجود اﷲ کی نافرمانی سے دور رہنا بڑی ہمت کا کام ہے۔
(3) مصیبت پر صبر: آزمائش، بیماری، مالی مشکلات یا دیگر پریشانیوں میں مایوسی کا شکار نہ ہونا اور اﷲ کی رحمت پر یقین رکھنا صبر بر مصیبت کہلاتا ہے۔
صبر کے بہت سارے فوائد ہیں جن میں سے چند ایک کا تذکرہ ہم یہاں پر کرتے ہیں: صبر انسان کو مایوسی اور بے چینی سے بچا کر اس کے دل میں اطمینان پیدا کرتا ہے۔ صبر کرنے والے اﷲ کے قریب ہو جاتے ہیں کیوں کہ اﷲ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ صبر کرنے والوں کو آخرت میں بڑے انعامات اور جنت کی خوش خبری دی گئی ہے۔ صبر کے ذریعے انسان اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزار سکتا ہے کیوں کہ یہ اسے قوتِ ارادی اور استقامت عطا کرتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں مشکلات اور دباؤ بہت زیادہ ہیں، صبر انسان کو مایوسی اور ذہنی دباؤ سے بچاتا ہے۔ صبر خاندان اور معاشرتی زندگی میں سکون کا ذریعہ بنتا ہے کیوں کہ یہ انسان کو دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک کا درس دیتا ہے۔ صبر کے ذریعے انسان مشکل حالات کا مقابلہ بہتر انداز میں کر سکتا ہے اور کام یاب زندگی گزار سکتا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان صبر کرنے والا کیسے بنے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ صبر ایک ایسی صفت ہے جسے انسان تربیت اور محنت سے حاصل کر سکتا ہے۔ درج ذیل عملی اقدامات انسان کو صبر کرنے والا بنا سکتے ہیں: اﷲ کی ذات پر بھروسا کریں: صبر کی بنیاد اﷲ کی ذات پر کامل یقین اور بھروسا ہے۔ انسان اس وقت صبر کر سکتا ہے جب اسے یقین ہو کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اﷲ کی حکمت کا حصہ ہے۔ ہر مشکل وقت میں اﷲ سے دعا کریں اور اس کی مدد طلب کریں۔ یاد رکھیں! ہر آزمائش عارضی ہے اور اس کے بعد آسانی آتی ہے۔
مشکلات کو زندگی کا حصہ سمجھیں: مشکلات اور آزمائشیں زندگی کا لازمی حصہ ہیں۔ قرآن میں ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ہم ضرور تمھیں خوف، بھوک، مال اور جان کے نقصان سے آزمائیں گے۔‘‘ مشکلات کو اﷲ کی طرف سے امتحان سمجھیں۔ یہ یقین رکھیں کہ آزمائشوں کے ذریعے اﷲ اپنے بندوں کو آزماتا اور پاکیزہ بناتا ہے۔ جذبات پر قابو پائیں: صبر کرنے کے لیے جذبات کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ غصہ، بے چینی اور مایوسی انسان کو بے صبرا بناتے ہیں۔ غصے کی حالت میں خاموش رہیں اور ٹھنڈا پانی پیئیں۔ جذبات کو کنٹرول کرنے کے لیے گہری سانسیں لیں اور اﷲ کا ذکر کریں۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان یاد رکھیں: ’’قوی انسان وہ نہیں جو لڑائی میں غالب ہو بل کہ وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھے۔‘‘ (صحیح بخاری) شکر گزاری کو اپنائیں: صبر اور شکر کا گہرا تعلق ہے۔ شکر گزاری انسان کو صبر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اپنی موجودہ نعمتوں کو یاد کریں اور ان پر شکر ادا کریں۔ یہ سوچیں کہ آپ کی مشکلات دوسروں کے مقابلے میں کم ہیں۔
ہر حال میں ’’الحمدﷲ‘‘ کہنا اپنی عادت بنائیں۔ صبر کے فضائل کو یاد رکھیں: صبر کے بارے میں قرآن اور حدیث میں بیان کیے گئے انعامات کو یاد رکھیں۔ اﷲ کی معیت کا تصور کریں۔ جنت کے انعامات کو اپنی نگاہ میں رکھیں اور یہ یاد رکھیں کہ صبر کا بدلہ جنت ہے۔ مثبت سوچ اپنائیں: مثبت سوچ انسان کو صبر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہر مشکل میں خیر تلاش کریں اور اسے اﷲ کی حکمت سمجھیں۔ مایوسی اور شکایت سے گریز کریں۔ یہ سوچیں کہ ہر آزمائش کے بعد آسانی آتی ہے: ’’بے شک! مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ (انشراح) صبر کے عملی مظاہرے کریں: عملی طور پر صبر کرنے کے لیے درج ذیل عادات اپنائیں۔ ناپسندیدہ حالات میں جلدی ردعمل دینے کے بہ جائے سوچ سمجھ کر عمل کریں۔ روز مرہ کی چھوٹی چھوٹی آزمائشوں میں صبر کریں، جیسے ٹریفک میں انتظار یا دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنا۔ بچوں اور اہل خانہ کے ساتھ نرمی اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دعا اور ذکر کریں: صبر کے لیے اﷲ سے مدد طلب کرنا سب سے موثر ذریعہ ہے۔
دعاؤں کو اپنی عادت بنائیں اور اﷲ سے صبر عطا کرنے کی التجا کریں۔ نبی کریم ﷺ کی دعائیں یاد کریں، جیسا کہ یہ دعا: ’’اے اﷲ! مجھے صبر کرنے والوں میں شامل فرما۔‘‘ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں: صبر کرنے والے لوگوں کے ساتھ رہنے سے آپ کو صبر کی ترغیب ملتی ہے۔ قرآن و حدیث کے مطالعے کے ذریعے انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرامؓ کے صبر کے واقعات پڑھیں۔ ایسے دوستوں اور ساتھیوں کا انتخاب کریں جو مثبت رویہ رکھتے ہوں اور آپ کو صبر کی نصیحت کریں۔ آزمائش کو مواقع سمجھیں: مشکل حالات کو اپنی ترقی اور تربیت کا ذریعہ بنائیں۔ آزمائشوں کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا ذریعہ سمجھیں۔ یہ سوچیں کہ ہر آزمائش کے ذریعے اﷲ آپ کو بلند درجات پر فائز کرنا چاہتا ہے۔ نیز نبی کریم ﷺ کی پاکیزہ زندگی کو سامنے رکھیں۔ نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی صبر کا اعلیٰ نمونہ ہے۔
طائف کے واقعے میں جب آپؐ پر پتھر برسائے گئے، آپؐ نے بددعا کے بہ جائے ان کے لیے ہدایت کی دعا کی۔ غزوہ احد، مکی دور کی مشکلات، اور اہل خانہ کی جدائی کے وقت آپؐ نے صبر کا اعلیٰ مظاہرہ کیا۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’مومن کا معاملہ عجیب ہے، اگر اسے خوشی پہنچے تو وہ شکر کرتا ہے، اور اگر اسے غم پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے، اور یہ دونوں اس کے لیے خیر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم) اسلام کی تاریخ صبر کے بے شمار واقعات سے مزین ہے۔ صحابہ کرامؓ اور صحابیاتؓ نے مشکلات اور آزمائشوں میں جس صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی زندگی سے سبق حاصل کریں اور اپنے دل کو اﷲ کی رضا پر راضی رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی معیت نصیب کرے۔ آمین
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اﷲ کی رضا پر راضی صبر کرنے والوں صبر کرنے والے مشکلات اور ا یاد رکھیں مشکلات ا انسان کو کریں اور کے ذریعے کا ذریعہ مومن کی سکتا ہے کرتا ہے کے ساتھ اور اﷲ صبر کی صبر کا ہے اور کو صبر صبر کے صفت ہے کے وقت کے لیے اور اس
پڑھیں:
مری میں جشنِ آزادی، سیاحوں کے لیے خصوصی ٹریفک پلان کیا ہے؟
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) مری وسیم اختر نے جشنِ آزادی کے موقع پر سیاحوں کی سہولت کے لیے ایک خصوصی، جامع اور منظم ٹریفک پلان جاری کر دیا ہے۔
اہم نکاتمری ٹریفک پولیس کے 200 سے زائد افسران و اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔
راولپنڈی اور اسلام آباد سے مری کا سفر ایکسپریس وے اور RMK جی ٹی روڈ کے ذریعے ممکن ہوگا۔
سرکل مری میں مخصوص سڑکوں کو ون وے کر دیا گیا ہے:
ویو فورتھ روڈ، بنک روڈ، ہال روڈ، کلڈنہ روڈ، امتیاز شہید روڈ اور مال روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔
ٹریفک کی روانی کے لیے مری کو 5 سیکٹرز میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
ٹریفک پابندیاںمری میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ صبح 6 بجے سے رات 2 بجے تک بند رہے گا۔
بسیں اور بڑی گاڑیاں بروری، بانسرہ گلی اور لوئر ٹوپہ سے آگے نہیں جا سکیں گی۔
آزاد کشمیر جانے والی گاڑیاں ایکسپریس وے استعمال کریں گی۔
جی پی او چوک، جھیکا گلی چوک، کلڈنہ چوک، سنی بنک چوک کے گرد 200 میٹر تک پارکنگ پر مکمل پابندی ہوگی۔
جی پی او چوک کو پارکنگ فری زون قرار دیا گیا ہے۔
سیاحوں کے لیے ہدایاتسی ٹی او وسیم اختر کے مطابق:
پارکنگ صرف مختص شدہ مقامات پر کریں۔ مری میں سب سے بڑا مسئلہ پارکنگ ہے، لہٰذا قوانین پر عمل ضروری ہے۔ کسی بھی ٹریفک مسئلے کی صورت میں ٹریفک کنٹرول روم نمبر 051-9269200 پر رابطہ کریں۔
اضافی سہولیاتمری آنے والے سیاحوں کو ٹریفک کے ساتھ ساتھ دیگر سفری اور عوامی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جشن آزادی مری مری ٹریفک پلان