اجلاس سے صوبائی امیر عبدالواسع اور ضلع پشاور کے امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں عوام کو گراس روٹ لیول پر منظم کرنے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کی ملک گیر ممبرشپ اور رابطہ عوام مہم کے دوسرے مرحلے میں امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئرحافظ نعیم الرحمن کی گزشتہ روز ملک بھر کے صوبائی اور ضلعی ذمہ داران کے ساتھ آن لائن نشست کے تناظر میں جماعت اسلامی پشاور کے ضلعی ذمہ داران کا اہم اجلاس ضلعی دفتر نشترآباد میں امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی عبدالواسع کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور بحر اللہ خان ایڈووکیٹ، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا حنیف اللّٰہ، ضلعی جنرل سیکرٹری ہدایت اللّٰہ خان سمیت ضلعی نائب امراء، این اے، زونل امراء و جنرل سیکرٹریز سمیت نگران شعبہ جات اور دیگر ذمہ داران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں ملک گیر ممبر شپ مہم کے بعد گراس روٹ لیول پر نئے ممبران کو جماعت اسلامی میں شامل کرنے کے بعد ان ممبران پر مشتمل مصالحتی کمیٹیوں کے تشکیل کے لئے ضلع اور این ایز کی سطح پر  کمیٹیوں کی تشکیل اور دعوتی پروگرامات کے انعقاد کی منصوبہ بندی کی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قومی اسمبلی حلقہ کی سطح پر ماہانہ تربیتی اجتماعات کے سلسلے کو جاری رکھنے اور ممبر شپ مہم کے تحت رجسٹرڈ نئے ممبران کو جماعت کا فعال حصہ بنانے، نوجوانوں کی فکری و نظریاتی تربیت اور عوامی سطح پر دعوتی پیغام کو عام کرنے کے لئے ممبرز کنونشنز کے انعقاد کی منصوبہ بندی کی گئی۔ اجلاس سے صوبائی امیر عبدالواسع اور ضلع پشاور کے امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں عوام کو گراس روٹ لیول پر منظم کرنے کے لئے جدوجہد کررہی ہے اس وقت ملک اور قوم کو درپیش مسائل سے نکلنے کا واحد حل اجتماعیت کے زریعے ممکن ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں 65فیصد سے زائد نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں جماعت اسلامی کے پلٹ فارم پر منظم کریں گے اور ملک میں حقیقی تبدیلی کےلئے جماعت اسلامی کے فیصلہ کن تحریک میں نوجوان ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کرنے کے کے لئے مہم کے

پڑھیں:

واشنگٹن ڈی سی میں فوجی دستوں کو گشت کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا

جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر نیشنل گارڈ کے فوجی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر گشت کرتے اور بے گھر افراد کے کیمپ صاف کرتے دکھائی دیے۔ ٹرمپ نے شہر میں گارڈ کی تعیناتی کو ’قابو سے باہر جرائم‘ کو روکنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے، حالانکہ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں واشنگٹن میں جرائم کی شرح یا تو کم ہوئی ہے یا تقریباً برقرار رہی ہے۔

فوجی دستے، جو کیموفلاج وردی میں تھے، شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر گشت کرتے اور بڑے وفاقی آپریشن سے پہلے بے گھر افراد کے عارضی ٹھکانوں کو ختم کرتے نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیے لاس اینجلس مظاہرے، نیشنل گارڈز کے بعد 700 میرینز بھی تعینات، بغاوت کا خطرہ ہے، ٹرمپ

یہ آپریشن جمعرات کی شام مقامی وقت کے مطابق 6 بجے کے بعد مارٹن لوتھر کنگ جونیئر میموریل لائبریری کے قریب شروع ہوا، جہاں بیشتر بے گھر افراد پہلے ہی علاقے سے جا چکے تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ انہیں پناہ گاہوں میں جانے کی ترغیب دی گئی تھی۔

ڈپٹی میئر برائے صحت و انسانی خدمات کے دفتر کے بیان میں کہا گیا:
’ضلعی حکومت نے بے گھر شہریوں کے ساتھ پیشگی رابطہ کیا تاکہ انہیں سہولیات اور پناہ گاہوں کی پیشکش کی جا سکے۔ ڈی سی صفائی اور دیگر سروسز فراہم کرے گا، لیکن یہ کارروائیاں مکمل طور پر وفاقی اداروں کے دائرہ اختیار میں ہیں۔‘

14ویں اسٹریٹ نارتھ ویسٹ کے علاقے میں کئی مقامی رہائشیوں نے فوجی موجودگی پر تنقید کی اور کچھ نے فوجیوں پر طنزیہ نعرے لگائے۔ ایک مظاہرین نے چیخ کر کہا: ’گھر جاؤ، فاشسٹ!‘ اور ’ہماری سڑکوں سے دفع ہوجاؤ‘۔ بعض لوگ چیک پوائنٹ پر کھڑے ہو کر گاڑیوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے واشنگٹن میں وفاقی پولیس کا پہلا آپریشن، قتل اور منشیات سمیت مختلف جرائم پر گرفتاریاں

واشنگٹن کی ڈیموکریٹک میئر موریل باؤزر نے اس اقدام پر ملا جلا ردعمل دیا۔ انہوں نے ایک طرف اسے ’آمریت پسندانہ دباؤ‘ کہا، لیکن ساتھ ہی ہفتے کے آغاز میں اضافی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی موجودگی کو ممکنہ طور پر ’مثبت‘ قرار دیا۔

بعض مظاہرین نے کھل کر سخت مؤقف اپنایا۔ ایک شہری رائن زیتو نے این بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا:
’یہ ایک کھلے عام فاشسٹ اور پرتشدد حکومت کے غنڈے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

شہری کونسل کے رکن چارلس ایلن نے بتایا کہ یہ وفاقی آپریشن شمال مغربی واشنگٹن اور اس کے آس پاس کے 25 مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس آپریشن کی تفصیلات واضح طور پر نہیں دی گئیں اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے مقامی حکام کو باضابطہ آگاہ کیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیشنل گارڈ کی تعیناتی اب 24 گھنٹے جاری رہے گی اور یہ ابتدائی 30 دن کے شیڈول سے زیادہ عرصہ تک چلے گی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق داخلی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ مستقبل میں اسی طرز کے آپریشن دوسرے مقامات پر بھی شروع کر سکتے ہیں، جن میں ایلاباما اور ایریزونا کے فوجی اڈوں پر 600 تک نیشنل گارڈ کے اہلکار بھیجے جا سکتے ہیں، اور مزید دستے ’ری ایکشن فورس‘ کے طور پر مختلف ریاستوں میں تعینات ہو سکتے ہیں تاکہ پُرتشدد شہری واقعات اور جرائم پر قابو پایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی نیشنل گارڈز

متعلقہ مضامین

  • خیبر پی کے میں گاؤں بہہ گئے، امدادی کارروائیاں شروع کر دیں: حافظ نعیم
  • گوردواروں ، چرچ اورمندروں کےتحفظ وتزئین و آرائش کیلئے اربو ں روپے منظور
  • واشنگٹن ڈی سی میں فوجی دستوں کو گشت کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا
  • 14 اگست کا مبارک دن اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • غذر، ایک ہی خاندان کے 6 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے
  • قوم کی آزادی کو جاگیرداروں، وڈیروں، بیوروکریسی اور جرنیلوں نے سلب کررکھا ہے
  • پاکستان صرف امت نہیں بلکہ دنیا کے تمام مظلوم انسانوں کا ترجمان ہوگا، حافظ نعیم
  • 78 برس گزرنے کے باوجود پاکستان پر کرپٹ ٹولہ قابض ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • حکومت اور اپوزیشن مل بانٹ کر کھانے کے ماہر:حافظ نعیم
  • کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم)