ایئر چیف کادورہ امریکا، اہم ملاقاتیں، تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے ایک اہم پیش رفت کے طور پر دو طرفہ دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کے لیے امریکا کا سرکاری دورہ کیا — جو کہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی بھی برسرِاقتدار پاک فضائیہ کے سربراہ کا پہلا دورہ تھا۔
آئی ایس پی آرکےمطابق یہ اعلیٰ سطح کا دورہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاعی تعاون میں ایک اسٹریٹجک سنگ میل ثابت ہوا اور ادارہ جاتی روابط کو گہرا کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی و عالمی سکیورٹی سے متعلق اہم امور پر بات چیت کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہوا۔
دورے کے دوران ایئر چیف نے امریکی عسکری و سیاسی قیادت سے کئی اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کیں۔ پینٹاگون میں انہوں نے سیکرٹری ایئر فورس برائے بین الاقوامی امور کیلی ایل سیبولٹ اور چیف آف اسٹاف یونائیٹڈ اسٹیٹس ایئر فورس، جنرل ڈیوڈ ڈبلیو آلوِن سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں دو طرفہ عسکری تعاون کو فروغ دینے، باہمی انضمام کو بہتر بنانے اور مشترکہ تربیت و ٹیکنالوجی کے تبادلے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایئر چیف نے پاکستان اور امریکا کے مابین تاریخی اور کثیر الجہتی تعلقات کو اجاگر کیا، خاص طور پر دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں۔ انہوں نے دونوں ممالک کی ایئر فورسز کے درمیان عسکری تعاون اور تربیت کے موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں جانب سے مستقبل میں بھی اعلیٰ سطحی عسکری روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، جنہیں مشترکہ تربیت، آپریشنل مشقوں اور فوجی تبادلوں کے شعبوں میں جاری تعاون کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم قرار دیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ میں ایئر چیف نے بیورو آف پولیٹکل ملٹری افیئرز سے تعلق رکھنے والے مسٹر براؤن ایل اسٹینلی اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے مسٹر ایرک میئر سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان کے خطے میں استحکام کے فروغ میں تعمیری کردار، دہشتگردی کے خلاف پختہ عزم، اور جنوبی و وسطی ایشیا میں بدلتی ہوئی جیو پولیٹیکل صورتحال پر پاکستان کے جامع نقطہ نظر پر بات چیت کی گئی۔
کپیٹل ہل میں، ایئر چیف نے امریکی کانگریس کے اہم ارکان جن میں مسٹر مائیک ٹرنر، رچ مک کارمک اور مسٹر بل ہوئزنگا شامل ہیں، کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی۔ ان ملاقاتوں سے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مؤثر روابط کی اہمیت اجاگر ہوئی اور پاکستان کے اسٹریٹجک خدشات، علاقائی سیکیورٹی فریم ورک اور دفاعی تعاون پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات سے متعلق نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع ملا۔ ایئر چیف نے پاکستان کو ایک امن پسند ملک قرار دیتے ہوئے عالمی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور نمایاں عملی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور ساتھ ہی ساتھ خطے میں تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی و سیکیورٹی حالات کے پیش نظر پاکستان کی نئی سیکیورٹی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔
یہ تاریخی دورہ نہ صرف پاکستان فضائیہ کے علاقائی اور عالمی امن کے فروغ کے عزم کی توثیق کرتا ہے بلکہ پاکستان اور امریکا کی فضائی افواج کے درمیان ادارہ جاتی تعاون، اسٹریٹجک مکالمے اور مشترکہ آپریشنز کی استعداد بڑھانے کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایئر چیف نے تعاون کو
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات اورپاکستان کا حکومتی شعبوں میں تعاون کے ایکشن پلان پر تیز رفتار برقرار رکھنے پر اتفاق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور پاکستان کا حکومتی شعبوں میں تعاون کے ایکشن پلان پر تیز رفتار برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔یہ اتفاق رائے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے کابینہ امور کے نائب وزیر برائے کمپیٹی ٹیونس اور ایکسپیرینس ایکسچینج عبداللہ ناصر لوتاہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلویز اور وزیراعظم کے ڈیلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) کے سربراہ بلال اظہر کیانی کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔ عبداللہ ناصر لوتاہ سے وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے دبئی میں خصوصی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ عبداللہ ناصر لوتاہ نے "گلوبل ریل کانفرنس اور نمائش" میں شرکت کے لیے آمد پر وزیر مملکت بلال اظہر کیانی کا خیر مقدم کیا۔(جاری ہے)
بلال اظہر کیانی نے پاکستان اور یو اے ای کی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے 'میوچل گورنمنٹ ایکسپیرینس ایکسچینج' کے ایم او یو کے تحت پاکستان سے تعاون اور مدد پر شکریہ ادا کیا۔
اس ایم او یو پر دونوں ممالک نے 16 جون 2025 کو دستخط کیے تھے جس کا مقصد حکومتی نظام کو جدید، فعال اور عوام کی خدمت کے تیز ترین نظام میں بدلنے کے تجربات سے سیکھنا ہے۔ دونوں راہنماؤں نے ایم او یو پر اب تک ہونے والے عمل درآمد اور تعاون میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔راہنماؤں نے ادارہ جاتی اصلاحات، بہتر سروس ڈیلیوری، اور جدید طرزِ حکمرانی کے لیے اپنے مشترکہ عزم کی توثیق کی اور ایم او یو کے مؤثر نفاذ کے لیے قریبی رابطے برقرار رکھنے موثر انداز میں پیش رفت پر اتفاق کیا۔ملاقات میں یو اے ای میں پاکستان کے سفیر فیصل ترمزی بھی موجود تھے۔