بجٹ منظور: یکم جولائی سے کن پر ٹیکس بڑھے گا اور کسے ملے گا ریلیف؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ اس بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر عائد ٹیکس میں کمی، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی، جبکہ چھوٹی گاڑیوں اور سولر پینلز کی امپورٹ پر نئے ٹیکس عائد کرنے سمیت مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی نے 5300 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی
بجٹ تجاویز کی منظوری کا عملبجٹ تجاویز دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں میں زیر بحث رہیں، جن کی سفارشات قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو چکی ہیں۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ نے منظور شدہ تجاویز کو فنانس بل میں شامل کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے شق وار منظوری حاصل کی۔ اب 30 جون کو ایف بی آر اور وزارت خزانہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیے جائیں گے، اور یکم جولائی سے متعدد شعبوں پر نئے ٹیکس لاگو ہوں گے جبکہ کچھ طبقات کو ریلیف بھی ملے گا۔
ٹیکس ہدف اور نئے اقداماتحکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 14 ہزار 131 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے 460 ارب روپے کے نئے ٹیکس متعارف کرائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور، اپوزیشن کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد
یکم جولائی سے پیٹرول پر کاربن لیوی کی جگہ 2.
مزید یہ کہ 70 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑی، 5 کروڑ سے زائد مالیت کی پراپرٹی، یا 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی کمرشل جائیداد خریدنے کے لیے ایف بی آر سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا لازم ہو جائے گا۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیفحکومت نے تنخواہ دار طبقے کو معمولی ریلیف فراہم کیا ہے۔ یکم جولائی سے سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے تنخواہ حاصل کرنے والوں پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دی گئی ہے، اور اس کا اطلاق بھی صرف 6 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر ہو گا۔ اس کے علاوہ آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر بھی ٹیکس لاگو کر دیا جائے گا۔
یکم جولائی سے 5 کروڑ روپے سے زائد کے ٹیکس فراڈ کی صورت میں کمپنی کے سربراہ کی گرفتاری ممکن ہو گی، لیکن اس سے پہلے تین بار نوٹس جاری کیے جائیں گے اور متعلقہ اتھارٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کی صورت میں ہی گرفتاری عمل میں آئے گی۔
اسی طرح بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد کر دی گئی ہے، اور اب 75 ہزار یا اس سے زائد رقم نکلوانے پر یہ شرح لاگو ہو گی۔
یہ بجٹ نہ صرف محصولات میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ حکومتی پالیسیوں پر عوامی ردعمل کا امتحان بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ بجٹ 26-2025 ٹیکس ودہولڈنگ ٹیکس وزیرخزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکس ودہولڈنگ ٹیکس یکم جولائی سے روپے سے زائد قومی اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
کیا چینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیا جاسکے گا؟
چینی کی قیمت تقریباً 200 روپے فی کلو تک پہنچنے کے بعد قومی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی اس بات کا جائزہ لینے جا رہی ہے کہ پالیسی کی خامیوں، برآمدی مراعات اور صنعت کی حکمتِ عملیوں نے کس طرح مل مالکان کو تقریباً 300 ارب روپے کے غیر معمولی منافع کمانے کا موقع دیا اورکیا ایک نیا ٹیکس لگا کراس منافع کا کچھ حصہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے واپس لیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عاطف خان کی سربراہی میں یہ کثیر الجماعتی کمیٹی آج چینی کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے مبینہ خفیہ فائدہ اٹھانے والوں کی نشاندہی کے لیے اپنا اجلاس منعقد کرے گی، کمیٹی کئی برسوں سے جاری قیمتوں کے اتار چڑھاؤ، برآمدات و درآمدات کی پالیسیوں اور حکومتی ڈی ریگولیشن کے کردار کا جائزہ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
یہ تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں جب آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بیان دیا کہ چینی مل مالکان نے قیمتوں کے اتار چڑھاؤ اور برآمدات کے حق میں پالیسیوں سے بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھایا، پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے تو چینی صنعت کو مافیا قراردیا جس کا پالیسی سازی پر حد سے زیادہ اثرورسوخ ہے۔
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے حال ہی میں اس شعبے کی مکمل ڈی ریگولیشن کا اعلان کیا، جس کے تحت حکومت کا قیمتوں، خریداری اور سپلائی پر کنٹرول ختم کر دیا گیا۔ تاہم، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور بعض مل مالکان کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کے باوجود، پرچون قیمتیں طے شدہ حد سے زیادہ بڑھ گئیں۔
مزید پڑھیں: چینی بحران، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
15 جولائی 2025 کو حکومت اور پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن کے درمیان ایک معاہدے میں زیادہ سے زیادہ ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی، جس میں اکتوبرکے وسط تک ہرماہ 2 روپے اضافے کی اجازت تھی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق یہ اضافہ 25 فیصد شرح سود کی بنیاد پر طے کیا گیا تھا جو اب 11 فیصد رہ گئی ہے، اس لیے طے شدہ ’کیرئنگ کاسٹ‘ اور قیمت میں یہ اضافہ غیر جواز ہے۔
وزارتِ خزانہ اور وزارتِ تجارت نے قیمتوں کے خدشات کے پیشِ نظر چینی کی برآمدات کی مخالفت کی تھی، لیکن بعض مل گروپوں نے اس وقت تک اپنا اسٹاک روک رکھا جب تک برآمدات کی منظوری نہ مل گئی، تاکہ عالمی مارکیٹ میں 30 سے 40 روپے فی کلو زیادہ قیمت سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور برآمدات پرسیلزٹیکس سے بھی بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کون سی سیاسی شخصیات شوگر ملز مالکان ہیں، انہوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی؟
اب حکومت، اکتوبر تک قلت کم کرنے کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے ایک لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہے یہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن نے اس سے قبل وعدہ کیا تھا کہ قیمتیں 140 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں جائیں گی، مگر وعدہ پورا نہ ہوا۔
قومی اسمبلی کی مذکورہ کمیٹی اب بینکوں پر لگائے گئے ٹیکس کی طرزپرچینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پرونڈ فال ٹیکس لگانے پرغورکررہی ہے، تاکہ ان منافعوں کا کچھ حصہ صارفین کو سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ یہ اقدام ایک ایسے شعبے کے خلاف پہلا سنجیدہ مالیاتی ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، جس پر طویل عرصے سے مارکیٹ اور پالیسی دونوں کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا الزام ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای سی ایل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان چینی رانا تنویر حسین شرح سود عاطف خان غیرمعمولی منافع قومی اسمبلی وزارت تجارت وزارت خزانہ ونڈ فال ٹیکس