قبائلی صنعتوں پر ٹیکس خاتمہ کی سازش قابل مزمت ہے ،مرزا عبدالرحمان
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامر س رپورٹر)پاکستان کی کاروباری اور صنعتی برادری نے بعض بااثر شخصیات کی جانب سے اہم تجارتی پلیٹ فارمز کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔بعض صنعتکار ترقی کے دعووں کی آڑ میں ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کا اصل مقصد ذاتی فائدہ حاصل کرنا ہے جواجتماعی ترقی اور مساوی پالیسیوں کے اصولوں کے خلاف ہے۔سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی مرزا عبد الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں قائم صنعتوں پر نئے ٹیکس کے نفاذ کو روکنے کے لیے حکومت پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ جو کہ قومی سطح پر مالیاتی توازن قائم کرنے کی کوشش کا حصہ ہے اسے وہ عناصر چیلنج کر رہے ہیں جنہوں نے سالہا سال تک ٹیکس استثنیٰ سے فائدہ اٹھایا ہے۔ان افراد نے سابق فاٹا اور پاٹا جیسے علاقوں میں کارخانے قائم کر رکھے ہیں اور وہاں سے تیار شدہ اشیاء کو کم نرخوں پر کراچی، لاہور اور پشاور جیسے بڑے شہروں میں فروخت کر رہے ہیںجس سے باقاعدہ صنعتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور مارکیٹ کے توازن میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔مرزا عبد الرحمان نے سوال اٹھایا کہ جب ان علاقوں میں گھی اور اسٹیل جیسی اشیاء کی قیمتیں بڑے شہروں کے برابر ہیںتو پھر ٹیکس چھوٹ کا جواز باقی نہیں رہتا۔ اگر ریلیف دینا ہے تو ان علاقوں کے عوام کو دیا جائے نہ کہ با اثر صنعتکاروں کو۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں یکساں صنعتی اور ٹیکس پالیسی نافذ کی جائے اور چیمبر آف کامرس جیسے پلیٹ فارمز کو سیاسی اور ذاتی اثر و رسوخ سے پاک رکھنے اور شفافیت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔اگرلوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہو گا اور ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے ذمہ دار صنعتکاروں اور تجارتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ان منفی رجحانات کا مقابلہ کریں اور قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ادارہ جاتی شفافیت اور سالمیت کا دفاع کریں کیونکہ یہی پاکستان کی پائیدار ترقی کی ضمانت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازع کا خاتمہ ایک تاریخی کامیابی ہے، یہ امن معاہدہ ان کی ثالثی سے ممکن ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری
اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آرمینیا اور آذربائیجان 35 سال سے زائد عرصے سے لڑ رہے تھے، متعدد عالمی شخصیات نے اس تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکیں، تاہم بالآخر ہم نے امن معاہدہ کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور صدر ان کی سب سے بڑی خواہش دنیا میں امن و استحکام قائم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ وہ پیر کے روز واشنگٹن میں پُرتشدد جرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات سے متعلق پریس کانفرنس کریں گے، واشنگٹن اس وقت دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شامل ہے لیکن جلد ہی اسے محفوظ ترین شہروں میں شامل کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین تنازعات کے حل کے لیے امن معاہدے پر اتفاق
یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں آذربائیجان کے صدر اور آرمینیا کے وزیراعظم نے مکمل جنگ بندی اور امن کے معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اس پیشرفت پر امریکی صدر کو نوبل امن انعام دینے کی سفارش بھی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آذربائیجان آرمینیا امریکا امن معاہدہ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ