آئندہ 48 گھنٹوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ کن شہروں میں جاری رہے گا؛ این ڈی ایم اے کی پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
این ڈی ایم اے نے کراچی، حیدرآباد، سکھر، تھرپارکر، بدین، عمرکوٹ سمیت دیگراضلاع میں شدید بارش کی پیش گوئی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرنے اگلے 12 سے 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بڑے حصوں کو متاثر کرنے والے وسیع بارش اور گرج چمک کے لیے اثرات پر مبنی موسمی الرٹ جاری کیا ہے۔
سندھ کے بیشتر اضلاع بشمول کراچی، جیکب آباد، سکھر، لاڑکانہ، نواب شاہ، خیرپور، کشمور، حیدرآباد، تھرپارکر، میرپور خاص، عمرکوٹ، سانگھڑ، جامشورو، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو محمد خان، ٹھٹھہ، بدین کےگردونواح میں بارش کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ ان علاقوں میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ کبھی کبھار شدید بارشیں اربن فلڈنگ اور پانی جمع ہونے کا خطرہ پیدا کر سکتی ہیں۔
علاوہ ازیں پنجاب میں بالائی اور وسطی علاقوں میں بھی موسلادھار بارش کا امکان ہے جس سے مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، میانوالی، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، خوشاب، سرگودھا، نارووال، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، اوکاسرسور اور لاہور میں بارش کا امکان ہے۔
اسلام آباد میں بھی آئندہ 12 سے 24 گھنٹوں کے دوران موسم کی ایسی ہی صورتحال رہے گی۔بارشوں کا یہ نظام مقامی سیلاب اور معمولات زندگی میں ممکنہ خلل کا باعث بن سکتا ہے۔
دریں اثناء خیبرپختونخوا میں بھی مون سون کی سرگرمیاں تیز ہونے کا خطرہ ہے۔ چترال، دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، کرک، کوہاٹ، کوہستان، خیبر، کرم، مہمند، نوشہرہ، مالاکنڈ، چارسدہ، بنوں، بونیر، ہزارہ، پشاور، مردان، صوابی، وزیرستان، اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
بیان میں خبردار کیا گا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بدستور موجود ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بارش کا امکان ہے ڈی ایم اے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں کے باعث اسپتال بند ہونے کا سلسلہ جاری، فعال مراکز کتنے رہ گئے؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث رواں ماہ کے دوران 4 بڑے طبی مراکز بند ہو گئے جس کے بعد غزہ میں فعال اسپتالوں کی تعداد صرف 14 رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
غزہ شہر میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں شدت کے باعث طبی عملے پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس تناظر میں ڈبلیو ایچ او بھی شدید تشویش کا شکار ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جسارویچ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی آبادی کو بار بار انخلا کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں جس سے طبی مراکز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بعض اسپتالوں کو براہ راست انخلا کا حکم نہیں دیا جاتا لیکن جاری حملوں کی وجہ سے وہاں تک رسائی مشکل ہو چکی ہے۔
حالیہ بند ہونے والے طبی مراکز میں الرنتیسی چلڈرن ہسپتال، اوپتھلمک اسپتال، سینٹ جان آئی اسپتال اور حماد اسپتال برائے بحالی و مصنوعی اعضا شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی علاقے کے اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ غزہ شہر میں 8 جبکہ دیرالبلح اور خان یونس میں 3،3 اسپتال موجود ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر فعال نہیں ہے۔
مزید پڑھیے: غزہ امدادی فلوٹیلا پر ڈرون حملے، دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں زخمیوں کو غزہ کے اسپتالوں میں لایا جا رہا ہے جہاں طبی سہولیات اور ضروری سامان کی شدید کمی ہے۔
حماد اسپتال غزہ کے 3 بڑے جسمانی معذور افراد کے بحالی مراکز میں سے ایک ہے اور یہاں تقریباً 250 مریضوں کو بحالی کی خدمات فراہم کی جا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ شمالی غزہ میں زخمیوں کو بھی طبی امداد دی جا رہی تھی۔
اسپتالوں پر تباہ کن حملے16 ستمبر کو الرنتیسی اسپتال پر ایک براہ راست حملہ ہوا جس سے اسے شدید نقصان پہنچا جبکہ وہاں 80 مریض موجود تھے۔
یہ غزہ کا واحد خصوصی بچوں کا اسپتال ہے۔ اس حملے میں کسی ہلاکت کی اطلاع تو نہیں ملی لیکن اسپتال کی چھت پر موجود پانی کے ٹینک، مواصلاتی نظام اور طبی آلات کو شدید نقصان پہنچا۔
حملے کے بعد اسپتال کے نصف مریضوں نے اسے چھوڑ دیا مگر تقریباً 40 مریض اب بھی وہاں موجود ہیں جن میں 4 بچے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں جبکہ 8 نومولود بھی شامل ہیں۔
اسپتال کا زیادہ تر طبی سامان دوسرے غزہ کے اسپتالوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل
ڈبلیو ایچ او نے خون کے یونٹس، بیگز اور ٹرانسفیوژن کے سامان کی شدید قلت کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اس کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو یہ خدمات چند روز میں معطل ہو سکتی ہیں۔
طبی سامان کی شدید قلت اور مریضوں کی مشکلاتترجمان طارق جسارویچ نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ مسلسل نقل مکانی پر مجبور ہیں اور طبی سامان کی شدید کمی کے باعث امدادی کارکنوں اور مریضوں دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے ہزاروں شدید بیمار مریضوں کے فوری انخلا کی اپیل دہرائی اور کہا کہ انہیں غزہ سے باہر خصوصی نگہداشت کی فوری ضرورت ہے۔ اس وقت 15 ہزار سے زائد لوگ طبی وجوہات کی بنا پر انخلا کے منتظر ہیں، لیکن انہیں علاقے سے باہر منتقل کرنے کا عمل بہت سست روی کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید
طارق جسارویچ نے جنگ بندی کے قیام اور انسانی امداد تک بلا روک ٹوک رسائی کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باقی ماندہ صحت کے نظام کو طبی سازوسامان، ہنگامی طبی ٹیموں اور دیگر اہم وسائل فراہم کر کے سہارا دیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل کے غزہ پر حملے اسرائیلی بربریت غزہ غزہ اسپتال غزہ میں اسپتال بند