اسلام آباد (نیوزڈیسک) حکومت نے جولائی سے ستمبر کے دوران عوام سے 110 ارب روپے کی اضافی پٹرولیم لیوی وصول کر لی۔

وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال لیوی کی مد میں 371 ارب موصول ہوئے، گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 261 ارب اکٹھے ہوئے تھے، گزشتہ مالی سال کی نسبت تقریبا 42.12 فیصد زیادہ پٹرولیم لیوی وصولی کی۔

دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف شرط کے مطابق 1.

6 فیصد بلحاظ جی ڈی پی بجٹ سرپلس رہا، پہلی سہ ماہی کے دوران پرائمری بیلنس بلحاظ جی ڈی پی 2.7 فیصد ریکارڈ ہوا، قرضوں کیلئے سود ادائیگیوں پر 1 ہزار 377 ارب اور دفاع پر 447 ارب خرچ کیے۔

جولائی سے ستمبر کے دوران حکومتی آمدن 6 ہزار 2 سو ارب اور اخراجات 4 ہزار 80 ارب روپے رہے، اس عرصے میں 2 ہزار 119 ارب روپے کا قرضہ لیا گیا، مرکزی بینک کا منافع 2 ہزار 428 ارب روپے رہا۔

دستاویز کے مطابق جولائی تا ستمبر کاربن لیوی کی مد میں 10 ارب اور ای وی ایڈاپشن لیوی کی مد میں 3 ارب جمع کیے گئے، پنشنز کی مد میں 249 ارب روپے کے اخراجات رہے، سول حکومتی اخراجات 161 ارب اور سبسڈیز کی مد میں 119 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے مقامی سطح پر 1 ہزار 176 ارب روپے خرچ کیے گئے، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 1 ہزار 775 ارب روپے منتقل کیے گئے، پنجاب کو 882 ارب روپے، سندھ کو 441 ارب روپے منتقل کیے گئے۔

دستاویز کے مطابق کے پی کو 287 ارب روپے اور بلوچستان کو 164 ارب روپے منتقل ہوئے، پہلی سہہ ماہی کے دوران چاروں صوبوں نے بجٹ سرپلس دیا، پنجاب نے 441 ارب روپے، سندھ نے 208 ارب روپے بجٹ سرپلس دیا، کے پی نے 77 ارب روپے، بلوچستان نے 53 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دیا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دستاویز کے مطابق بجٹ سرپلس کی مد میں کے دوران ارب روپے ارب اور کیے گئے

پڑھیں:

شہباز حکومت قرضوں کے نئے ریکارڈ بنانے لگی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد آنے والی نگراں اور شہباز شریف نے قرض لینے کے نئے ریکارڈ بنالیے۔35 ہزار ارب روپے سے زائد کا قرضہ لینے کا انکشاف۔

، گزشتہ چند سالوں کے دوران پی ڈی ایم، نگراں اور شہباز حکومت کی جانب سے ملکی قرضوں میں بے تحاشا اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے گئے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے چار سالوں میں 35 ہزار روپے روپے کا قرض لیا گیا اس میں چار ہزار ارب روپے بھی ترقیاتی اخراجات میں نہیں لگائے گئے۔

حکومت کے 8207 ارب روپے سود کی ادائیگی میں جا رہے ہیں پاکستان میں شرح سود 22 سے 11 فیصد پر آگیا ہے لیکن پھر بھی حکومت کے فنڈز ناقص پالیسیوں کی وجہ سود کی ادائیگیوں میں جا رہے ہیں۔

 سود کی ادائیگی کیلئے قرض لے رہے ہیں کیا اس سے معیشت بہتر ہو جائے گی؟۔پاکستان کا کل قرض 78 ہزار ارب روپے ہیں اگر بقایاجات ملا لیں تو 94 ہزار روپے روپے بنتے ہیں۔

مزمل اسلم نے کہا کہ کل جو وفاقی حکومت کے جو سات وزراءپریس کانفرنس کر رہے تھے وہ بتا رہے تھے کہ آئی ایم ایف کی ا سٹاف لیول معاہدہ نشاندہی کر رہا ہے کہ حکومت صحیح سمت میں جا رہی ہے جبکہ چار ہفتے ہوگئے بورڈ میٹنگ کا اعلان نہیں ہوا۔

 مزمل اسلم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کہہ رہا ہے کہ شرح سود 11 فیصد ہے جبکہ اشیاءکی قیمتیں 40 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔ ملک میں سرمایہ کاری آتی نہیں ہے اگر آتی ہے تو منافع باہر جاتا ہے۔

 پچھلے 3 ماہ میں ملک میں 44 کروڑ ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری، جبکہ 75 کروڑ ڈالرز منافع کی مد میں بیرون ملک منتقل ہو گئے، ملک سے مختلف کمپنیاں باہر جا رہی ہیں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • پٹرولیم لیوی سے حاصل آمدن میں کتنےارب روپے کا اضافہ ہوا؟
  • این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل، ڈیڑھ کروڑ ماہانہ بھتا، 13 افسران گرفتار
  • ٹیرف سے اضافی آمدن‘ امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
  • این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل میں ہوشربا انکشافات
  • این سی سی آئی اے افسران کا غیرقانونی کال سینٹر سے 15 کروڑ بھتہ وصولی کا انکشاف، ایف آئی اے
  • سائبر کرائم ایجنسی افسران نے غیرقانونی کال سینٹر سے 12 کروڑ روپے بھتہ وصول کیا، ایف آئی اے ذرائع
  • ایف آئی اے کا بڑی کارروائی ، غیر قانونی کال سنٹرز سے رشوت وصول کرنے کے الزام میں این سی سی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر پرمقدمہ درج
  • ملک میں فی تولہ سونا 600 روپے سستا ہوگیا
  • شہباز حکومت قرضوں کے نئے ریکارڈ بنانے لگی