کشمیر میں غیر اعلانیہ انہدامی کارروائی پر خورشید احمد شیخ کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
لوگوں کا الزام ہے کہ انہدامی کارروائی بغیر کسی بیشگی اطلاع یا نوٹس کے انجام دی گئی اور سڑک کنارے عوامی استعمال کیلئے تعمیر کئے گئے متعدد ڈھانچوں، بشمول مسافر شیڈز کو منہدم کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بارہمولہ-کپوارہ فورلین سڑک منصوبے کی تعمیر و کشادگی کے تحت کپوارہ ضلع کے لنگیٹ علاقے میں کی گئی ایک انہدامی کارروائی پر مقامی آبادی نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا۔ لوگوں کا الزام ہے کہ انہدامی کارروائی بغیر کسی بیشگی اطلاع یا نوٹس کے انجام دی گئی اور سڑک کنارے عوامی استعمال کے لئے تعمیر کئے گئے متعدد ڈھانچوں، بشمول مسافر شیڈز، کو منہدم کر دیا گیا۔ اس انہدامی کارروائی کے خلاف لنگیٹ کے ایم ایل اے خورشید احمد شیخ نے لنگیٹ چوک پر ایک پُرامن احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کو عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
ایم ایل اے نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سڑک کی کشادگی کا نقشہ صرف چھ ماہ قبل تبدیل کیا گیا اور اب عوامی ڈھانچے حتیٰ کہ رہائشی مکانات کو بھی بغیر نوٹس کے منہدم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ متاثرین کو نہ کوئی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ معاوضے کی پیشکش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لئے کسی بازآبادکاری کا بھی کوئی باضابطہ منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ایم ایل اے نے اس انہدامی کارروائی کو سراسر ظلم قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف پُرامن طور پر آواز بلند کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اس کارروائی کے ذمہ داروں، بشمول کنسٹرکشن کمپنی، متعلقہ افسران اور موقع پر موجود مجسٹریٹ کو جوابدہ بنائیں گے۔
احتجاج کے پیش نظر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) ہندوارہ موقع پر پہنچے اور ایم ایل اے اور مظاہرین کو یقین دہانی کی کہ اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائے گی اور آئندہ کوئی بھی انہدامی کارروائی قانونی تقاضے پورے کئے بغیر انجام نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب مقامی آبادی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر انہدامی کارروائی پر روک لگائی جائے، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے اور تعمیراتی ایجنسی کی جانب سے شفاف طریقہ کار اختیار کرنے کو بھی یقینی بنایا جائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر ان کے جائز مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہدامی کارروائی ایم ایل اے
پڑھیں:
پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہرکی سزا کے خلاف اپیل مسترد
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی ،عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے فیملی کورٹ سے سزا پانے والے مجرم محمد حسین کی اپیل پر سماعت کی ۔سماعت کے دوران ڈی پی او پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اخلاق سلہری عدالت میں پیش ہوئے۔ مدعیہ عائشہ پروین اور مجرم محمد حسین کی تعمیل مکمل نہ ہونے پر ڈی پی او کو بھی عدالت نے طلب کیا تھا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ اپیل میں سزا کے خلاف آپ کی کیا گرائونڈز ہیں ۔(جاری ہے)
وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ محمد حسین نے پہلی شادی 1999ء میں اور دوسری شادی 2017ء میں کی تھی۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بیوی پرانی ہو جائے تو کیا نئی شادی کی گرائونڈ بن جاتی ہی ۔اگر عورتیں بھی ایسا کرنا شروع ہو جائیں تو معاشرے کا کیا حال ہوگا ۔مجرم نے موقف اپنایا کہ اس نے پہلی بیوی کو بسانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ یہ دعویٰ دوسری شادی سے پہلے کیا گیا یا بعد میں تاہم مجرم اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا معقول وجوہات کے ساتھ سنائی ہے، اس لیے اپیل خارج کی جاتی ہے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کی دوسری شادی کرنے والے مجرم کو 3ماہ قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی۔عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔