پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہرکی سزا کے خلاف اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی ،عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے فیملی کورٹ سے سزا پانے والے مجرم محمد حسین کی اپیل پر سماعت کی ۔
سماعت کے دوران ڈی پی او پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اخلاق سلہری عدالت میں پیش ہوئے۔ مدعیہ عائشہ پروین اور مجرم محمد حسین کی تعمیل مکمل نہ ہونے پر ڈی پی او کو بھی عدالت نے طلب کیا تھا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ اپیل میں سزا کے خلاف آپ کی کیا گرائونڈز ہیں ۔(جاری ہے)
وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ محمد حسین نے پہلی شادی 1999ء میں اور دوسری شادی 2017ء میں کی تھی۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بیوی پرانی ہو جائے تو کیا نئی شادی کی گرائونڈ بن جاتی ہی ۔اگر عورتیں بھی ایسا کرنا شروع ہو جائیں تو معاشرے کا کیا حال ہوگا ۔مجرم نے موقف اپنایا کہ اس نے پہلی بیوی کو بسانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ یہ دعویٰ دوسری شادی سے پہلے کیا گیا یا بعد میں تاہم مجرم اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا معقول وجوہات کے ساتھ سنائی ہے، اس لیے اپیل خارج کی جاتی ہے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کی دوسری شادی کرنے والے مجرم کو 3ماہ قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی۔عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس
پڑھیں:
ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل کا حق نہ دینے پر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی سیکرٹری قانونی کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت دیدی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ملٹری کورٹ سے سزا کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ عدالت کے سامنے بلا جواز باتیں نہ کریں،سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے ہدایات کا کیا مطلب ہے؟45 دن گزر گئے ، ابتک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، ،وفاقی سیکرٹری قانون نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے معاملہ کابینہ کو بھجوایا جا رہا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت عملدرآمد کیلئے تھوڑاوقت دے،چیف جسٹس نے کہاکہ 10دن کا وقت دے رہے ہیں جس کے بعددوبارہ پوچھیں گے،قانون بننے کے بعد ہی درخواست پر فیصلہ ہوگا،عدالت نے معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت دیدی،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ الزامات کے بغیرسزا کی قانونی حیثیت نہیں، عدالت فہرست طلب کرے۔
سیلاب سے متاثرہ مزید 3اضلاع کے طلبہ کی رجسٹریشن اور سمسٹر فیس معاف کردی گئی
مزید :