پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کیخلاف مختلف مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف 26 نومبر اور 4 نومبر احتجاج کے مختلف مقدمات کی سماعتیں بغیر کارروائی ملتوی کردی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 کے جج طاہر عباس سپرا کی عدم دستیابی کے باعث مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی۔ تھانہ کھنہ کے مقدمہ نمبر 242 کی سماعت 13 اکتوبر تک، تھانہ انڈسٹریل ایریا کے مقدمہ کی سماعت 8 اکتوبر تک اور تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمہ نمبر 544 کی سماعت 1 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
اسی طرح تھانہ مارگلہ کے مقدمہ نمبر 236 کی سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کی گئی، جب کہ رینجر اہلکاروں کو مبینہ طور پر کچلنے کا کیس بھی بغیر کارروائی ملتوی ہو گیا۔ ہاشم عباسی کے خلاف جاری ٹرائل کی سماعت بھی 1 اکتوبر تک ملتوی کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے سردار محمد مصروف خان اور مرتضیٰ طوری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اکتوبر تک کی سماعت کے مقدمہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
سپریم کورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت کے دوران ججز اور وکیل فیصل صدیقی کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جو سول سروس رولز سے متعلق مقدمے کے ساتھ فکس تھا۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا، جس پر وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔ انہوں نے بغیر نام لیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ گیس لیکج دھماکے میں زخمی نوجوان دم توڑ گیا
فیصل صدیقی نے کہا کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل نہیں دینا چاہتے، بلڈنگ ہی لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے، جس پر بینچ کے ججز مسکرا دیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ہنستے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے، جبکہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ ججز اس عدالت میں بہت گرینڈ لگتے ہیں، عمارت بدلنے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ وفاقی شرعی عدالت وکیل فیصل صدیقی