چین ترقی پذیر ممالک کو فعال طور پر مالی مدد فراہم کر رہا ہے، چینی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی ایلچی اور وزیر خزانہ لان فو آن نے ترقی کے لئے مالی اعانت سے متعلق اقوام متحدہ کی چوتھی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی اور اجلاس کے عام مباحثے کے دوران تقریر کی۔جمعرات کے روز لان فو آن نے کہا کہ صدر شی نے یہ نشاندہی کی تھی کہ عالمی بحران کی ہنگامہ خیز لہروں میں تمام ممالک 190 سے زیادہ چھوٹی کشتیوں پر نہیں بلکہ ایک بڑی کشتی پر سوار ہیں جس کی تقدیر مشترکہ ہے۔ ترقی کے لئے مالی اعانت کی بڑی قلت کے پیش نظر، بین الاقوامی برادری کو ترقیاتی مشکلات کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے.
انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو مضبوط بنا نا، مقامی کرنسی فنانسنگ آلات کو فروغ دینا، عالمی مالیاتی سیکورٹی کو مضبوط بنانا، ایک موثر اور مستحکم ترقیاتی فنانسنگ سسٹم کو بہتر بنانا، تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی اور سہولت کاری کو فروغ دینا، بڑی معیشتوں کی میکرو اکنامک پالیسیوں کے دوسری معیشتوں پر منفی اثرات کو کم کرنا، اور مالی اعانت کی ترقی کے لئے ایک کھلا اور مستحکم ماحول پیدا کرنا ضروری ہے۔لان فوآن نے اس بات پر زور دیا کہ چین ترقی پذیر ممالک کو فعال طور پر مالی مدد فراہم کر رہا ہے اور اپنی منڈی کھول رہا ہے تاکہ انہیں خودانحصار ترقیاتی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ چین ہمیشہ عالمی ترقی میں حصہ دار رہے گا۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ترقی کے لئے
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافہ پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
یہ سمٹ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کی میزبانی نٹ شیل گروپ اور البرکہ بینک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا اسٹریٹجک پارٹنر تھا۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔
حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔
وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی برآمدات پر مبنی ترقی کی حکمت عملی، خام مال اور نیم تیار اشیا پر ڈیوٹیز کم کرنے کے لیے ٹیرف اصلاحات اور غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے کے اقدامات پر بھی بات کی۔
محمد اورنگزیب نے بیجنگ، ریاض، واشنگٹن اور نیویارک میں حالیہ ملاقاتوں کا حوالہ دیا جن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں، جن میں چینی کمپنیوں کے ساتھ 24 مشترکہ منصوبوں کے معاہدے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پائیدار ترقی کا انحصار مسابقت میں اضافے، نجی شعبے کے متحرک کردار اور وفاق و صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی پر ہے۔
وزیر خزانہ نے قومی ترقیاتی بجٹ کے 4 کھرب 30 ارب روپے کے مؤثر استعمال کی اہمیت پر بھی زور دیا، خاص طور پر انفرااسٹرکچر، صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ حکومت پاکستان کو پائیدار معاشی بحالی، عالمی مسابقت اور لچک کی جانب گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔