بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی ایلچی اور وزیر خزانہ لان فو آن نے ترقی کے لئے مالی اعانت سے متعلق اقوام متحدہ کی چوتھی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی اور اجلاس کے عام مباحثے کے دوران تقریر کی۔جمعرات کے روز لان فو آن نے کہا کہ صدر شی نے یہ نشاندہی کی تھی کہ عالمی بحران کی ہنگامہ خیز لہروں میں تمام ممالک 190 سے زیادہ چھوٹی کشتیوں پر نہیں بلکہ ایک بڑی کشتی پر سوار ہیں جس کی تقدیر مشترکہ ہے۔ ترقی کے لئے مالی اعانت کی بڑی قلت کے پیش نظر، بین الاقوامی برادری کو ترقیاتی مشکلات کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے.

چین ترقی یافتہ ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے او ڈی اے وعدوں اور آب و ہوا کی مالی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا کریں، جنوب-جنوب تعاون کو شمال-جنوب تعاون کا ایک اہم ضمیمہ بنائیں، اور ترقی کے لئے مربوط اور منظم فنانسنگ چینلز کو وسیع کرنے کے لئے ہر قسم کے ترقیاتی وسائل کو متحرک کریں۔

 

 

انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو مضبوط بنا نا، مقامی کرنسی فنانسنگ آلات کو فروغ دینا، عالمی مالیاتی سیکورٹی کو مضبوط بنانا، ایک موثر اور مستحکم ترقیاتی فنانسنگ سسٹم کو بہتر بنانا، تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی اور سہولت کاری کو فروغ دینا، بڑی معیشتوں کی میکرو اکنامک پالیسیوں کے دوسری معیشتوں پر منفی اثرات کو کم کرنا، اور مالی اعانت کی ترقی کے لئے ایک کھلا اور مستحکم ماحول پیدا کرنا ضروری ہے۔لان فوآن نے اس بات پر زور دیا کہ چین ترقی پذیر ممالک کو فعال طور پر مالی مدد فراہم کر رہا ہے اور اپنی منڈی کھول رہا ہے تاکہ انہیں خودانحصار ترقیاتی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔ چین ہمیشہ عالمی ترقی میں حصہ دار رہے گا۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ترقی کے لئے

پڑھیں:

پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی ترقی کا انحصار ملک کے 2 بڑے قومی چیلنجز یعنی تیز رفتار آبادی بڑھوتری اور موسمی خطرات کا مؤثر مقابلہ کرنے پر ہے۔

یہ بات انہوں نے آج اسلام آباد میں پاپولیشن کونسل کی جانب سے منعقدہ ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس (DVIP) کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک اگرچہ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے، مگر آبادی کے دباؤ اور بڑھتے ہوئے موسمی خطرات کے بغیر پاکستان اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ آبادی کی وجہ سے انسانی ترقی کے مسائل جیسے بچوں میں سٹَنٹنگ، تعلیمی غربت، اور مستقبل کے لیے تیار نہ ہونے والا ورک فورس پیدا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس، کیش لیس معیشت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار

اسی دوران موسمیاتی تبدیلیاں شدید درجہ حرارت، سیلاب، خشک سالی اور ماحولیاتی نقصان کے خطرات بڑھا رہی ہیں، اور ان کے اثرات زیادہ تر وہی اضلاع محسوس کرتے ہیں جو غربت، کمزور انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ، آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی میں قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی اور ان ترجیحات کو بجٹ اور وسائل کی تقسیم میں شامل کرے گی۔

انہوں نے بین الاقوامی تناظر میں مالیاتی اداروں کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا، اور کہا کہ پاکستان کو بھی یہی نقطہ نظر اپنانا ہوگا تاکہ طویل المدتی پائیداری اور مساوی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

سینیٹر اورنگزیب نے پاپولیشن کونسل کی 3 سالہ تحقیق پر مبنی جامع ڈسٹرکٹ وُلنیربلٹی انڈیکس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ انڈیکس چھ اہم شعبوں میں تفصیلی تجزیہ فراہم کرتا ہے، جس سے جغرافیائی تفاوت اور سب سے زیادہ خطرے والے اضلاع کی نشاندہی ہوتی ہے، خاص طور پر بلوچستان اور سندھ میں۔

انہوں نے بتایا کہ سماجی کمزوریاں اور موسمی خطرات ایک دوسرے کو بڑھاوا دیتے ہیں، جس سے پہلے ہی پسماندہ آبادی کے لیے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے شہری اور دیہی ہجرت کے بڑھتے رجحان اور غیر رسمی بستیوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے غذائیت اور بچوں کی نشوونما پر پڑنے والے اثرات کی بھی نشاندہی کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ

انہوں نے کہا کہ شہری کمزوریوں پر مزید تحقیق ضروری ہے تاکہ قومی منصوبہ بندی آبادی اور موسمی خطرات کے تمام پہلوؤں کو شامل کر سکے۔

سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کی حرکیات اور موسمی اثرات کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرنا ضروری ہے اور مستقبل میں وسائل کی تقسیم کے فریم ورک میں وُلنیربلٹی میٹرکس کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان بصیرتوں کو قومی منصوبہ بندی میں شامل کرنا مساوات، مضبوطی اور سب سے زیادہ ضرورت والے اضلاع کو معاونت فراہم کرنے کے لیے اہم ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

DVIP آبادی اور موسمیاتی پالیسی سازی وفاقی وزیر خزانہ، سینیٹر محمد اورنگزیب

متعلقہ مضامین

  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے،ترقی کی رفتار بڑھانے کیلیے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے‘ وزیر خزانہ
  • فعال خارجہ پالیسی، سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ بڑی کامیابی ہے: وزیر اطلاعات
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کی ایئر لائنز میں تاریخی معاہدہ، دونوں ممالک میں جدہ، مدینہ اور ریاض کے راستے تجارت ہوگی
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی کا کنٹرول ناگزیر ہے: وزیر خزانہ
  • پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘ مصدق ملک
  • 90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
  • موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک