پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.
(جاری ہے)
ایک انٹرویو میں ابراہیمی معاہدے پر اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نون لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مدعی سست اور گواہ چست والا معاملہ نہیں ہونا چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور ، یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے، تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے. ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ”نارملائزیشن“ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا. معاہدے کے حامیوں نے اسے مشرق وسطی میں امن، باہمی تعاون، تجارت اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کے لیے اہم قراردیا تھا تاہم فلسطینی تنازع کے حل میں پیش رفت نہ ہونے پر کئی عرب ممالک میں ان معاہدات پر تنقید بھی کی جاتی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو ابراہیمی معاہدے کے ساتھ جانا چاہیے عرب ممالک کے پاکستان کو وہاں پر
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے ساتھ معاملہ ہم بیٹھ کر سلجھا لیں گے: رانا ثناء اللّٰہ
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور، سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹووزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور، سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ معاملہ ہم بیٹھ کر سلجھا لیں گے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح اور آزاد کشمیر کی ترقی سے متعلق تمام مطالبات کے لیے تیار ہیں، کل بھی ہمارے عوامی ایکشن کمیٹی کے 3 ارکان سے مذاکرات ہوئے، یہ 3 ارکان پھر اپنے دیگر کمیٹی ارکان سے مشاورت کے لیے گئے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جن باتوں پر رائے میں فرق ہے ان پر بات کرنے کے لیے وہ ارکان مشاورت کے لیے گئے ہیں، وزارتیں کم کرنے سے متعلق ہم نے کہا ہے کہ اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے، آزاد کشمیر کی حکومت کے حساب سے کابینہ کا حجم زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا پر ہمارے شدید اعتراضات ہیں: رانا ثناء اللّٰہانہوں نے کہا کہ ایسے لائحہ عمل پر متفق ہونا چاہتے ہیں کہ قانونی ماہرین کی رائے کے مطابق معاملہ حل ہو، کل بھی ہم نے کچھ چیزوں پر ایک حد تک اتفاق کیا تھا، مشاورت کے لیے گئے ارکان واپس آتے ہیں تو امید ہے کہ معاہدہ سائن ہو جائے گا۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امورنے کہا کہ حکومت کے حجم اور مہاجرین کی نشستوں میں مہاجرین بھی فریق ہیں، آزاد کشمیر کے وسائل سے متعلق ان کی باتیں حقیقت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ معاملہ ہم بیٹھ کر سلجھا لیں گے، کوئی پریشانی کی بات نہیں، نہروں پر احتجاج کے دوران ہائی ویز بند کر کے پنجاب کو پانی چور کہا جاتا تھا۔
سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ کہا جاتا تھا کونسی فلڈ کینال نکالنا چاہتے ہیں یہاں تو سیلاب آتا ہی نہیں، ہم نے کہا تھا کہ فلڈ کینال ہو گی تو سیلاب سےنقصان نہیں پہنچے گا۔