بھارتی اداکارہ شیفالی زری والا کی موت پر مفتی طارق مسعود کا بیان وائرل، عبرت کا پیغام دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
حال ہی میں اینٹی ایجنگ انجیکشنز کے باعث دل کا دورہ پڑنے سے مرنے والی بھارتی اداکارہ شیفالی زری والا کی اچانک موت پر معروف مذہبی اسکالر مفتی طارق مسعود کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
اپنے بیان میں مفتی طارق مسعود نے کہا کہ ایک مشہور اداکارہ، جس نے دنیا میں شہرت کمائی، ایک لمحے میں مٹی میں مل گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ ہندو تھیں، اس لئے ان کی لاش کو جلایا گیا ہوگا، جو انسان کی حقیقت کو عیاں کرتا ہے اور لوگوں کو خاص کر ہندوؤں کو اس سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔
تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ لوگوں نے اس واقعے سے عبرت حاصل کرنے کے بجائے مرحومہ کے گانے اور فلمیں چلانا شروع کر دیں، جو ان کے بقول بے سود عمل ہے۔
مفتی طارق مسعود نے کہا کہ فنکار اپنی ظاہری خوبصورتی پر کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں، لیکن موت کے بعد سب کچھ ختم ہوجاتا ہے، اور شہرت راکھ میں تبدیل ہو جاتی ہے تب لوگ کیوں نہیں بنواتے اس میت کے ساتھ سیلفی اور کیوں اس کے ساتھ دفن ہونا نہیں چاہتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر مسلموں کے مرنے پر دعائے مغفرت کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہی ردِ عمل ظاہر کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مفتی طارق مسعود
پڑھیں:
نادیہ جمیل کا مادریت پر بامعنی پیغام
پاکستانی اداکارہ اور سماجی کارکن نادیہ جمیل نے حالیہ سیشن میں ماں کے کردار سے متعلق بدلتے ہوئے نظریات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماں کی جسمانی اور ذہنی صحت اس کی اولاد کی بہترین پرورش کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کی ماں کو چاہیے کہ وہ خود کو نظرانداز کرنے کے بجائے اپنی فلاح و بہبود کو ترجیح دے تاکہ وہ ایک متوازن، خوش باش اور مؤثر والدہ بن سکے۔ نادیہ جمیل نے کہا کہ مختلف نسلوں میں ماں کے تصور میں واضح فرق آیا ہے۔ ماضی میں ماں کو صرف قربانی کی علامت سمجھا جاتا تھا، جو اپنی خواہشات اور ضروریات کو پس پشت ڈال کر صرف بچوں کو اولیت دیتی تھی، مگر آج یہ شعور تیزی سے فروغ پا رہا ہے کہ ایک خوشحال، صحت مند اور خودمختار ماں ہی اپنی اولاد کے لیے بہتر ماحول فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عورت کو صرف "ماں" کے کردار تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ اسے اپنی ذات، خوابوں، مشاغل اور زندگی کے دیگر پہلوؤں کو بھی اہمیت دینی چاہیے۔ ان کے مطابق یہ طرزِ فکر اب زیادہ قابل قبول ہوتا جا رہا ہے کہ ماں کا اپنے لیے وقت نکالنا نہ صرف اس کی صحت بلکہ گھریلو فضا اور بچوں کی نفسیاتی نشوونما کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط، بااعتماد اور خوش ماں ہی مضبوط نسل کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ ان کی اس گفتگو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جہاں بیشتر صارفین نادیہ جمیل کے خیالات کو سراہتے ہوئے ان کے شعور کو وقت کی اہم ضرورت قرار دے رہے ہیں۔ تاہم کچھ حلقوں میں یہ رائے بھی سامنے آئی ہے کہ ماں کی اولین ترجیح ہمیشہ اس کی اولاد ہی ہوتی ہے اور چاہے زمانہ کتنا بھی بدل جائے، ماں کی محبت، قربانی اور جذبہ ایثار کبھی متروک نہیں ہو سکتے۔ اس بحث نے معاشرے میں ماں کے کردار اور اس سے جڑی توقعات پر ایک اہم مکالمہ چھیڑ دیا ہے، جو آگے چل کر مزید مثبت شعور کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔