ریفرنس میں معروف شیعہ سنی علماء، یونیورسٹیز کے اساتذہ و محققین، سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ گورنر سندھ کے مشاور مصطفیٰ اقبال، سندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی، وزارت خارجہ سے سعدیہ گوہر اور عراق، ملائشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ترکی و دیگر ممالک کے سفارتکاروں نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں جمہوری اسلامی ایران کے قونصل خانے میں ایران پر اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے اعلیٰ سطحی کمانڈرز اور ایٹمی سائنسدانوں کی یاد میں دو روزہ تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں کراچی کے معروف شیعہ سنی علماء، یونیورسٹیز کے اساتذہ و محققین، سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ گورنر سندھ کے مشاور مصطفیٰ اقبال، سندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی، وزارت خارجہ سے سعدیہ گوہر اور عراق، ملائشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ترکی و دیگر ممالک کے سفارتکاروں نے شرکت کی۔ کراچی میں ایران کے قائم مقام قونصل جنرل واحد اصغری نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور پوری پاکستانی قوم، حکومت، پارلیمنٹ، خاص طور پر سندھ حکومت اور صوبے کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

واحد اصغری نے ایران اسرائیل جنگ میں ہر پلیٹ فارم پر ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور ایران کے مؤقف کی حمایت کی۔ انہوں نے بڑی صراحت سے کہا کہ ایران اور پاکستان خطے کے دو اہم و طاقتور ممالک ہیں اور ان کے مابین تاریخی، ثقافتی، سیاسی اور مذہبی روابط کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اور انہی تعلقات کی بنا پر ان دونوں ممالک نے دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر ایک دوسرے کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ آنے والے مہمانوں نے تعزیتی کتاب میں اپنے احساسات و جذبات کو بھی قلمبند کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران کے

پڑھیں:

معافی مانگنے سے الیکشن ہار کر بھی حکومت اور وزرات عظمٰی کاملنا بھی ممکن ہوجاتا ہے؟

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست 2025ء ) سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا ہے کہ معافی مانگنے سے الیکشن ہار کر بھی حکومت اور وزرات عظمٰی کاملنا بھی ممکن ہوجاتا ہے؟ ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی سہیل وڑائچ کے حالیہ کالم پر جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سوال کیا کہ معافی کس سے؟ مفافی مانگنے سے نہ صرف سیاسی مصالحت ممکن ہے بلکہ معافی مانگنے سے الیکشن ہار کر بھی حکومت اور وزرات عظمی کاملنا بھی ممکن ہوجاتا ہے؟ اور معافی نہ مانگنے کی صورت میں اڈیالا میں راولپنڈی کی مہمان نوازی ملتی ہے۔

واضح رہے کہ معروف صحافی، تجزیہ کار و کالم نگار سہیل وڑائچ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کا کہنا ہے سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے۔

(جاری ہے)

روزنامہ جنگ کیلئے اپنے کالم میں انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاسم منیر سے پہلی ملاقات بلجیئم کے شہر برسلز میں ہوئی، میں نے نہ پہلے کبھی کوئی خفیہ ملاقات کی اور نہ آج کی ، یہ ایک عاجز صحافی اور فیلڈ مارشل کی ملاقات تھی جس میں میرے کھردرے سوالات کے انہوں نے واضح اور شفاف جوابات دیئے، بات سیاست سے شروع ہوئی اوربالخصوص ان افواہوں پر کہ صدرِپاکستان اور وزیراعظم کو تبدیل کرنے پر کام ہو رہا ہے، جنرل عاصم منیر نے برسلز کے جلسے میں اور میرے ساتھ دو گھنٹے کی طویل نشست میں واضح طور پر کہا کہ ’تبدیلی کے بارے میں افواہیں سراسر جھوٹ ہیں‘، جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ سب خبریں تو سول اور عسکری ایجنسیوں کی طرف سے آئی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’ایسا ممکن نہیں دراصل ا ن کے پیچھے حکومت اور مقتدرہ دونوں کے مخالف اور سیاسی انارکی پیدا کرنے والے عناصر ہیں‘۔

انہوں نے سٹیج پر کھڑے ہو کر کہا کہ ’خدا نے مجھے ملک کا محافظ بنایا ہے مجھے اس کے علاوہ کسی عہدے کی خواہش نہیں، میں ایک سپاہی ہوں اور میری سب سے بڑی خواہش شہادت ہے‘، جنرل عاصم منیر بار بار سیاسی حکومت کے تدبر اور بالخصوص وزیراعظم شہباز شریف کے 18 گھنٹے پر خلوص کام کرنے کو سراہتے رہے، انہوں نے کہا کہ ’جنگ کے دوران وزیراعظم اور کابینہ نے جس عزم اور حوصلے کا مظاہرہ کیا اس کی تعریف کی جانی چاہیئے‘۔

سیاسی حوالے سے کئے گئے سوال پر انہوں نے کہاکہ ’سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے‘، اس حوالے سے انہوں نے اسٹیج پر قرآن پاک کی آدم کی تخلیق او رشیطان کے کردار کے حوالے سے آیات کا متن اور ترجمہ سنایا جس سے واضح ہوتا تھا کہ شروع میں فرشتوں کو آدم سے مسئلہ تھا مگر خدا نے آدم کو تخلیق کیا تو سوائے ابلیس کے سب فرشتوں نے انسان کو خدا کا حکم اور کرشمہ سمجھ کر قبول کرلیاگویا معافی مانگنے والے فرشتے رہے اور معافی نہ مانگنے والا شیطان بن گیا۔

معروف صحافی کا کہنا ہے کہ معاشی بحران کے حل کے حوالے سے ان کے پاس پورا روڈ میپ تھا جس میں پانچ اور دس سال کے اندر پاکستان کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کی منصوبہ بندی تھی،انہوں نے حساب کتاب لگا کر بتایا کہ ’اگلے سال سے ریکوڈک سے ہر سال دو ارب ڈالر کا خالص منافع ہوگا اور جو ہر سال بڑھتا جائے گا، پاکستان کے پاس نایاب زمینی خزانہ ہے اس خزانے سے پاکستان کا قرضہ بھی اتر جائے گا اور پاکستان کا شمار جلد ہی خوشحال ترین معاشروں میں ہونے لگے گا‘۔

بین الاقوامی حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو چین اور امریکہ کے درمیان توازن برقرار رکھنے کا طویل تجربہ ہے، ہم ایک دوست کیلئے دوسرے کو قربان نہیں کریں گے، پاکستان نے صدر ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی سفارش میں پہل کی اب باقی دنیا ہماری پیروی کر رہی ہے‘، فیلڈ مارشل ہر موقع پر بھارت اور مودی کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرتے رہتے ہیں، برسلز میں بھی انہوں نے جہاں بھارت کو متنبہ کیا کہ وہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے امن کو تباہ نہ کرے وہاں انہوں نے افغان حکومت کو بھی وارننگ دی کہ ’طالبان کو پاکستان میں دھکیلنے کی پالیسی بند کی جائے ورنہ ایک ایک پاکستانی کے خون کا بدلہ لینا ہم پر واجب ہے، ہم نے افغانوں پر سالہا سال تک مہربانیاں اور احسانات کیے اس کا بدلہ اتارنے کی بجائے ہمارے خلاف بھارت سے مل کر سازش کی جارہی ہے‘۔

سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر ذاتی طور پر تکبّر‎ سے کہیں دور ہیں حالانکہ عام طور پر حکمرانوں اور جرنیلوں کے اردگرد ’’ہٹو بچو‎‘‘ کا شور ہوتا ہے مگروہ گھنٹوں کھڑے ہو کر کم از کم دو تین سو لوگوں سے ملے ہر ایک سے مصافحہ کیا، ان کے ساتھ تصویر بنوائی اور ہر ملاقاتی کے ایک آدھ سوال کا جواب بھی دیا، ان کے چہرے پر کوفت نہیں بلکہ ہلکی سی مسکراہٹ تھی، ایک دو ساتھیوں نے مشورہ بھی دیا کہ اتنے لوگوں سے ملنا بدانتظامی پیدا کر دے گا۔

مگر انہوں نے عجز سے کہا کہ ’یہ لوگ بہت دور دور سے آئے ہیں، ملنے کے خواہش مند ہیں تو ا ن کا دل کیسے توڑا جائے؟‘، پھر جب تک آخری اوورسیز پاکستانی ان سے ہاتھ ملا کر رخصت نہیں ہوا وہ اپنا یہ فرض نبھاتے رہے، ایک سیاسی ورکر نے مجھے کہا کہ’اتنا حوصلہ تو سیاسی لیڈروں میں نہیں کہ ہر ایک سے ملنا گوارا کریں‘، فیلڈ مارشل نے اس عاجز کی معروضات کو کمال مہربانی سے سُنا، سب سے بڑی آوازتو یہی ہے کہ سویلین نظام چلتا رہے اس کو مصلحت اور مصالحت سے مزید نمائندہ بنایا جائے تاکہ واقعی مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھی جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں تعینات سابق ایرانی سفیر ڈاکٹر ماشاءاللہ شاکری کے انٹرویو سے اقتباس (پہلی قسط)
  • ایرانی مسلح افواج کا امریکا اور اسرائیل کو نیا انتباہ کیا ہے؟
  • امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری!
  • کراچی، وکلا کا مارچ وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچنے پر حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم
  • کراچی، وکلا کا مارچ وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچنے پر حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم
  • معافی مانگنے سے الیکشن ہار کر بھی حکومت اور وزرات عظمٰی کاملنا بھی ممکن ہوجاتا ہے؟
  • ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا پاکستان کی حکومت اور عوام کے نام تعزیتی پیغام
  • ایران کے خلاف یورپی ممالک کی آئندہ پابندیوں پر چین کی تنقید
  • سورج سے دس گنا بڑے ستارے کی تباہی کا حیرت انگیز واقعہ، فلکیاتی سائنسدانوں میں نئی بحث چھڑ گئی
  • استقامتی محاذ کی حمایت کے لئے ہم ایران کے شکر گذار ہیں، شیخ نعیم قاسم