اسرائیل نے گزشتہ ماہ فضائی حملے میں ایران کے 12 سے زیادہ اعلیٰ ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کیا تھا تاہم اس کی تیاری 15 برسوں سے کر رہا تھا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خطرناک اسرائیلی منصوبے کے سامنے آنے پر حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔

اس منصوبے سے واقف ذرائع نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے مسلسل 15 برس تک ان ایٹمی سائنسدانوں کی نگرانی کی تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ایران پر حملوں کے لیے مناسب وقت کا انتخاب بے حد احتیاط سے کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سائنسدان فرار یا چھپ نہ جائیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل 2003 سے کچھ ہدف بنائے گئے اعلیٰ ایرانی سائنسدانوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھا۔

اُسی وقت اسرائیلی انٹیلی جنس نے پہلی بار جانا تھا کہ ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

اسرائیل نے 2010 میں بھی دو ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تھا جب کہ ایٹمی پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کو 2020 میں ُپراسرار انداز میں قتل کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایٹمی سائنسدانوں میں سے ایک فریدون عباسی بھی تھے جو 2010 کے حملے میں بچ گئے تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ: اسرائیل سے امدادی قافلوں کے محافظوں پر حملے روکنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے اسرائیلی فوج سے کہا ہےکہ وہ غزہ میں امدادی قافلوں کو تحفظ مہیا کرنے والے فلسطینیوں پر حملے بند کرے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط جیسی صورتحال کا ایک بڑا سبب یہی حملے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز سے اب تک شمالی اور وسطی غزہ میں امدادی قافلوں کی حفاظت کرنے والے فلسطینیوں پر 11 حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں کم از کم 46 افراد کی ہلاکت ہوئی جن میں اکثریت سکیورٹی اہلکاروں کی تھی جبکہ امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے بعض لوگ بھی ان میں شامل ہیں۔ ایسا تازہ ترین حملہ 13 اگست کو ہوا تھا۔

(جاری ہے)

Tweet URL

دفتر نے خبردار کیا ہے کہ یہ حملے مسلسل جاری ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج امداد کی حفاظت کرنے والوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے۔

اس سے قبل غزہ میں نفاذ قانون کے ذمہ دار اہلکاروں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ابتری اور بھوک میں اضافہ

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک درجنوں واقعات میں اسرائیلی فوج نے پولیس اہلکاروں کو غیرقانونی طور پر ہلاک کیا جبکہ وہ کسی طرح کی عسکری سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے۔ نتیجتاً علاقے میں امدادی قافلوں کو حاصل تحفظ کا خاتمہ ہونے سے خوراک سمیت دیگر امداد کی لوٹ مار کے واقعات عام ہو گئے ہیں۔

دفتر کا کہنا ہے کہ حالیہ حملوں سے ابتری اور بھوک مزید بڑھ گئی ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت شہری انتظام قائم رکھنے میں مددگار پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کو عسکری کارروائیوں سے اس وقت تک تحفظ حاصل ہے جب تک کہ وہ براہ راست جنگ میں شرکت نہیں کرتے۔ امدادی قافلوں کی حفاظت کرنا کسی طور عسکری سرگرمی کی ذیل میں نہیں آتا۔

بین الاقوامی قانون کے تحت، قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی زمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں شہری آبادی کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنائے۔

شہری پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کسی بھی طرح کے حملے اس ذمہ داری کی خلاف ورزی ہیں۔خوراک کی تلاش میں 1,760 ہلاکتیں

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 27 مئی سے 13 اگست تک ایسی 1,760 ہلاکتیں ہوئی تھیں جن میں 994 افراد غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر اور 766 امدادی قافلوں کے راستوں میں ہلاک ہوئے۔

ایسے بیشتر جرائم کا ارتکاب اسرائیل کی فوج نے کیا۔

دفتر نے بتایا ہے کہ اگرچہ ان علاقوں میں دیگر مسلح گروہ بھی موجود ہیں لیکن ایسے جرائم میں ان کے کردار سے متعلق کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ ان واقعات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنایا جائے۔

تفتیش کی پریشان کن ویڈیو

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیل میں قید فلسطینی سیاسی رہنما مروان برغوتی سے اسرائیلی حکام کی تفتیش سے متعلق ویڈیو پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قیدیوں سے بین الاقوامی قانون کے مطابق سلوک کیا جانا چاہیے اور ان کا انسانی وقار برقرار رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو پریشان ہے اور اقوام متحدہ اس سے آگاہ ہے۔ کسی بھی دوسرے قیدی کی طرح مروان برغوتی کے حقوق کا بھی مکمل احترام ہونا چاہیے اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔

تکلیف دہ جسمانی معذوری

جسمانی معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کی کمیٹی کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگ کے باعث معذور ہونے والے افراد کی صورتحال پر اجلاس آج ختم ہو گیا ہے۔

اجلاس میں جسمانی معذور افراد کے حقوق پر کنونشن کی شق 11 کے تناظر میں بات چیت ہوئی جو ان لوگوں کو لاحق خطرات اور ہنگامی انسانی حالات سے متعلق ہے۔

کمیٹی میں شامل ماہر اور بات چیت سے متعلق ٹاسک فورس کے رابطہ کار محمد صلاح العزہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ سےمعذور ہونے والے افراد کی صورتحال سے متعلق پیش کی گئی شہادتیں انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ کمیٹی نے تمام فریقین کو سننے کے لیے غیرمعمولی کوششیں کی ہیں۔ قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن اس نے اپنی آمد کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں تعینات سابق ایرانی سفیر ڈاکٹر ماشاءاللہ شاکری کے انٹرویو سے اقتباس (دوسری قسط)
  • اسلام آباد میں تعینات سابق ایرانی سفیر ڈاکٹر ماشاءاللہ شاکری کے انٹرویو سے اقتباس (پہلی قسط)
  • غزہ پر اسرائیلی حملے: برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور اسرائیل میں احتجاجی مظاہرے
  • عنوان: موجودہ عالمی حالات
  • ایرانی مسلح افواج کا امریکا اور اسرائیل کو نیا انتباہ کیا ہے؟
  • کیا اسرائیل ایک نئی جنگ شروع کرنے والاہے؟
  • ایشیا کپ اور سہ ملکی سیریز کیلیے بابر اعظم، رضوان کی ٹیم میں واپسی کا قوی امکان
  • غزہ: اسرائیل سے امدادی قافلوں کے محافظوں پر حملے روکنے کا مطالبہ
  • ایران میں مسلح افراد سے جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار ہلاک
  • اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ