data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران نے گزشتہ ماہ آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کی تیاری کر لی تھی۔

ذرائع کے مطابق اگرچہ ایران نے آبنائے ہرمز میں سرنگیں نصب نہیں کیں، تاہم اس نے خلیج فارس میں بحری جہازوں پر بارودی سرنگیں لوڈ کی تھیں۔ انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ آیا ایران نے بعد میں یہ سرنگیں جہازوں سے ہٹائی تھیں یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے سیٹلائٹ اور خفیہ ذرائع سے معلومات حاصل کیں۔

دوسری جانب خلیجی کشیدگی کے باوجود عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 10 فیصد کم ہوئی ہیں۔

آبنائے ہرمز سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سے یومیہ تقریباً 21 ملین بیرل تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انٹیلی جنس ایران نے

پڑھیں:

صہیونی اخبار کا سعودی عرب کیطرف سے ایرانی ڈرونز روکنے میں اسرائیل کی مدد کا دعویٰ

اسرائیل ہیوم کے مطابق اردن، امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی اسرائیلی فوج کی ایرانی ڈرون کو روکنے میں مدد کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت تک اسرائیلی میڈیا کے دعوے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک اسرائیلی میڈیا آوٹ لیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے فضائی حملوں کو پسپا کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ اسرائیل ہیوم صیہونی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان حالیہ جنگ کے دوران سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک نے بالواسطہ طور پر ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے میں حصہ لیا تھا۔ اسرائیلی آؤٹ لیٹ نے خلیجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی فضائیہ نے عراق اور اردن سمیت خطے کی فضائی حدود میں ایرانی ڈرونز کو روکنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیے تھے، ان میں سے کچھ ڈرون مقبوضہ فلسطین تک اپنا سفر جاری رکھ سکتے تھے، لیکن انہیں اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی روک لیا گیا۔

اسرائیل ہیوم کے مطابق اردن، امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی اسرائیلی فوج کی ایرانی ڈرون کو روکنے میں مدد کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت تک اسرائیلی میڈیا کے دعوے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد، ریاض نے باقاعدہ بیان جاری کیا تھا جس میں اس جارحیت کی شدید مذمت کی گئی تھی اور اسے ایران کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔ سعودی عرب نے زور دے کر کہا تھا کہ یہ حملہ بین الاقوامی قوانین اور پروٹوکولز کی صریح خلاف ورزی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی کے ساتھ فون کال میں حملے کی مذمت کی تھی اور خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کا ایٹمی پروگرام سال دو سال پیچھے چلا گیا ہے، پینٹاگون کا دعویٰ
  • صہیونی اخبار کا سعودی عرب کیطرف سے ایرانی ڈرونز روکنے میں اسرائیل کی مدد کا دعویٰ
  • ایران نے آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کی تیاری کرلی تھی: امریکی انٹیلی جنس
  • ایران نے آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کی تیاری کرلی تھی، امریکی انٹیلیجنس ذرائع کا دعویٰ
  • انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن, 2 دہشتگرد ہلاک, اسلحہ، بارودی مواد اور دستی بم برآمد
  • امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا، واشنگٹن پوسٹ کا دعویٰ
  • واشنگٹن پوسٹ کا ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ
  • واشنغن پوسٹ کا ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ ،وائٹ ہاؤس نے رپورٹ ،مسترد کردی
  • غریب عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری، قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان