اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے اسرائیلی فوج سے کہا ہےکہ وہ غزہ میں امدادی قافلوں کو تحفظ مہیا کرنے والے فلسطینیوں پر حملے بند کرے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط جیسی صورتحال کا ایک بڑا سبب یہی حملے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز سے اب تک شمالی اور وسطی غزہ میں امدادی قافلوں کی حفاظت کرنے والے فلسطینیوں پر 11 حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں کم از کم 46 افراد کی ہلاکت ہوئی جن میں اکثریت سکیورٹی اہلکاروں کی تھی جبکہ امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے بعض لوگ بھی ان میں شامل ہیں۔ ایسا تازہ ترین حملہ 13 اگست کو ہوا تھا۔

(جاری ہے)

Tweet URL

دفتر نے خبردار کیا ہے کہ یہ حملے مسلسل جاری ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج امداد کی حفاظت کرنے والوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے۔

اس سے قبل غزہ میں نفاذ قانون کے ذمہ دار اہلکاروں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ابتری اور بھوک میں اضافہ

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک درجنوں واقعات میں اسرائیلی فوج نے پولیس اہلکاروں کو غیرقانونی طور پر ہلاک کیا جبکہ وہ کسی طرح کی عسکری سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے۔ نتیجتاً علاقے میں امدادی قافلوں کو حاصل تحفظ کا خاتمہ ہونے سے خوراک سمیت دیگر امداد کی لوٹ مار کے واقعات عام ہو گئے ہیں۔

دفتر کا کہنا ہے کہ حالیہ حملوں سے ابتری اور بھوک مزید بڑھ گئی ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت شہری انتظام قائم رکھنے میں مددگار پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کو عسکری کارروائیوں سے اس وقت تک تحفظ حاصل ہے جب تک کہ وہ براہ راست جنگ میں شرکت نہیں کرتے۔ امدادی قافلوں کی حفاظت کرنا کسی طور عسکری سرگرمی کی ذیل میں نہیں آتا۔

بین الاقوامی قانون کے تحت، قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی زمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں شہری آبادی کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنائے۔

شہری پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کسی بھی طرح کے حملے اس ذمہ داری کی خلاف ورزی ہیں۔خوراک کی تلاش میں 1,760 ہلاکتیں

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 27 مئی سے 13 اگست تک ایسی 1,760 ہلاکتیں ہوئی تھیں جن میں 994 افراد غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر اور 766 امدادی قافلوں کے راستوں میں ہلاک ہوئے۔

ایسے بیشتر جرائم کا ارتکاب اسرائیل کی فوج نے کیا۔

دفتر نے بتایا ہے کہ اگرچہ ان علاقوں میں دیگر مسلح گروہ بھی موجود ہیں لیکن ایسے جرائم میں ان کے کردار سے متعلق کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ ان واقعات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنایا جائے۔

تفتیش کی پریشان کن ویڈیو

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیل میں قید فلسطینی سیاسی رہنما مروان برغوتی سے اسرائیلی حکام کی تفتیش سے متعلق ویڈیو پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قیدیوں سے بین الاقوامی قانون کے مطابق سلوک کیا جانا چاہیے اور ان کا انسانی وقار برقرار رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو پریشان ہے اور اقوام متحدہ اس سے آگاہ ہے۔ کسی بھی دوسرے قیدی کی طرح مروان برغوتی کے حقوق کا بھی مکمل احترام ہونا چاہیے اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔

تکلیف دہ جسمانی معذوری

جسمانی معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کی کمیٹی کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگ کے باعث معذور ہونے والے افراد کی صورتحال پر اجلاس آج ختم ہو گیا ہے۔

اجلاس میں جسمانی معذور افراد کے حقوق پر کنونشن کی شق 11 کے تناظر میں بات چیت ہوئی جو ان لوگوں کو لاحق خطرات اور ہنگامی انسانی حالات سے متعلق ہے۔

کمیٹی میں شامل ماہر اور بات چیت سے متعلق ٹاسک فورس کے رابطہ کار محمد صلاح العزہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ سےمعذور ہونے والے افراد کی صورتحال سے متعلق پیش کی گئی شہادتیں انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ کمیٹی نے تمام فریقین کو سننے کے لیے غیرمعمولی کوششیں کی ہیں۔ قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن اس نے اپنی آمد کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی قانون امدادی قافلوں کرنے والے قانون کے

پڑھیں:

ایران میں مسلح افراد سے جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جھڑپ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ہوئی۔ ایران کا یہ صوبہ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہاں اکثر سکیورٹی فورسز کی بلوچ باغیوں،سنی شدت پسند گروہوںاور منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ایرانشہر میں مقامی پولیس اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔

سیستان بلوچستان میں بڑی تعداد میں بلوچ نسلی آبادی رہتی ہے، جن میں سے زیادہ تر سنی مسلمان ہیں، جبکہ ایران کی اکثریت شیعہ ہے۔

فارس کے مطابق اس جھڑپ میں متعدد حملہ آور بھی زخمی ہوئے اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس ان کا پیچھا کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں سوشل میڈیا پر سنی جہادی گروہ جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

حالیہ برسوں میں یہ گروہ اس خطے میں متعدد حملوں کی ذمہ داریقبول کر چکا ہے۔ ایران کا الزام رہا ہے کہ یہ گروہ پاکستانی علاقوں میں موجود ہے اور سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا ہے۔

رواں برس چھبیس جولائی کو اسی صوبے میں جیش العدل کے ایک اور حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، جب کہ اس حملے میں نشانہ ایک مقامی عدالت تھی۔ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ایران میں مسلح افراد سے جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار ہلاک
  • کون سے کیمیکلز نوعمر افراد میں وزن کم کرنے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں؟ نئی تحقیق
  • ڈی آئی خان، مسلح افراد کے حملے میں 2 ایکسائز اہل کار جاں بحق، شہری زخمی
  • کامران اکمل نے کپتان اور ہیڈ کوچ کو فارغ کرنے کا مطالبہ کردیا
  • یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
  • جنوبی کوریا کا شمالی سرحد پر فوجی سرگرمیاں روکنے کا معاہدہ بحال کرنے کا اعلان
  • السویدہ: تشدد کی لہر سے متاثرہ خاندانوں تک امدادی رسائی کا مطالبہ
  • انسانی سمگلنگ میں کھیل اور کھلاڑیوں کے استعمال کی روک تھام کا مطالبہ
  • 10 لاکھ مسلمانوں کوملک بدر کرنے کا اسرائیلی منصوبہ