حکومتِ سندھ کی جانب سے حالیہ اسرائیلی حملوں میں شہید ایرانی کمانڈروں، سائنسدانوں اور شہریوں کو خراجِ عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کراچی میں متعین ایران کے قونصل جنرل ڈاکٹر واحد اصغری سے ملاقات میں سیدہ تحسین عابدی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء کی بہادری مظلوموں کے جذبۂ حریت کی زندہ مثال ہے اور یہ یاد دہانی ہے کہ عزت و وقار کی حفاظت کے لیے عظیم قربانیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ سندھ نے حالیہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی کمانڈروں، سائنسدانوں اور بے گناہ شہریوں کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ حکومتِ سندھ کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی نے کراچی میں متعین ایران کے قونصل جنرل ڈاکٹر واحد اصغری سے ملاقات میں ایرانی قوم سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قربانی مزاحمت، غیرت اور مسلم دنیا کی خودمختاری سے وابستگی کی روشن علامت ہے۔ سیدہ تحسین عابدی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء کی بہادری مظلوموں کے جذبۂ حریت کی زندہ مثال ہے اور یہ یاد دہانی ہے کہ عزت و وقار کی حفاظت کے لیے عظیم قربانیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترجمان حکومتِ سندھ کے بیان میں عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کرے اور بے گناہ شہریوں پر ڈھائے گئے مظالم کی کھل کر مذمت کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر
ایرانی دارالحکومت تہران میں عوامی سطح پر خشک سالی اور پانی کے بحران کے پیش نظر بارشوں کیلئے کے لیے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پانی کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں خشک سالی جاری رہی تو تہران جو کہ 1 کروڑ سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، جلد ہی ناقابل رہائش ہو سکتا ہے۔
ایرانی خواتین نے تہران میں امام زادہ صالح کے مزار پر بارش کے لیے دعائیں کیں۔ صدر مسعود پیزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر دسمبر تک بارشیں نہیں آتی ہیں تو حکومت کو تہران میں پانی کی فراہمی کیلئے منصوبہ بندی کرنا پڑے گی۔
ایرانی صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ہم راشن کا بندوبست کر بھی لیتے ہیں لیکن بارشیں نہیں ہوتیں، تب بھی ہمارے پاس پانی بالکل نہیں ہوگا اور ایسی صورت میں شہریوں کو تہران سے نکلنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ شدید گرمی کے بعد ایران میں پانی کا بحران صرف کم بارشوں کا نتیجہ نہیں ہے۔ درجنوں ناقدین اور آبی ماہرین نے گزشتہ دنوں ریاستی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز میں بتایا ہے کہ کئی دہائیوں کی بدانتظامی، بشمول ڈیموں کی اوور بلڈنگ، غیر قانونی کنوؤں کی کھدائی اور غیر موثر زرعی طریقوں نے ملک میں پانی کے ذخائر کو ختم کر دیا ہے۔