data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے چاروںہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تقرریاں کردیں۔ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ مقررکردیا گیا۔ جسٹس محمدجنید غفار کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور روزی خان بڑیچ کو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔ 4 ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے 4الگ، الگ اجلاس عدالت عظمیٰ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوئے۔ تمام اجلاسوں کی سربراہی چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کی۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے فیصلوں کے حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی تقرری سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا ہے۔ سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آرٹیکل 175 اے کی ذیلی شق 8 کے تحت ججز کے تقرر کی کارروائی مکمل کریں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے کرنے کا مطالبہ کردیا، جسٹس منیب پی ٹی آئی کے 2 ارکان نے بھی حمایت کردی۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے۔ جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے کے حق میں رائے دی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 2 ارکان جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختونخوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کو چیف جسٹس ہائی کورٹ نے بھی

پڑھیں:

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواستیں ‎ 4نومبر 2024ء کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کے خلاف چیف جسٹس سمیت 13 میں سے 9 ججوں کی رائے کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کا خط پبلک کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے معاملے پر اعلیٰ ججوں میں اختلافات کی دستاویزات پبلک کر دی گئیں۔

چیف جسٹس سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودی عرب عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق

ملاقات میں دونوں ممالک کےعدالتی افسران کےلیےمشترکہ تربیتی پروگرامز اور علاقائی عدالتی کانفرنس کے انعقاد پر بھی بات چیت کی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 31 اکتوبر کو چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں کمیٹی کا اجلاس بلا کر معاملہ فل کورٹ کے سامنے 4 نومبر کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق آرٹیکل 184 کی درخواستیں صرف آئینی بینچ سُن سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ 13 میں سے 9 جج فل کورٹ کے بجائے آئینی بینچ کے حق میں ہیں، دونوں ججوں نے دوبارہ فل کورٹ کی سماعت کا مطالبہ کیا، تاہم چیف جسٹس نے معاملہ آئینی بینچ کے سپرد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری
  • بلوچستان ہائیکورٹ: ٹرانسپورٹ پر پابندی کا حکم فوری واپس لینے اور محفوظ علاقوں میں انٹرنیٹ بحال کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ میں یوم آزادی تقریب، پہلی بار خاتون چیف جسٹس نے پرچم کشائی کی 
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا
  • چیف جسٹس پاکستان کا جسٹس منصور کو بھیجا گیا جوابی خط پہلی بار منظر عام پر
  • چیف جسٹس کا 26ویں آئینی ترمیم پر جسٹس منصور کو لکھا گیا جواب پہلی بار منظرِ عام پرآگیا
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس پر سپریم کورٹ ججز کی رائے اور اجلاسوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
  • یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
  • جشن آزادی: سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب
  • ہم اپنی اپنی فیلڈ میں بھرپور کام کریں گے تاکہ اس ملک کا وقار بڑھتا جائے: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ