جسٹس سر فراز اسلام آباد‘ جسٹس جنید سندھ‘ جسٹس عتیق پشاور‘ جسٹس روزی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے چاروںہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تقرریاں کردیں۔ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ مقررکردیا گیا۔ جسٹس محمدجنید غفار کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور روزی خان بڑیچ کو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔ 4 ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے 4الگ، الگ اجلاس عدالت عظمیٰ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوئے۔ تمام اجلاسوں کی سربراہی چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کی۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے فیصلوں کے حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی تقرری سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا ہے۔ سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم آرٹیکل 175 اے کی ذیلی شق 8 کے تحت ججز کے تقرر کی کارروائی مکمل کریں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے کرنے کا مطالبہ کردیا، جسٹس منیب پی ٹی آئی کے 2 ارکان نے بھی حمایت کردی۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے۔ جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے کے حق میں رائے دی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 2 ارکان جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختونخوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کو چیف جسٹس ہائی کورٹ نے بھی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی
پشاور:پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھاپائی ہوئی جس کے باعث عدالت کے حالات کشیدہ ہوگئے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ سادہ کپڑوں میں موجود افراد پولیس اہلکار تھے اور انہوں نے ایس ایچ او کیس کی سماعت کے بعد غیر ضروری مداخلت کی۔ وکلاء نے موقع پر تین افراد کو پکڑ لیا۔
صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن امین الرحمن یوسفزئی نے چیف جسٹس سے ملاقات کرکے واقعے سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کیس میں غیر متعلقہ افراد کی موجودگی تشویش ناک ہے، چیف جسٹس نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے گی۔
صدر ہائیکورٹ بار نے تمام وکلاء کو ہدایت دی ہے کہ جن کے پاس واقعے کے شواہد موجود ہیں وہ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری کے پاس جمع کرائیں تاکہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔