Express News:
2025-07-02@13:48:08 GMT

بجٹ سیشن میں اپوزیشن احتجاج ہی کرتی ہے، ملک احمد خان

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

لاہور:

رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اگرآپ اس معاملے کو شروع سے دیکھیں تو جب پی ٹی آئی کا سمبل لیا گیا تھا الیکشن کمیشن کی جانب سے تو اس وقت یہ چیزیں سامنے آئی تھیں کہ ان کے انٹراپارٹی الیکشن صحیح طریقے سے نہیں ہوئے، پی ٹی آئی کے جو وکلا تھے وہ اس معاملے کو ڈیفنڈ نہیں کر پائے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے، یہ معاملہ وہاں سے چلا آرہا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگست2024میں قومی اسمبلی الیکشن ایکٹ2017میں ایک ایمنڈمنٹ لائی کہ اگر آپ اینڈیپنڈنٹ لڑتے ہیں اور بعد میں کسی جماعت کو جوائن کرتے ہیں تو آپ ریزرو سیٹس نہیں کلیم کر سکتے۔ 

رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان کا کہنا ہے کہ جو قانون بنا ہے میں اس پر بھی تھوڑی روشنی ڈالنا چاہتا ہوں کیونکہ پی ٹی آئی بار بار کہہ رہی ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، بات یہ ہے کہ یہ قانون بنایا کس نے تھا کہ انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرایا تو الیکشن سمبل لے لیا جائے گا، یہ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں بنایا تھا اور انھوں نے بنایا تھا اپنے مخالفین کے لیے تاکہ اگلا الیکشن جب رگ کرنا ہو تو اپنے مخالفین کو انٹرا پارٹی الیکشنوں میں الجھا کر ان سے سمبل لے لیں، پی ٹی آئی کی غیر جمہوری حرکتوں کا ملک کو بھی نقصان ہوا اور ان کو بھی نقصان ہوا۔ 

رہنما تحریک انصاف ملک احمد خان بھچر نے کہا بجٹ سیشن ہوتا ہے اور بجٹ سیشن میں اپوزیشن ہمیشہ احتجاج کرتی ہے، اس سے بڑے بڑے احتجاج ہو ئے ہیں، اسپیکر صاحب چونکہ خود قانون جانتے ہیں ان کو پتہ ہے لیکن ان پر دباؤ پڑا ان کے خیال میں محترمہ جو چیف منسٹر ہیں ادھر کی اس کی ریڈ لائن کراس کی تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس وقت جو حالات ہیں وہ یہ ہیں کہ پنجاب میں کمیٹیاں واپس لے لیں، جس طرح کی فسطائیت اور 47کی گورنمنٹ ہے، ویسے کمیٹیوںکا میں آپ کو یہ کلیئر کر دوں یہ سمبولک ہوتی ہیں، ان کمیٹیوں میں پہلے ہی گورنمنٹ کے ممبران کی اکثریت ہوتی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پنجاب میں اس وقت فسطائیت ہے۔ 

سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہاکہ یہ جزوی طور پر تحریک انصاف کی غلطیوں کا نتیجہ ہے لیکن کچھ غلطیاں ایسی بھی تھیں جو پی ٹی آئی کی نہیں تھیں، الیکشن کمیشن نے بھی کچھ باتوں کو غلط سمجھا تھا اس کے اندر جو بڑے لیگل اسکول آف تھاٹس ہیں، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پانچ اراکین میں سے ایک کی رائے یہی تھی کہ یہ نشستی پی ٹی آئی کو تو نہیں دی جا سکتیں، یہ نشستیں دوسری پارٹیوں کو بھی نہ دی جائیں لیکن الیکشن کمیشن میں اکثریت کی رائے یہی تھی کہ یہ تقسیم کر دی جائیں، یہ خالی نہیں رکھی جا سکتیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر کسی فیصلے تک پہنچنے میں ناکام

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) منگل کو سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر کسی فیصلے تک پہنچنے میں ناکام رہا۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ کمیشن کا اجلاس غیر نتیجہ خیز رہا کیونکہ قانونی ونگ اس کے لیے تیار نہیں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی (ف) اور دیگر افراد کی جانب سے اس معاملے پر دائر کی گئی کچھ درخواستیں تاحال زیر التوا ہیں۔

اہلکار نے ان خبروں کو مسترد کیا کہ فیصلے کی نقل نہ ملنے کی وجہ سے کمیشن کوئی فیصلہ نہیں کر سکا، ان کے مطابق الیکشن کمیشن کو فیصلے کی نقل یعنی آئینی بینچ کی جانب سے پی ٹی آئی کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے ایک دن بعد ہفتہ کو موصول ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ کمیشن بدھ (آج) دوبارہ اجلاس کرے گا اور امید ظاہر کی کہ اس معاملے پر فیصلہ کر لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ آئینی بینچ نے جمعہ کو 3-7 کی اکثریتی رائے سے 12 جولائی 2024 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس فیصلے نے سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے سابقہ اکثریتی فیصلے کو بھی کالعدم کر دیا تھا، جس میں پی ٹی آئی کو خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔

بینچ نے 25 مارچ 2024 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بحال کر دیا، جس میں سنی اتحاد کونسل، جس میں 8 فروری 2024 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدوار شامل ہوئے تھے، کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا گیا تھا۔

اس آئینی فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی اب ایک پارلیمانی جماعت نہیں رہی، لہٰذا قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کی 77 سیٹیں ان پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی جو متعلقہ ایوانوں میں موجود ہیں، کیونکہ ان نشستوں کو خالی نہیں رکھا جا سکتا۔

قانونی ماہرین کے مطابق قومی اسمبلی کی 22 مخصوص نشستوں کی تقسیم کچھ یوں ہو گی، مسلم لیگ (ن) کو 15، پیپلز پارٹی کو 4 اور جے یو آئی (ف) کو 3 نشستیں ملیں گی۔

اس عمل کے بعد حکومتی اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کر لے گا، 336 ارکان پر مشتمل ایوان میں 2 تہائی اکثریت کے لیے 224 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

نااہلی کیس
علاوہ ازیں، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کے خلاف دائر نااہلی ریفرنس کی سماعت عدالت کے حکم پر روک دی ہے اور اسے 15 جولائی تک ملتوی کر دیا ہے۔

منگل کو الیکشن کمیشن کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کی سربراہی سندھ سے رکن نثار احمد درانی کر رہے تھے۔

عمر ایوب کے وکلا نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ حکمِ امتناع پیش کیا، الیکشن کمیشن کے خیبر پختونخوا سے رکن ریٹائرڈ جسٹس اکرام اللہ نے نشاندہی کی کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں نئی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی، بینچ نے کمیشن کی قانونی ٹیم کو ہائی کورٹ سے وضاحت لینے کی ہدایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے بھیجا گیا ریفرنس 90 دن کے اندر نمٹایا جانا لازم ہے۔

عمر ایوب کو اثاثہ جات ظاہر کرنے کے مقدمے میں بھی جواب داخل کرانے کی ہدایت کی گئی ہے جو کہ ان کے کاغذاتِ نامزدگی اور ریٹرننگ افسر کو دی گئی معلومات میں مبینہ تضادات کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا۔

یہ نااہلی ریفرنس سابق ایم این اے بابر نواز کی درخواست پر قومی اسمبلی کے اسپیکر نے بھیجا تھا، بابر نواز 2024 کے انتخابات میں این اے 18 (ہری پور) سے عمر ایوب کے ہاتھوں شکست کھا چکے ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو توہین عدالت پر سزا سنا دی گئی، کمرہ عدالت سے گرفتار
  • الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے گوشواروں کی تفصیلات طلب کرلیں
  • مخصوص نشستوں کی تقسیم، اے این پی نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار کو چیلنج کر دیا
  • الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا
  • الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر کسی فیصلے تک پہنچنے میں ناکام
  • عمر ایوب نااہلی کیس‘ پشاور ہائیکورٹ کا حکم امتناع الیکشن کمیشن میں پیش
  • بھارت میں  مسلم مخالف وقف ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ اور اراکین کی معطلی: کیا پی ٹی آئی پنجاب میں سیاسی تنہائی کی طرف جا رہی ہے؟
  • توہین مریم پر سزا دی جا رہی ہے، اپوزیشن کا اسپیکر کے اقدامات کو کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان