data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے سوات میں پیش آنے والے دلخراش سانحے پر سیاست کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کا غیرجانبداری اور سچائی کے ساتھ جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر اعظم نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (NEOC) کا دورہ کیا، جہاں انہیں مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب نے ملک میں شدید نقصان پہنچایا، لاکھوں مکانات تباہ ہوئے اور زرعی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، خطرات سے آگاہی اور پیشگی اطلاع میں ادارے کا کردار نہایت اہم ہے۔

شہباز شریف نے سوات واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، پوری قوم سوگوار ہے، ہمیں اس مسئلے پر سیاست سے بالاتر ہو کر سچائی کے ساتھ تجزیہ کرنا چاہیے اور یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے المناک واقعات کو مستقبل میں کیسے روکا جا سکتا ہے۔

 وزیراعظم نے تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ باہم رابطے اور مربوط حکمت عملی کے تحت ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

وزیراعظم نے مزیدکہا کہ ہمارا دشمن پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر ہم ایسے تمام عزائم کو ناکام بنائیں گے، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا، ہمیں سفارتی اور دفاعی محاذ پر چوکنا رہنا ہوگا تاکہ دشمن کے ہر منصوبے کا بروقت سدباب ممکن بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ 27 جون کو خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں دریا میں اچانک طغیانی آنے سے متعدد سیاح ڈوب گئے تھے، دریا کے کنارے تفریح کے لیے آنے والے افراد کو اچانک آنے والے سیلابی ریلے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، ابتدائی رپورٹس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب دریا میں نالوں کا پانی ایک ساتھ شامل ہو گیا، جس سے پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی۔

قوم اس سانحے پر غمزدہ ہے اور مطالبہ کر رہی ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے بروقت وارننگ سسٹم، ریگولیٹری اقدامات اور عوامی آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سانحہ سوات؛ نااہلی کے بعد اقربا پروری، علی امین حکومت باز نہیں آئی

 سٹی42: دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں پھنس کر  پنجاب کے  12 سیاحوں  کے مرنے پر تنقید کی زد میں آئی ہوئی علی امین حکومت آج تجاوزات ہٹانے میں اقربا پروری کے الزامات کی زد میں آ گئی۔ 

دو روز پہلے دریائے سوات میں پنجاب کے 12 سیاح ڈوب کر مر گئے تو خیبر پختونخوا کی علی امین گنداپور حکومت شدید عوامی تنقید کی زد میں، عوام نے ریسکیو نظام کی نااہلی اور دریا کے کناروں پر تجاوزات ہٹانے میں علی امین کی عدم دلچسپی کو حادثات کی بڑی وجہ قرار دیا۔ عوامی تنقید کے بعد علی امین گنڈاپور حکومت نے دریائے سوات کے کنارے "تجاوزات کے خلاف آپریشن" کیا اور اپنے حامیوں کی تجاوزات چھوڑ دیں جبکہ سابق وفاقی وزیر امیر مقام کے ہوٹل کی چار دیواری گرا دی۔

انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی

سوات میں تجاوزات کے خلاف دوسرے روز بھی آپریشن جاری ہے،  فضاگٹ روڈ  پر دریائے سوات کے کنارے کئی دکانیں اور  چھپر ریسٹورنٹ گرا مسمار کر دئے گئے ۔ 

دریا کے کنارے  بنے تفریحی پارک کو بھی  انتظامیہ نے مسمار کر دیا۔ 

با اثر شخصیات کے ہوٹل کی باری آئی تو آپریشن بند ہو گیا

مقامی شہریوں  نے انکشاف کیا  کہ انتظامیہ تجاوزات آپریشن میں تفریق سے کام لے رہی ہیں، بااثر شخصیات کے ہوٹل اور اراضی تک پہنچتے ہی آپریشن بند کر دیا گیا۔ 

ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری

  مقامی رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ نے تفریق سے کام لیا تو احتجاجی مظاہرے کریں گے ۔ 

 سابقہ گورنر غلام علی کی مبینہ جائیداد اور ٹاون میں کارروائی 

دریا کے  کنارے موجود ٹاون میں  کھدائی شروع کی گئی۔

انجنئیر امیر مقام کے ہوٹل میں بھی کارروائی کی گئی اور انجینئیر امیر مقام کے ہوٹل کی دیوار گرا دی گئی۔

  ہوٹل  کے منتظمین نے مزاحمت بھی کی۔ ان کے پاس تمام سرکاری کاغذات پورے تھے۔ اہوں نے اصرار کیا کہ اس ہوٹل میں کچھ بھی غیر قانونی تجاوزات کے زمرہ مین نہیں آتا۔

باٹا پور:خاتون اور اس کے بچوں کو ہراساں کرنیوالا ملزم گرفتار

  امیر مقام کے کزن نے کہا،   اپنی ناکامی چھپانے کے لئے انتظامیہ تجاوزات ہٹانے کے نام سے ہمارے خلاف یہ ڈرامہ رچا رہی ہے،

 امیر مقام کے کزن نے بتایا،  ہمارے پاس ہوٹل کے تمام کاغذات موجود ہیں۔ ہماری کوئی چیز غیر قانونی نہیںْ۔ پہلے سیاحوں کی جانیں بچانے میں شرم ناک نا اہلی سامنے آئی، اب تجاوزات کے خلاف آپریشن میں لوگوں کے کاروبار تباہ کردئے گئے،  امیر مقام کزن

فٹبالر لیونل میسی کی ٹیم فیفا کلب ورلڈ کپ سے باہر

آج کیا ہوا

دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کے دوران وفاقی وزیر  امیر مقام کے ہوٹل کی باؤنڈری وال گرادی گئی۔

سانحہ سوات کے بعد دریا کے کنارے تجاوزات کےخلاف آپریشن کا آج دوسرا دن تھا۔ 

علی امین حکومت کی انتظامیہ نے بتایا  کہ اب تک  26 ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے۔

معروف بھارتی اداکارہ کی اچانک موت کی وجہ کیا بنی؟بڑا انکشاف

متاثرہ فیملی  (جس کے 12 افراد دریا مین پانی کا ریلا آنے کے دوران مدد نہ ملنے کی وجہ سے ڈوب گئے) ان لوگوں نے دریا کےکنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا تھا وہ  ہوٹل بھی گرادیا ہے۔

 تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کے دوران وفاقی وزیر امیر مقام  کے ہوٹل کی باؤنڈری وال گرادی گئی۔ ہوٹل ملازمین کی مداخلت کے باعث ہوٹل گرانے کا کام روک دیا گیا۔

 امیر مقام کا کہنا ہےکہ  ان کے پاس بلڈنگ کا این اوسی موجود ہے، ان کا ہوٹل تجاوزات میں نہیں آتا، صوبائی حکومت کی ایما پر میرے ہوٹل کی چار دیواری گرائی گئی۔

انتظامیہ کا کہنا ہےکہ  تجاوزات کے خلاف آپریشن کا مقصد سیاحوں کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔

سیاحوں کے مرنے کی وجہ کیا تھی

دریائے سوات سانحہ کے جو حقائق سامنے آئے ان کے مطابق  دریا کے کناروں پر پبلک کو خطرات سے آگاہ کرنے کا نظام موجود نہیں تھا۔ سوات دریا میں طغیانی / پانی کا ریلا آنے کی صورت میں قبل از وقت وارننگ دریا کے اوپر  کے علاقہ سے نیچے تک ہر جگہ جاتی ہے، سائرن بجانے کا نظام کاغذوں میں موجود ہے۔

ریسکیو1122 کے اہلکاروں کے کسی حادثہ کی سورت میں فوراً پہنچنے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ درجنوں کالیں کرنے کے بعد جب ریسکیو کے اہلکار فضا گٹ کے سب سے برے  تفریحی مقام پر دریا میں پھنسے سیاحوں کی مدد کے لئے پہنچے تو ان کے پاس مدد کرنے کا کوئی سامان نہیں تھا، وہ بھی آ کر  سیاحوں کی موت کا تماشا دیکھنے والوں میں  شامل ہو گئے۔

انتظامیہ نے دفعہ 144 لگا کر دریا میں جانے سے روکنے کا حکم تو دیا لیکن دریا مین جانے والوں کو روکنے والا دریا کے کنارے ایک بھی اہلکار نہیں تھا۔ دریا کے کنارے کسی کو پتہ ہی نہیں تھا کہ دریا میں جانا منع ہے۔

ڈی سی او کا عذرِ لنگ

آج ڈی سی او نے انکوائری کمیٹی کو اپنے بیان میں بتایا کہ آٹھ جگہوں پر سیاح دریا میں پانی کے ریلے میں پھنسے وئے تھ۔ دو جون کو دریا میں نہانے اور کشتی چلانے پر پابندی لگائی تھی۔، 23 جون کو دفعہ 144 لگا کر دریا میں نہانے کے لئے پابندی لگائی تھی۔

اس پابندی کی پابندی کروانا ڈی سی او کی ہی ذمہ داری تھی، اس پابندی پر ضلع بھر مین کہیں بھی عمل نہیں کیا جا رہا تھا اور ضلعی انتظامیہ خاموشی سے تماشا دیکھ رہی تھی۔ 

چیف سیکرٹری نے آج بتایا کہ ریسکیو 1122  کو اب ضروری سامان دینے کے لئے حکم جاری کر دیا ہے۔

علی امین گنڈاپور کے  ترجمان بیرسٹر سیف نے آج میڈیا کو بتایا کہ ریسکیو ون ون ٹو ٹو کے اہلکار اس لئے تاخیر سے پہنچے کہ وہ دوسری جگہوں پر ریسکیو کی کارروائیوں مین مصروف تھے۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے سانحہ سوات جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط پروگرام کو ضروری قرار دیدیا
  • سوات واقعہ افسوسناک، سیاست کی بجائے سچائی کیساتھ اسکا جائزہ لینا چاہئے، شہباز شریف
  • وزیراعظم کی سوات جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط پروگرام وضع کرنے کی ہدایت
  • سوات واقعے پر سیاست کے بجائے سچائی کے ساتھ اسکا جائزہ لینا چاہیے، وزیراعظم
  • سیاح پانی میں کیسے پھنسے؟ پانی کابہاؤ کتنا، الرٹ کب جاری ہوا؟ سانحہ سوات سے متعلق چشم کشا رپورٹ جاری
  • دریا میں پانی کا بہاؤ کتنا تھا اور الرٹ کب جاری کیا گیا؟ سوات واقعے پر محکمہ آبپاشی کی رپورٹ جاری
  • سانحہ سوات؛ نااہلی کے بعد اقربا پروری، علی امین حکومت باز نہیں آئی
  • دریائے سوات واقعے  پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے وضاحت پیش کردیں
  • وردی نہ وسائل، جان جوکھوں میں ڈال کر ڈوبنے والوں کو بچانے والا سوات کا ہیرو محمد ہلال