سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن)سانحہ سوات سے متعلق نئے حقائق سامنے آگئے 
ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل شاہ فہد نے روزنامہ ڈان کو بتایا کہ ہوٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سیاحوں کو صبح 9:37 پر دریا کے کنارے داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ "اس وقت دریا خشک تھا، لیکن چند منٹوں میں پانی اچانک بڑھ گیا۔ 9:45  تک دریا کا پانی خطرناک حد تک بلند ہو چکا تھا،" انہوں نے بتایا۔ان کے مطابق، 9:49 پر مدد کے لیے پہلا کال موصول ہوا۔ تاہم، ایک مہلک غلط فہمی ہوئی۔ آپریٹر نے ایمرجنسی کی نوعیت کو غلط سمجھا اور اسے میڈیکل ایمرجنسی سمجھ کر کارروائی کی، حالانکہ یہ ایک ریسکیو آپریشن تھا۔

ہانیہ عامر کی ہم شکل پاکستانی لڑکی کے چرچے

ایک ایمبولینس روانہ کی گئی جو 9:56 پر موقع پر پہنچ گئی۔ جب ریسپانڈرز کو اندازہ ہوا کہ یہ دریا میں پھنسے افراد کو بچانے کا معاملہ ہے، تو انہوں نے ایک اور گاڑی کی درخواست کی۔ ایک ڈیزاسٹر ریسکیو وہیکل جس میں جنریٹرز، ربڑ کی کشتیاں اور دیگر آلات موجود تھے، جائے وقوعہ پر روانہ کی گئی، لیکن بہت دیر ہو چکی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایک انکوائری جاری ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ تاخیر آپریٹر کی غلطی کی وجہ سے ہوئی یا کال کرنے والے کی جانب سے صورتحال صحیح انداز میں بیان نہ کرنے کی وجہ سے۔

تاہم، یہاں تک کہ سرکاری ریکارڈز میں بھی معمولی فرق موجود ہے۔ ڈان کو دستیاب معلومات کے مطابق، سوات کی ضلعی انتظامیہ کو پہلا الرٹ 9:55 پر موصول ہوا، اور ریسکیو 1122 کی ایمبولینس تقریباً 10:07 بجے جائے وقوعہ پر پہنچی۔ باقاعدہ ریسکیو کوششوں کا آغاز 10:15 پر ہوا، جس میں ہوا سے بھرے ٹائروں سے بنی ایک مقامی کشتی استعمال کی گئی۔10:36 بجے، کٹتا ہوا دریا کا کنارہ ٹوٹ گیا اور پھنسے ہوئے سیاح دریا کی تیز دھار میں بہہ گئے۔ ویڈیو فوٹیج میں ایک مقامی کشتی، جسے "جالائی" کہا جاتا ہے، کو چار افراد کی طرف بڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو گھٹنوں تک پانی میں ایک دوسرے کا سہارا لیے کھڑے تھے۔ سرکاری بیانات کے مطابق ان میں سے تین کو بچا لیا گیا۔

مریم اورنگزیب نے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کرنے کی خبروں کی  تردید کردی

متعدد سرکاری افسران اور ریسکیو ماہرین نے ڈان کو بتایا کہ دریائے سوات کی پتھریلی، کم گہری اور تیز بہاؤ والی نوعیت اسے غوطہ خوروں یا موٹر بوٹس کے لیے غیر موزوں بنا دیتی ہے۔ ریسکیو 1122 کے پاس ایک روپ گن موجود ہے جو 100 میٹر تک رسی پھینک سکتی ہے، لیکن اسے استعمال نہیں کیا جا سکا کیونکہ دریا کے پار کوئی اینکر پوائنٹ موجود نہیں تھا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

کویت میں زہریلی شراب کا سانحہ: 13 تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے

کویت میں ملاوٹ شدہ زہریلی شراب پینے کا واقعہ انسانی المیہ بن گیا۔ کویتی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اس افسوسناک واقعے میں اب تک 13 تارکینِ وطن اپنی جان گنوا چکے ہیں، جبکہ 31 افراد کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا ہے۔ مزید 21 افرادکچھ مکمل طور پر، کچھ جزوی طور پر اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں —
وزارت کے مطابق شراب میں “میتھانول” نامی مہلک کیمیکل کی موجودگی پائی گئی، جو جسم میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے آنکھوں پر حملہ کرتا ہے، پھر دماغ، جگر اور اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اکثر صورتوں میں یہ زہر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
زہریلی شراب سے متاثرہ افراد میں اکثریت اُن محنت کش تارکینِ وطن کی ہے، جو جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ افراد کویت میں تعمیراتی کام، گھریلو ملازمتوں اور مختلف سروسز میں رزقِ حلال کما رہے تھے۔ بدقسمتی سے، سستی اور غیر قانونی شراب ان کی زندگی کی قیمت بن گئی۔
کویت میں 1964 سے شراب کی درآمد پر مکمل پابندی ہے، اور 1980 کی دہائی میں شراب نوشی کو قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔ تاہم، ان پابندیوں کے باوجود خفیہ طور پر غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ شراب کی تیاری و فروخت ایک دیرینہ مسئلہ رہی ہے — جس کا سب سے زیادہ نقصان وہ لوگ اٹھاتے ہیں جو پہلے ہی کمزور اور بے سہارا ہیں۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میتھانول جیسے کیمیکل کا استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی جان کے لیے زہر قاتل ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے کہ قانون کی موجودگی کے باوجود غریب اور محنت کش افراد کو کیوں اس قسم کے خطرناک دھندوں کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
یہ سانحہ نہ صرف قانون نافذ کرنے والوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔

Post Views: 10

متعلقہ مضامین

  • سوات: سیلابی ریلے سے مزید 8 لاشیں برآمد، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی
  • سوات میں سیلاب، پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، عوام اور بچے محفوظ مقام پر منتقل
  • سوات: سیلاب میں بہہ جانے والے 3 افراد کی لاشیں برآمد، 2071 افراد محفوظ مقامات پر منتقل
  •   دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں پھنسے 12 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہ
  • سوات میں سیلاب؛ پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، عوام اور بچے محفوظ مقام پر منتقل
  • کے پی، جی بی، آزاد کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے تباہی؛ 78 افراد جاں بحق، ایمرجنسی نافذ
  • چارسدہ: 12 افراد دریائے سوات میں پھنس گئے، بروقت ریسکیو کرلیا گیا
  • فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو ہلال  جرأت  کا اعزاز نوازے جانےکے دوران حامد میر نے اپنے تاثرات سے متعلق حقیقت بتا دی
  • کویت میں زہریلی شراب کا سانحہ: 13 تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے
  • اطہر مسعود نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل کا چارج سنبھال لیا