آپریٹر نے ایمرجنسی کی نوعیت کو غلط سمجھا اور اسے میڈیکل ایمرجنسی سمجھ کر کارروائی کی، سانحہ سوات سے متعلق ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122شاہ فہد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن)سانحہ سوات سے متعلق نئے حقائق سامنے آگئے
ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل شاہ فہد نے روزنامہ ڈان کو بتایا کہ ہوٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سیاحوں کو صبح 9:37 پر دریا کے کنارے داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ "اس وقت دریا خشک تھا، لیکن چند منٹوں میں پانی اچانک بڑھ گیا۔ 9:45 تک دریا کا پانی خطرناک حد تک بلند ہو چکا تھا،" انہوں نے بتایا۔ان کے مطابق، 9:49 پر مدد کے لیے پہلا کال موصول ہوا۔ تاہم، ایک مہلک غلط فہمی ہوئی۔ آپریٹر نے ایمرجنسی کی نوعیت کو غلط سمجھا اور اسے میڈیکل ایمرجنسی سمجھ کر کارروائی کی، حالانکہ یہ ایک ریسکیو آپریشن تھا۔
ہانیہ عامر کی ہم شکل پاکستانی لڑکی کے چرچے
ایک ایمبولینس روانہ کی گئی جو 9:56 پر موقع پر پہنچ گئی۔ جب ریسپانڈرز کو اندازہ ہوا کہ یہ دریا میں پھنسے افراد کو بچانے کا معاملہ ہے، تو انہوں نے ایک اور گاڑی کی درخواست کی۔ ایک ڈیزاسٹر ریسکیو وہیکل جس میں جنریٹرز، ربڑ کی کشتیاں اور دیگر آلات موجود تھے، جائے وقوعہ پر روانہ کی گئی، لیکن بہت دیر ہو چکی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایک انکوائری جاری ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ تاخیر آپریٹر کی غلطی کی وجہ سے ہوئی یا کال کرنے والے کی جانب سے صورتحال صحیح انداز میں بیان نہ کرنے کی وجہ سے۔
تاہم، یہاں تک کہ سرکاری ریکارڈز میں بھی معمولی فرق موجود ہے۔ ڈان کو دستیاب معلومات کے مطابق، سوات کی ضلعی انتظامیہ کو پہلا الرٹ 9:55 پر موصول ہوا، اور ریسکیو 1122 کی ایمبولینس تقریباً 10:07 بجے جائے وقوعہ پر پہنچی۔ باقاعدہ ریسکیو کوششوں کا آغاز 10:15 پر ہوا، جس میں ہوا سے بھرے ٹائروں سے بنی ایک مقامی کشتی استعمال کی گئی۔10:36 بجے، کٹتا ہوا دریا کا کنارہ ٹوٹ گیا اور پھنسے ہوئے سیاح دریا کی تیز دھار میں بہہ گئے۔ ویڈیو فوٹیج میں ایک مقامی کشتی، جسے "جالائی" کہا جاتا ہے، کو چار افراد کی طرف بڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو گھٹنوں تک پانی میں ایک دوسرے کا سہارا لیے کھڑے تھے۔ سرکاری بیانات کے مطابق ان میں سے تین کو بچا لیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کرنے کی خبروں کی تردید کردی
متعدد سرکاری افسران اور ریسکیو ماہرین نے ڈان کو بتایا کہ دریائے سوات کی پتھریلی، کم گہری اور تیز بہاؤ والی نوعیت اسے غوطہ خوروں یا موٹر بوٹس کے لیے غیر موزوں بنا دیتی ہے۔ ریسکیو 1122 کے پاس ایک روپ گن موجود ہے جو 100 میٹر تک رسی پھینک سکتی ہے، لیکن اسے استعمال نہیں کیا جا سکا کیونکہ دریا کے پار کوئی اینکر پوائنٹ موجود نہیں تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی، سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، اعظم نزیر تارڑ
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو قانونی اور آئینی نکات پر بہت سمجھ کر بات کرنی چاہیے، اس کا حل بھی سوچ سمجھ کر تلاش کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ جو 12 نشستیں ہیں اس کے ووٹرز سب کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ہے اِس پر سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے۔ وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو قانونی اور آئینی نکات پر بہت سمجھ کر بات کرنی چاہیے، اس کا حل بھی سوچ سمجھ کر تلاش کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ جو 12 نشستیں ہیں اس کے ووٹرز سب کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو بھارتی غلامی سے آزادی حاصل کرنے ان علاقوں میں آباد ہوئے پاکستان نے اُنہیں مہمانوں کے طور پر وہاں پر آباد کیا، ان کا کشمیر سے تعلق اس طرح سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کسی تحریک کے نتیجے میں یک لخت تو بالکل بھی ختم نہیں ہونا چاہیے، اس کے لیے بڑے پیمانے پر آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، ساتھ ساتھ سیاسی ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ہے اِس پر سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، اس مقصد کیلئے آئینی پیکیج اور سیاسی رائے پر اتفاق ضروری ہے۔