کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست 2025ء ) صوبہ سندھ کے شہر نواب شاہ کے قریب قومی شاہراہ پر مہنگی گاڑیوں سے بھرا ٹرالر الٹ گیا جس کے نتیجے میں لگژری گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ نواب شاہ میں قومی شاہراہ پر قاضی احمد ٹول پلازہ کے قریب پیش آیا جہاں کراچی سے لاہور جانے والا گاڑیوں سے بھرا ٹرالر الٹ گیا، جس کی وجہ سے ٹرالر پر لوڈ 8 گاڑیاں مکمل طور تباہ ہوگئیں۔

بتایا گیا ہے کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب موٹروے پولیس نے ٹرالر کو چالان کے لیے روکا تو اسی دوران دوسرے ٹرالر نے کاروں سے بھرے ہوئے ٹرالر کو پیچھے سے ٹکر دے ماری جس کے نتیجے میں کاروں سے لدا ہوا ٹرالر الٹ گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرالر نئی گاڑیوں سے بھرا ہوا تھا جو حادثے کا شکار ہوگیا، جس کے باعث تباہ ہونے والی گاڑیوں میں چار فارچونر ایک ریو ڈالا اور تین گرینڈی کاریں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ رواں برس مئی میں کراچی سے اوکاڑہ جانے والا سولر پینلز سے بھرا ایک ٹرک مبینہ طور پر لوٹ لیا گیا تھا اور سولر پلیٹ سے بھرے ٹرک کے دو ڈرائیورز کو بھی مبینہ طور پر اغواء کرلیا گیا تھا، ٹرک سے لوٹی گئی سلور پلیٹس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد بتائی گئی تھی، اس حوالے سے ٹرک مالک محمد ابرار نے دعویٰ کیا تھا کہ سولر پلیٹس سے بھرا ٹرک 23 مئی کو کراچی سے نکلا ٹرک میں 610 والٹ والی 720 سولر پلیٹس موجود تھیں، سولر پلیٹ لے جانے والا خالی ٹرک شکار پور کے علاقے کی حدود سے لاوارث ملا، جس کے بعد مقدمہ درج کروانے تھانے پہنچے لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔                     
                  .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گاڑیوں سے بھرا ٹرالر الٹ گیا

پڑھیں:

پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان میں مہنگائی کا رجحان شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ادارۂ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں دیہات میں مہنگائی کی شرح 5.8 فی صد جبکہ شہروں میں 5.5 فی صد رہی، یوں مجموعی سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.64 فی صد تک جا پہنچی ہے۔

وزارت خزانہ نے ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.5 سے 4.5 فی صد لگایا تھا، تاہم اصل شرح اس سے کہیں زیادہ نکلی، جس سے حکومتی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر تک مہنگائی کی اوسط شرح 4.22 فی صد رہی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث زرعی سپلائی چین متاثر ہوئی جس سے خوراک اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ٹماٹر کی قیمت میں 65 فی صد، گندم میں 37.6 فی صد، آٹے میں 34.4 فی صد اور پیاز میں 28.5 فی صد اضافہ ہوا۔ اسی طرح آلو، انڈے، مکھن، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا، البتہ مرغی اور ماش کی دال کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ گئی ہے، جس کا براہ راست اثر ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑا۔

معاشی ماہرین نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود بجٹ پر دباؤ بڑھا رہی ہے، لہٰذا شرح سود کو سنگل ڈجٹ میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ مہنگائی کے اثرات کو کچھ حد تک قابو کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • چھتوں پہ نصب سولر سسٹم، پاورگرڈ کے لیے چیلنج
  • کراچی میں قومی اسپنر ابرار احمد کی شادی کی تیاریاں مکمل
  • کراچی کی ترقی کے لیے …
  • غزہ میں مکمل جنگ بندی اور تعمیر نو ناگزیر ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں خطاب
  • بچوں کے کھلونے کی قیمت اور خصوصیات نے سب کو دنگ کردیا
  • نئی پالیسی کے تحت امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں کیا ہوں گی؟
  • کراچی حیدرآباد موٹر وے منصوبے کی پری فزیبلٹی اسٹڈی مکمل
  • دبئی کے کیفے میں دنیا کا مہنگا ترین کافی کپ فروخت، نیا عالمی ریکارڈ قائم
  • پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی
  • اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ