کراچی کی سڑکوں پر ٹینکرز کا خونی کھیل جاری؛ ایک اور بچہ جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے گیارہ میں تیز رفتار واٹر ٹینکر کی ٹکر سے سات سالہ ارسلان ولد رئیس جاں بحق ہو گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق حادثے کے بعد بچے کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
حادثہ خلیل مارکیٹ ولایت شاہ بابا مزار کے قریب پیش آیا، جہاں تیز رفتاری سے گزرنے والے واٹر ٹینکر نے راہ چلتے ارسلان کو کچل دیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔
واقعے کے بعد علاقہ مکینوں نے سڑک بلاک کرکے شدید احتجاج کیا اور ملوث ڈرائیور کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
حادثے کے بعد کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آ گئی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ واٹر ٹینکر حادثے کے بعد تیزی سے گلی سے جا رہا ہے۔
فوٹیج میں ایک بچے اور ایک شخص کو واٹر ٹینکر کے پیچھے بھاگتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ بچہ اہل محلہ کو روتے ہوئے ٹینکر کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکر کے بعد
پڑھیں:
انسانی سمگلنگ میں کھیل اور کھلاڑیوں کے استعمال کی روک تھام کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) صومالیہ سے تعلق رکھنے والی سیدو کینیا کے کاکوما پناہ گزین کیمپ میں آئیں تو انہیں وہاں باسکٹ بال کھیلنے کا موقع ملا جو ان کے لیے مقامی لوگوں تک رسائی اور اعتماد پیدا کرنے کا ذریعہ ثابت ہوا۔
سیدو کہتی ہیں کہ کھیل نے انہیں اپنی شخصیت کی اہمیت کا احساس دیا۔ جب وہ کھیلتی ہیں تو اس سے ان کے کھیل کے حق کی توثیق ہوتی ہے اور انہیں بہت سے مواقع دکھائی دیتے ہیں۔
Tweet URLدنیا بھر میں نوجوانوں کو کھیلوں سے یہی فائدہ ہونا چاہیے۔
(جاری ہے)
تاہم عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے تعاون سے شروع کردہ نئی مہم میں کھیلوں کی اربوں ڈالر کی صنعت کے ایک تاریک پہلو کو سامنے لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ کھیل کی دنیا میں بچوں کی سمگلنگ کا مسئلہ ہے اور 'آئی او ایم' اس کا خاتمہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔استحصال کی راہ'آئی او ایم' کی نائب ڈائریکٹر جنرل یوگوچی ڈینیئلز کہتی ہیں کہ کھیلوں کو استحصال کا راستہ بننے کے بجائے خوشی اور کامیابی کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
تاہم انسانی سمگلر نوجوان کھلاڑیوں کے عزائم کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انہیں جھوٹے وعدے دلا کر بدسلوکی اور دھوکہ دہی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔انسانی سمگلنگ سے متعلقہ بدسلوکی کا سامنا کرنے والے دنیا بھر کے 50 ملین لوگوں میں سے 38 فیصد تعداد بچوں کی ہے۔ ان میں 11 فیصد بچوں کو جھوٹے وعدوں کے ذریعے سمگل کیا جاتا ہے۔
کھیلوں کی صنعت میں یہ دھوکہ کئی طرح کا ہوتا ہے جس میں بچوں کو کھیلوں کی جعلی اکیڈمیوں میں داخلے کا لالچ دے کر یا بناوٹی پیشہ وارانہ معاہدوں کے ذریعے پھانس کر سمگل کیا جاتا ہے۔
خواب اور جھوٹے وعدےسیدو جیسے بہت سے نوجوانوں کے لیے کھیل اپنے غریبانہ پس منظر سے نکلنے کا راستہ ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سیدو کھیلوں کے بین الاقوامی پیشہ وارانہ مقابلوں میں مزید صومالی اور پناہ گزین خواتین کو شرکت کرتا دیکھنا چاہتی ہیں۔
وہ چاہتی ہیں کہ کاکوما میں باسکٹ بال کی کوئی اکیڈمی صومالی اور دیگر لڑکیوں سے بھری ہو۔ وہ صومالی لڑکیوں کو ڈبلیو این بی اے سطح پر باسکٹ بال کھیلتا دیکھنے کی خواہش مند ہیں جو امریکہ میں خواتین کے لیے اس کھیل کا سب سے بڑا مقابلہ ہے۔
تاہم، مہم کے مطابق، یہ خواب اور ان کھلاڑیوں کا پس منظر انہیں انسانی سمگلروں کے جھوٹے وعدوں کا شکار بھی بنا دیتا ہے۔
کھلاڑیوں کے تحفظ کی مہم'آئی او ایم' نوجوان کھلاڑیوں کے استحصال کو روکنے کے لیے کام کرنے والے ادارے 'مشن 89' کے اشتراک سے یہ مہم چلا رہا ہے۔ اس میں 1.2 ٹریلین ڈالر مالیتی کھیلوں کی صنعت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کو تحفظ دینے کے طریقہ کار کو مضبوط بنائے۔ اس میں کھلاڑیوں کو بھرتی کرنے کے طریقہ ہائے کار میں اصلاحات لانا اور پوری صنعت کو انسانی سمگلنگ کے خطرات اور نقصانات سے آگاہی دینا بھی شامل ہے۔
اس مہم کے تحت کھیلوں کی صنعت کے رہنماؤں کو انسانی سمگلنگ کی لعنت برداشت نہ کرنے کے وعدے کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
مہم کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کھیلوں کے ذریعے اچھے مستقبل کا خواب دیکھنے والے بچوں کو استحصال سے بچایا جائے اور انہیں اپنے مقصد کے حصول میں مدد فراہم کی جائے۔