سوات واقعہ، سیلاب سے متعلق اداروں کو پیشگی وارننگ جاری کردی تھی، محکمہ آبپاشی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
فائل فوٹو
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب سے متعلق تمام متعلقہ اداروں کو پیشگی وارننگ جاری کردی گئی تھی۔ واقعہ شدید بارش کے باعث اچانک پانی کا بہاؤ بڑھنے سے پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق 27 جون کو خوازہ خیلہ کے مقام پر دریا کا بہاؤ چند گھنٹوں میں 6738 کیوسک سے بڑھ کر 77782 کیوسک ہوگیا تھا۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق محکمہ آبپاشی نے ریلے سے متعلق تمام متعلقہ اداروں کو صبح 8:41 پر وارننگ جاری کردی تھی اور اسکی ڈی سی سوات، چارسدہ اور نوشہرہ کو بھی پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 جون کو واٹس ایپ پر تمام حکام کو دریا کے بہاؤ کی مسلسل اپڈیٹس دیتے رہے، صبح 10:30 بجے ہی شدید سیلاب کا انتباہ جاری کردیا تھا۔
محکمہ آبپاشی کی رپورٹ کے مطابق ڈی سی، پی ڈی ایم اے، اے ڈی سی ریلیف اور دیگر اداروں کو کئی بار الرٹ بھیجے تھے، محکمہ نے بروقت ایمرجنسی کی اطلاع دے دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق خوازہ خیلہ کے مقام پر سیاح معمول کے بہاؤ میں دریا کے بیچ داخل ہوئے اور پھنس گئے، واقعہ شدید بارش کے باعث اچانک پانی کا بہاؤ بڑھنے سے پیش آیا۔ 2022 کے بعد دریا کے بہاؤ میں مٹی بھر جانے سے سیاح ندی کے اندر تک جارہے ہیں۔
محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کو فلڈ ریسکیو آلات مہیا کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ سیاحتی علاقوں میں داخلہ محدود کرنے اور ہوٹل مالکان کو پابند بنانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں مقامی انتظامیہ کو سیاحوں کو محفوظ مقام تک محدود رکھنے کے لیے پالیسی بنانے کی تجویز دی ہے، مدین اور کالام میں اضافی ٹیلی میٹری گیجز لگانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہوٹل مالکان کو پابند کیا جائے کہ سیلابی جگہوں پر سیاحوں کو نہ جانے دیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محکمہ آبپاشی نے رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں اداروں کو
پڑھیں:
سانحہ سوات پر اجلاس، سیلاب کے دوران لائف جیکٹس اور رسیوں کی ترسیل کے لیے ڈرونز خریدنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایات پر سوات میں چیف سیکرٹری کی قیادت میں اجلاس ہوا جس میں آئندہ سیلاب سے وابستہ حادثات سے بچنے کے اقدامات کرنے کرنے کا فیصلہ ہوا۔
ترجمان وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں صوبائی وزرا، ترجمان وزیراعلیٰ، ایم پی ایز اور اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔
دوران اجلاس جائے حادثے پر پولیس کی غیر موجودگی پر ایس پی سے وضاحت طلب کی گئی اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: فضل الرحمان جلد کے پی حکومت کا جنازہ پڑھائیں گے، جے یو آئی کا سانحہ سوات پر وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ
اجلاس میں ریسکیو1122 کو سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے درکار مختلف سامان کی کمی کو دور کرنے اور لائف جیکٹس اور رسیوں کی ترسیل کے لیے ڈرونز خریدنے کا فیصلہ ہوا۔
شرکا نے موقع پر کشتیاں کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا جلد تمام ضروری سامان مکمل کرنے کی ہدایات دیں۔
سوات میں دریا کے کنارے بیریئرز نصب کرنے، سیاحتی مقامات پر روزانہ کی بنیاد پر پٹرولنگ بڑھانے، دریا کنارے قانونی و غیر قانونی مٹی نکالنے کی سرگرمیاں کو فوری بند کرنے اور دریائے سوات سمیت مختلف مقامات پر تجاوزات کو بلا تفریق ختم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
یہ بھی پڑھیے: دریائے سوات کے طوفانی ریلے میں بہہ جانے والے 11 افراد کی نعشیں نکل لی گئیں
اس موقع پر محکمہ آبپاشی کو ہائی الرٹ پر رہنے اور پیشگی اقدامات یقینی بنانے، بغیر اجازت تعمیر شدہ ہوٹلز کو فوری ختم کرنے اور دریا کے قریب قائم ہوٹلز کے لیے این او سی لازمی قرار دینے کا فیصلہ ہوا۔
دوسری طرف صوبائی حکومت نے سانحہ سوات پر کارروائی کرتے ہوئے سانحہ سوات ڈپٹی کمشنر سوات کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سلیم جان سوات کے نئے ڈپٹی کمشنر مقرر کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمرجنسی ڈرونز سانحہ سوات سوات سیلاب 2025 سیلاب قدرتی آفات