کویت میں ملاوٹ شدہ زہریلی شراب پینے کا واقعہ انسانی المیہ بن گیا۔ کویتی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اس افسوسناک واقعے میں اب تک 13 تارکینِ وطن اپنی جان گنوا چکے ہیں، جبکہ 31 افراد کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا ہے۔ مزید 21 افرادکچھ مکمل طور پر، کچھ جزوی طور پر اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں —
وزارت کے مطابق شراب میں “میتھانول” نامی مہلک کیمیکل کی موجودگی پائی گئی، جو جسم میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے آنکھوں پر حملہ کرتا ہے، پھر دماغ، جگر اور اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اکثر صورتوں میں یہ زہر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
زہریلی شراب سے متاثرہ افراد میں اکثریت اُن محنت کش تارکینِ وطن کی ہے، جو جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ افراد کویت میں تعمیراتی کام، گھریلو ملازمتوں اور مختلف سروسز میں رزقِ حلال کما رہے تھے۔ بدقسمتی سے، سستی اور غیر قانونی شراب ان کی زندگی کی قیمت بن گئی۔
کویت میں 1964 سے شراب کی درآمد پر مکمل پابندی ہے، اور 1980 کی دہائی میں شراب نوشی کو قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔ تاہم، ان پابندیوں کے باوجود خفیہ طور پر غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ شراب کی تیاری و فروخت ایک دیرینہ مسئلہ رہی ہے — جس کا سب سے زیادہ نقصان وہ لوگ اٹھاتے ہیں جو پہلے ہی کمزور اور بے سہارا ہیں۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میتھانول جیسے کیمیکل کا استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی جان کے لیے زہر قاتل ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے کہ قانون کی موجودگی کے باوجود غریب اور محنت کش افراد کو کیوں اس قسم کے خطرناک دھندوں کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
یہ سانحہ نہ صرف قانون نافذ کرنے والوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔

Post Views: 10.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کویت میں

پڑھیں:

غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ بات کر رہے ہیں، بیلجیم

آسٹریا کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور پناہ گزینوں کے نمائندوں نے بھی اس سال کے اوائل میں طالبان کے ساتھ تارکین وطن کے بارے میں بات چیت کے لیے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی ملک بیلجیئم کی وزیر برائے مہاجرین نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بیلجیئم کی وزیر برائے امیگریشن اینیلین وین بوسوٹ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے بہت سے رکن ممالک کو افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ ممالک موجودہ تعطل کو توڑنے کے لئے ایک اتحاد تشکیل دیں گے۔ بیلجیم کی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کا آغاز خالصتا تکنیکی ہوگا اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ افغان حکمران کو تسلیم کیا جائے۔

 آسٹریا کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور پناہ گزینوں کے نمائندوں نے بھی اس سال کے اوائل میں طالبان کے ساتھ تارکین وطن کے بارے میں بات چیت کے لیے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ آسٹریا، سوئٹزرلینڈ اور جرمنی وہ تین یورپی ممالک ہیں جنہوں نے حالیہ مہینوں میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں اور اس کے نتیجے میں انہوں نے افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے عمل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے طالبان سفارت کاروں کو قبول کیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • کراچی 10 کروڑ روپے کا غیر قانونی سامان ضبط، ملزمان گرفتار
  • کراچی میں ڈاکو راج، ایک اور شہری مزاحمت پر زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال کی تعداد 67 ہوگئی
  • غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ بات کر رہے ہیں، بیلجیم
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
  • شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • ملتان، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پولیس گردی کیخلاف صحافی سراپا احتجاج، نعرے بازی 
  • کراچی: غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 3 ملزمان گرفتار
  • غیر قانونی اور ضبط شدہ گاڑیوں کے حوالے سے اہم اجلاس میں کیا طے پایا؟
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت